ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کو ایک اور بڑا جھٹکا
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
کیلیفورنیا میں ڈسٹرکٹ جج ولیم السپ نے ٹرمپ انتظامیہ کو برطرف ہزاروں وفاقی ملازمین کو فوری بحال کرنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کو ایک اور بڑا جھٹکا لگا، کیلیفورنیا میں ڈسٹرکٹ جج ولیم السپ نے ٹرمپ انتظامیہ کو برطرف ہزاروں وفاقی ملازمین کو فوری بحال کرنے کا حکم دیدیا۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ وفاقی ملازمین کو برطرف کرنے کا بوگس جواز پیش کیا گیا، عدالت نے فیصلے میں وفاقی اداروں کے پروبیشنری ملازمین کوبحال کرنےحکم دیا، جنہیں ٹرمپ انتظامیہ نے گزشتہ ماہ ملازمتوں سے فارغ کردیا تھا۔
جج نے چھ وفاقی اداروں ،محکمہ دفاع، سابق فوجیوں کے امور، زراعت، توانائی، داخلہ اور خزانہ کو حکم دیا کہ وہ غلط طریقے سے برطرف کیے گئے ملازمین کو بحال کرے۔واضح رہے وفاقی ملازمین کو برطرف کرنے کے اقدام کی قیادت ایلون مسک کر رہے ہیں جبکہ جان ہاپکنز یونی ورسٹی نے وفاقی امداد پر انحصار کرنے والے دوہزار سے زائد ورکرز کو نکالنے کا اعلان کر دیا ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: وفاقی ملازمین کو ٹرمپ انتظامیہ کو کو برطرف
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے ایک بڑا ریلیف پیکج منظور کرتے ہوئے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ کر دیا ہے۔
نجی میڈیا کے مطابق، وفاقی کابینہ نے وزارتِ ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی جانب سے پیش کی گئی سمری کی منظوری دے دی، جس کے تحت گریڈ 1 سے 22 تک کے تمام وفاقی ملازمین کو اس اضافے کا یکساں فائدہ حاصل ہوگا۔
یہ اضافہ سرکاری ملازمین کی بڑھتی ہوئی رہائشی مشکلات اور کرایوں میں اضافے کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ حکومت کے مطابق، اس فیصلے سے وفاقی اداروں میں تعینات سیکڑوں سرکاری اہلکاروں کو براہِ راست فائدہ پہنچے گا، تاہم اس سے قومی خزانے پر تقریباً 12 ارب روپے سالانہ کا اضافی بوجھ بھی پڑے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی سالوں سے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں خاطر خواہ اضافہ نہیں کیا گیا تھا، جبکہ حالیہ معاشی صورتحال میں رہائش کے اخراجات مسلسل بڑھ رہے تھے۔ ملازمین کی جانب سے اس اضافے کا مطالبہ عرصے سے کیا جا رہا تھا، جسے اب حکومت نے تسلیم کر لیا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ اگرچہ ملازمین کے لیے ریلیف کا باعث ہے، لیکن وفاقی بجٹ پر اس کے اثرات نمایاں ہوں گے۔ اس اضافے سے ایک طرف سرکاری عملے کی فلاح یقینی بنے گی تو دوسری طرف مالیاتی نظم و ضبط برقرار رکھنا وزارتِ خزانہ کے لیے ایک نیا چیلنج ہوگا۔