رمضان المبارک برکتوں، دعاؤں اور سلامتی کا مہینہ ہے۔ تمام مسلم ممالک ماہ مقدس شروع ہوتے ہی ایک منفرد رنگ اختیار کر لیتے ہیں اور ہر جگہ مخصوص روایات پر عمل کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’کیا یہ واقعی رمضان ٹرانسمیشن ہے؟‘، جاوید شیخ کی عمران ہاشمی سے متعلق گفتگو پر شدید تنقید

مسلم ممالک میں بھی برکتوں کے مہینے کے آغاز کے بعد ٹیلی ویژن پروگراموں میں تبدیلی دیکھنے کو ملتی ہے۔ یہی رجحان پاکستان میں بھی دیکھنے کو ملتا ہے جہاں تمام ٹیلی ویژن چینلز اپنا لب و لہجہ بدل لیتے ہیں۔ گزشتہ چند سالوں میں چیزیں بہت بدل گئی ہیں اور رمضان کے رنگ پہلے جیسے نہیں رہے۔

چند دہائیاں قبل پی ٹی وی پاکستانیوں کا واحد چینل ہوا کرتا تھا اور پی ٹی وی کے سنہری دور میں رمضان بہت مختلف احساس رکھتا تھا۔ لوگ نئے چاند کی خبر پی ٹی وی کے ذریعے حاصل کرتے تھے۔ چینل سے کسی بھی موسیقی کو فوری طور پر حذف کردیا جاتا تھا۔ پریزنٹر سب ہی دوپٹہ پہنتی تھیں اور اچانک خصوصی پروگرام شروع ہو جاتے تھے۔ مکہ مکرمہ سے تراویح اور تلاوت اور ملک بھر سے رمضان محافل نشر کی جاتی تھیں۔

رمضان کے موجودہ دور میں بھی مختلف قسم کے پروگرام دیکھنے کو ملتے ہیں لیکن بد قسمتی سے تجارت اور سرمایہ داری نے مقدس مہینے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور اب یہ سب برانڈز کو فروغ دینے کے بارے میں ہے۔

آئیے دیکھتے ہیں کہ گزشتہ برسوں میں رمضان ٹرانسمیشن کس طرح تبدیل ہوئی ہے۔

رمضان ٹرانسمیشن اب تمام چینلوں کے لیے ایک اہم حصہ بن گئی ہے اور وہ ٹی آر پی کے لیے بھی لڑتے ہیں۔

ان شوز کی میزبانی پر بھی کافی سوالات اٹھائے جاتے ہیں۔ اگرچہ بہت سے اداکار ان ٹرانسمیشنز کی میزبانی کرتے وقت بڑی حد تک احترام کرتے ہیں۔ جیسے کہ اقرار الحسن جیسے میزبان جو سال بھر اپنی ذاتی زندگی کے انتخاب کی وجہ سے نشانہ بنتے رہتے ہیں اور وینا ملک جیسی مشہور شخصیت جنہوں نے رمضان کے لیے استغفار جیسا شو کیا ہے۔ بدقسمتی سے گیمیکری پیکیج کا ایک حصہ بن گیا ہے اور آپ اس سے بچ نہیں سکتے۔

عجیب و غریب مناظر

حال ہی میں رمضان ٹرانسمیشن میں عجیب و غریب گفتگو کا رجحان بڑھ رہا ہے اور یہ براہ راست ٹیلی ویژن پر ایسے پروگراموں میں چل رہی ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ مذہبی ہیں۔ وہ مکمل طور پر غیر ضروری ہیں اور براہ راست ٹیلی ویژن پر نشر نہیں کیا جانا چاہیے۔

مزید پڑھیے: فیصل قریشی سوشل میڈیا اسٹارز کی حمایت میں بول پڑے

رمضان المبارک تمام چینلز کے لیے کمرشلائزیشن کا موقع بن چکا ہے۔ میزبانوں کے پہنے ہوئے کپڑے اور ان کے ہاتھ دھونے سے لے کر کھانا پکاتے وقت جو تیل ڈال رہے ہوتے ہیں سب کچھ اسپانسر کیا جاتا ہے اور ان تمام اسپانسرز کو اسکرین پر 100 بار دکھایا جاتا ہے چاہے وہ نعت کا سیگمنٹ ہو یا علما کا سیگمنٹ۔

تفریح کسی کی زندگی کا ایک اہم حصہ ہے اور دیکھنے کے لیے اچھے خاندانی شو ہونا ضروری ہیں۔ ہمیں ’سونو چندا‘‘ ملا جو میگا ہٹ بن گیا کیونکہ ڈرامے میں رمضان کا پس منظر ہوتا اور ہلکی پھلکی تفرح اور مذاق بھی۔ اس کے بعد ہمارے پاس کچھ بہت اچھے رمضان ڈرامے بھی تھے لیکن اب یہ برین پھکڑ کامیڈی اور غیر ضروری لو اسٹوریز پر مبنی ہوتے ہیں۔

مزید پڑھیں: رمضان المبارک میں ایمن خان کی فیملی کے ہمراہ مصروفیات، تصاویر وائرل

جیتو پاکستان جیسے گیم شوز رمضان المبارک کے دوران تفریح کا مرکز بن گئے ہیں جبکہ ماضی میں بزم طارق عزیز جیسے شوز زیادہ مقبول تھے۔ اس تبدیلی نے ناظرین میں ملے جلے جذبات کو جنم دیا ہے جس کی وجہ سے سوشل میڈیا پر یہ بحث جاری ہے کہ آیا ان گیم شوز کو نشر کیا جانا چاہیے یا نہیں۔

اسپانسرز اور چینلز کی جانب سے کمرشلائزیشن کے بڑھتی ڈیمانڈ نے پرامن جذبے کو نقصان پہنچایا ہے جو کبھی رمضان پروگرامنگ کی پہچان ہوا کرتا تھا۔ اگر چینلز ناظرین کی توجہ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو انہیں بار بار ایک ہی فارمولے پر انحصار کرنے کی بجائے اپنے نقطہ نظر کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ٹی وی نشریات رمضان نشریات رمضان نشریات میں تبدیلی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ٹی وی نشریات رمضان نشریات رمضان نشریات میں تبدیلی رمضان المبارک ہیں اور جاتا ہے ہے اور کے لیے

پڑھیں:

زیر زمین ‘وائٹ ہائیڈروجن’ کے قدرتی ذخائر کی تلاش جاری، کیا بالآخر صاف ایندھن دستیاب ہوگیا ہے؟

دنیا بھر میں توانائی کے ماہرین اور سرمایہ کار قدرتی طور پر پیدا ہونے والی ‘سفید ہائیڈروجن’ کو اگلی بڑی توانائی دریافت کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

جس طرح 1859 میں امریکا کے ایڈون ڈریک نے زیر زمین تیل دریافت کرکے توانائی کے شعبے میں انقلاب برپا کردیا تھا، اسی طرح سائنس دان اور کمپنیاں اب زمین کے نیچے چھپے ہائیڈروجن کے ذخائر تلاش کرنے میں مصروف ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: ’معاشی خود انحصاری کا انحصار پانی و توانائی کے ذخائر پر ہے‘، وزیراعظم کا دیامر بھاشا ڈیم کی فوری تکمیل کا حکم

سفید یا قدرتی ہائیڈروجن زمین میں اس وقت بنتی ہے جب پانی آئرن سے بھرپور چٹانوں سے ردعمل کرتا ہے۔ یہ ہائیڈروجن اکثر زمین کی سطح تک پہنچنے سے پہلے مختلف کیمیائی یا حیاتیاتی عمل میں ضائع ہو جاتی ہے لیکن بعض اوقات کم رسنے والی چٹانوں جیسے شیل یا نمک کے نیچے محفوظ رہ جاتی ہے۔

امریکی جیولوجیکل سروے کی ایک رپورٹ کے مطابق زمین کے اندر تقریباً 5.6 ٹریلین ٹن ہائیڈروجن موجود ہو سکتی ہے۔ اگر صرف 2% بھی استعمال کے لیے دستیاب ہو تو یہ اگلے 200 سال تک توانائی کی عالمی ضروریات پوری کر سکتی ہے۔

فرانس، امریکا، آسٹریلیا اور انڈونیشیا جیسے ممالک میں پہلے ہی قدرتی ہائیڈروجن کی تلاش شروع ہو چکی ہے۔ فرانس کی کمپنی مینٹل8 نے نئی 4ڈی امیجنگ ٹیکنالوجی تیار کی ہے جس کی مدد سے زمین کے اندر ہائیڈروجن کے ذخائر کی درست نشاندہی ممکن ہو سکے گی۔

یہ بھی پڑھیے: چاند پر موجود پانی کو صاف کرنے کے لیے اہم اقدام؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ سفید ہائیڈروجن توانائی کا کم کاربن خارج کرنے والا ذریعہ بن سکتی ہے لیکن اس کے ماحول پر ممکنہ اثرات، جیسے میتھین کے اخراج اور زمینی مائیکروبس پر اثرات کا جائزہ لینا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ ہائیڈروجن کے ذخائر تلاش کرنا اور انہیں صنعتی پیمانے پر نکالنا ایک طویل اور مہنگا عمل ہے جس میں کم از کم ایک دہائی لگ سکتی ہے۔

اس کے باوجود سرمایہ کار اور توانائی ماہرین اسے صاف توانائی کے انقلاب کا ممکنہ ذریعہ قرار دے رہے ہیں، جس سے مشکل صنعتی شعبوں جیسے اسٹیل اور کھاد سازی کو ماحول دوست بنایا جا سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایندھن صاف توانائی ہائیڈروجین

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی فارما برآمدات 457 ملین ڈالر کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئیں
  • راولپنڈی میں غیر ت کے نام پر قتل ہونے والی سدرہ کے کیس میں تہلکہ خیز انکشافات 
  • اسمبلی سے منظور ہونے سے پہلے ٹریفک وارڈن نے قانون کا نفاذ کیسے کردیا؟ رکن پنجاب اسمبلی امجد علی جاوید
  • زیر زمین ‘وائٹ ہائیڈروجن’ کے قدرتی ذخائر کی تلاش جاری، کیا بالآخر صاف ایندھن دستیاب ہوگیا ہے؟
  • ڈراموں میں زبردستی اور جبر کو رومانس بنایا جا رہا ہے، صحیفہ جبار خٹک
  • صوبائی وزیر کا تاریخی بنگلے پر قبضہ ناقابلِ قبول ہے، والی سوات کی پوتی ذیب النسا
  • بابوسر ٹاپ سیلاب میں بہہ جانیوالے ڈاکٹر مشعال کے بیٹے کی لاش 3 دن بعد مل گئی
  • اسلام آباد میں گاڑیوں کے لیے ایم ٹیگ لازمی قرار
  • اسلام آباد میں داخل ہونے والی تمام گاڑیوں پر ایم ٹیگ لگانا لازمی ہوگا: چیئر مین سی ڈی اے کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ
  • شوہر کے بدترین جنسی تشدد کا شکار ہونے والی بیوی زندگی کی بازی ہار گئی