Al Qamar Online:
2025-06-09@16:55:48 GMT

سیاحت کے شعبے میں 2029 تک 5.53 ارب ڈالر کی مارکیٹ متوقع

اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT



اسلام آباد:

پاکستان میں سیاحت کے شعبے میں سال 2029 تک 5.53 ارب ڈالر کی مارکیٹ متوقع ہے۔

اسٹیٹسٹا ٹریول اینڈ ٹورازم پاکستان رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی سفری اور سیاحتی مارکیٹ 2025 میں 4 ارب ڈالر کی آمدنی حاصل کرے گی، جو اس شعبے کی مضبوط معاشی صلاحیت کو ظاہر کرتی ہے۔

صنعت 6.75 فیصد سالانہ شرح سے ترقی کرتے ہوئے 2029 تک 5.

53 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے، جو طویل مدتی ترقی کی نشاندہی کرتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ’’پیکیج ہالیڈیز‘‘ سب سے بڑا حصہ ڈالیں گی، جس کی مالیت 2025 میں 1.92 ارب ڈالر ہوگی، جو منظم سفری تجربات کی بڑھتی ہوئی طلب کو ظاہر کرتی ہے۔ سال 2029 تک، پیکیج ہالیڈیز مارکیٹ میں صارفین کی تعداد 22.17 ملین تک پہنچنے کی توقع ہے، جو منصوبہ بندی شدہ تعطیلات میں بڑھتی ہوئی دلچسپی کو ظاہر کرتی ہے۔

مارکیٹ میں شمولیت 2025 میں 11.3 فیصد سے بڑھ کر 2029 میں 14.6 فیصد ہو جائے گی، جو سفر کے بڑھتے ہوئے مواقع اور کم لاگت کے رجحان کو ظاہر کرتی ہے۔ فی صارف اوسط آمدنی (ARPU) 150.66 ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے، جو سیاحت پر بڑھتے ہوئے اخراجات کو ظاہر کرتی ہے۔

اسی طرح، 2029 تک آن لائن فروخت سیاحتی ریونیو کا 66 فیصد حصہ بنائے گی، جو ڈیجیٹل لین دین اور ای کامرس کے فروغ کی عکاسی کرتی ہے۔ بہتر انفرا اسٹرکچر اور بڑھتی ہوئی آمدنی گھریلو سیاحت کو فروغ دے رہی ہے، جو مقامی معیشت اور کاروبار کو مستحکم کر رہی ہے۔

ڈیجیٹل پلیٹ فارمز، آن لائن بکنگ اور سوشل میڈیا سفری رجحانات کو فروغ دے رہے ہیں، جس سے سفری منصوبہ بندی مزید مؤثر ہو رہی ہے۔ حکومتی اقدامات، پالیسی اصلاحات اور تشہیری مہمات سیاحت کو فروغ دے رہی ہیں، جس سے پاکستان ایک پرکشش سیاحتی مقام بن رہا ہے۔

حکومتی اقدامات، بہتر انفرا اسٹرکچر اور ڈیجیٹل انضمام اس صنعت کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں، جو ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کو متوجہ کر رہے ہیں۔ مستحکم سیاسی ماحول اور بہتر سیکیورٹی اقدامات نے سیاحوں کے اعتماد میں اضافہ کیا ہے، جس سے ملکی اور غیر ملکی سیاحت کو فروغ ملا ہے۔

نئی بین الاقوامی پروازیں پاکستان کی عالمی رابطہ کاری کو بہتر بنا رہی ہیں، جس سے غیر ملکی سیاحوں کی آمد اور زرمبادلہ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ سیاحت کی ترقی مہمان نوازی اور ٹرانسپورٹ سمیت دیگر شعبوں میں ملازمتوں اور معاشی مواقع پیدا کرے گی۔

پائیدار سیاحت کے طریقے قدرتی اور ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے ضروری ہیں، تاکہ آنے والی نسلیں بھی ان سے مستفید ہو سکیں۔ مہمان نوازی اور ٹرانسپورٹ کے شعبے میں نجی سرمایہ کاری صنعت کی ترقی اور خدمات کے معیار کو مزید بہتر بنا سکتی ہے۔

Tagsپاکستان

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کو ظاہر کرتی ہے ارب ڈالر کو فروغ

پڑھیں:

نئے بجٹ میں دفاع، تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ متوقع:تعلیم نظرانداز

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام  آباد:نئے مالی سال  میں حکومت کی جانب سے دفاع، تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی توقع ہے جب کہ تعلیم کے معاملے میں حکومت نے خاطر خواہ بجٹ مختص نہیں کیا۔

میڈیا ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت آئندہ مالی سال 2025-26 کے لیے ایک ایسے بجٹ کی تیاری میں مصروف ہے جس میں ملک کی موجودہ مالی ضروریات اور معاشی دباؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے کئی اہم شعبوں میں اخراجات بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔

وفاقی بجٹ کا مجموعی حجم 17 ہزار 600 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، جسے منگل کے روز قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، جب کہ آج پیر کے روز اقتصادی سروے رپورٹ جاری کی گئی ہے، جس میں گزشتہ مالی سال کی معاشی کارکردگی کا احاطہ کیا گیا ہے۔

وزارت خزانہ نے اس بجٹ کے بنیادی خدوخال کو حتمی شکل دے دی ہے۔ حکومت کی جانب سے رواں مالی سال کے لیے آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 400 ارب روپے لگایا گیا ہے جب کہ  ایف بی آر کو ٹیکس وصولی کا ہدف 14 ہزار 130 ارب روپے دیا گیا ہے، جو ملکی معیشت کی تاریخ میں ایک بلند ترین ہدف تصور کیا جا رہا ہے۔

بجٹ میں دفاعی اخراجات میں 18 فیصد اضافے کی تجویز سامنے آئی ہے، جو کہ موجودہ سیکورٹی حالات، خطے میں کشیدگی اور اندرونی سلامتی کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جا رہا ہے۔

قرضوں کی ادائیگی ایک اور بڑا چیلنج ہے، جس پر تقریباً 6 ہزار 200 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔ حیرت انگیز طور پر یہی رقم بجٹ خسارے کے برابر ہے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ قرضوں کا بوجھ حکومت کی مالی منصوبہ بندی پر کتنا اثرانداز ہو رہا ہے۔ بجٹ خسارے کا ہدف بھی اتنا ہی یعنی 6200 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، جو اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ آمدن اور اخراجات کے درمیان خلیج کو کم کرنا اب بھی ایک بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے۔

سرکاری ملازمین کے لیے خوش آئند خبر ہے کہ ان کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز پیش کی گئی ہے، جب کہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد تک اضافے پر غور ہو رہا ہے۔ اگر یہ تجاویز منظور ہو جاتی ہیں تو مہنگائی کے موجودہ ماحول میں یہ اقدام ملازمین کے لیے کسی ریلیف سے کم نہ ہوگا، تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ اضافہ افراطِ زر کی شرح کے مقابلے میں ناکافی ہے۔

دوسری جانب تعلیم اور صحت جیسے عوامی فلاح کے شعبے ایک مرتبہ پھر حکومتی ترجیحات میں پیچھے دکھائی دے رہے ہیں۔ تعلیم کے لیے صرف 13 ارب 58 کروڑ روپے اور صحت کے لیے 14 ارب 30 کروڑ روپے مختص کیے جانے کی تجویز ہے، جو ایک ایسے وقت میں افسوسناک ہے جب ملک کو انسانی ترقی کے ان شعبوں میں ہنگامی بنیادوں پر بہتری کی ضرورت ہے۔ اس کمزور فنڈنگ پر ماہرین تعلیم اور صحت کی تنظیموں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آنے کا امکان ہے۔

حکومت کی جانب سے ڈیجیٹل معیشت اور آئی ٹی سیکٹر کے لیے 16 ارب 22 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز بھی سامنے آئی ہے۔ اس اقدام کو ٹیکنالوجی کے میدان میں پاکستان کو ترقی یافتہ دنیا سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے، لیکن آئی ٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس رقم میں خاطر خواہ اضافہ ہونا چاہیے تاکہ نوجوانوں کو روزگار، تعلیم اور عالمی مارکیٹ میں مواقع فراہم کیے جا سکیں۔

دوسری جانب قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق نے بجٹ اجلاس کا مکمل شیڈول جاری کر دیا ہے، جس کے مطابق 10 جون کو بجٹ پیش کیا جائے گا۔ 11 اور 12 جون کو اسمبلی اجلاس منعقد نہیں ہوگا، جب کہ بجٹ پر باقاعدہ بحث 13 جون سے شروع ہو کر 21 جون تک جاری رہے گی۔ 22 جون کو بھی اجلاس نہیں ہوگا۔ بجٹ منظوری کا فیصلہ کن دن 26 جون ہوگا، جب فنانس بل 2025-26 کی منظوری متوقع ہے۔

متعلقہ مضامین

  • نئے بجٹ میں دفاع، تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ متوقع:تعلیم نظرانداز
  • اقتصادے سروے میں آئی ٹی کا شعبہ تیزی سے ترقی کرنے والا نمایاں شعبہ قرار
  • رواں مالی سال پاکستان کی معیشت کا حجم 411ارب ڈالر ہے،وزیرخزانہ محمد اورنگزیب
  • کس شعبے میں کتنے فیصد اضافہ ہوا؟وزیر خزانہ نے قومی اقتصادی سروے پیش کر دیا
  • قومی اقتصادی سروے آج پیش کیا جائے گا، حکومت معاشی ترقی کا ہدف حاصل میں ناکام
  • قومی اقتصادی سروے کل پیش کیا جائے گا، معاشی ترقی کا ہدف حاصل نہ ہو سکا
  • نئی پابندیاں ایرانی عوام کے ساتھ امریکی دشمنی کو ظاہر کرتی ہیں، اسماعیل بقائی
  • چین سب سے جدید اور متحرک مارکیٹ کے طور پر ترقی کر رہا ہے،سیمنز اے جی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین رولینڈ  بش
  • چین سب سے جدید اور متحرک مارکیٹ کے طور پر ترقی کر رہا ہے،سیمنز اے جی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین رولینڈ بش
  • سال 2029 تک ایڈز سے مزید 40 لاکھ افراد کی موت کا خدشہ، وجہ کیا ہے؟