لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 مارچ2025ء) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی،ترقی و خصوصی اقداما ت پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت اڑان پاکستان منصوبے کے تحت صحت کے شعبے کی بہتری کے لیے ٹھوس عملی اقدامات بروئے کار لارہی ہے، کسی ادارے کی کامیابی کی سب سے بڑی وجہ اچھی لیڈرشپ اور ٹیلنٹ ہے،ہمارے پاس ذہانت، محنت اور وسائل کی کمی نہیں،بطور قوم مسائل کے حل کیلئے خود اعتمادی کی اشد ضرورت ہے، زیرو ہیپاٹائٹس اورزیابیطس کے علاج کے لیے 67 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں،پاکستان میں کینسر کی بڑھتی ہوئی شرح پریشان کن ہے،دنیا بھر میں انسانیت کی خدمت میں پاکستانیوں کاکردار بہت اہم ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو رائیونڈ کینسر کیئر ہسپتال میں منعقد اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس میں پروفیسر ڈاکٹر ریاض الرحمان، ڈاکٹر اریشہ زمان، ڈاکٹر نبیلہ شامی، ڈاکٹر غزالہ طارق اور دیگر سینئر ڈاکٹرز نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے کہاکہ قوموں کی ترقی کا راز مل جل کر محنت اور آگے بڑھنے کی لگن میں پنہاں ہے، کسی ادارے کی کامیابی کی دوسری سب سے بڑی وجہ اچھی لیڈرشپ اور ٹیلنٹ ہے،ہمارے پاس ذہانت، محنت اور وسائل کی کمی نہیں،بطور قوم مسائل کے حل کیلئے خود اعتمادی کی اشد ضرورت ہے۔

انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی مدبرانہ قیادت میں پاکستان بحالی کی طرف جا رہا ہے،ملک کو مثبت رویے کی ضرورت ہے،اڑان پاکستان منصوبے کا مقصد ملک کو ون ٹریلین کی اکانومی بنانا ہے، جس طرح کینسر کیئر ہسپتال کو لگن اور جذبے کے ساتھ بنایا گیا تھا، پاکستان کو بھی اسی عزم کے ساتھ مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔احسن اقبال نے کہاکہ اڑان پاکستان منصوبہ کے تحت عوام کو صحت کی جدید سہولیات کی فراہمی کے لیے ٹھوس اقدامات بروئے کا ر لائے جا رہے ہیں،اڑان پاکستان کے تحت ملک کو درپیش صحت کے مسائل سے نمٹنے کے لیے تین سالہ ہیلتھ کیئر پروگرام شروع کیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہاکہ بد قسمتی سے دنیا میں ہیپاٹائٹس کے سب سے زیادہ مریض اس ملک میں ہیں،ہم بہت جلد ایک پراجیکٹ کا آغاز کر رہے ہیں جس میں بیماریوں سے چھٹکارے کے لیے آگاہی فراہم کی جائیگی،زیرو ہیپاٹائٹس اور ذیابیطس کے علاج کے لیے 67 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں،آئندہ بجٹ میں دل کے اسٹنٹ کی فراہمی کے لیے 8 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ پاکستان میں کینسر کی بڑھتی ہوئی شرح پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کینسر ایسا موزی مرض ہے جو کسی بھی عمر میں کسی کو بھی ہو سکتا ہے،اسکا علاج ممکن ہے، اگر بر وقت تشخیص ہو جائے، کینسر کیئر ہسپتال میں کینسر سے بچائو کے لیے جدید طبی سہولیات فراہم کی جائیں گی لیکن ہمیں اس مرض سے بچا ئوکے لیے احتیاط کی بھی ضرورت ہے،صحت مند طرز زندگی اس مرض سے بچائو میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے، تمباکو نوشی،پان، چھالیہ اور دیگر مضرصحت عادات سے پرہیز بھی ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک سے ہیپاٹائٹس سمیت دیگر امراض کے خاتمے کے لیے آگاہی پروگرام شروع کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کینسر کیئر ہسپتال انتظامیہ کی تعریف کی جنہوں نے ہسپتال میں قابل ڈاکٹرز کی ایک سرشار اور ہنر مند ٹیم کو اکٹھا کیا، جو نہ صرف مریضوں کا علاج کر رہے ہیں بلکہ انہیں بیماری سے لڑنے کی ہمت بھی فراہم کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ جس طرح یہ ہسپتال عزم کے ساتھ قائم کیا گیا تھا، ہر پاکستانی کو اسی سطح کی لگن اور اسی طرح پاکستان کو بھی مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرے اس دورے کا مقصد اس ہسپتال کوایک ماڈل ادارے کے طور پر عوام کے سامنے پیش کرنا ہے۔انہوں نے ہسپتال کی ٹیم کو ان کی محنت پر مبارکباد دی اور یقین دلایا کہ ان کی کاوشیں قومی فخر کا باعث اورآپ سب مبارکباد کے مستحق ہیں کہ کینسر کیئر کے ادارے نے ہونہار، محنتی اور قابل ٹیلنٹ کا انتخاب کر کے اچھی ٹیم تشکیل دی،آپ سب نہ صرف لوگوں کا علاج کر رہے بلکہ لوگوں کو جینے کا حوصلہ دے رہے ہیں۔

انہوں نے صحت کی دیکھ بھال اور قومی ترغیب میں ہسپتال کے کردار کے بارے میں امید کا اظہار کیا اور کہاکہ جس طرح پرعزم ہو کر آپ نے یہ ہسپتال تشکیل دیا اسی طرح کا حوصلہ اور عزم ہر پاکستان کو درکار ہے۔ قبل ازیں ہسپتال بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر شہریار نے صوبائی وزیر کو 120 بستروں پر مشتمل اس جدید ترین ہسپتال میں فراہم کی جانے والی سہولیات کے بارے میں بریفنگ دی اور بتایا کہ 30 ایکڑ پر پھیلا ہوا یہ ہسپتال پاکستانی مخیر حضرات کے مالی تعاون سے بنایا گیا، ستمبر 2015 میں قائم ہونے والا ہسپتال چار سال کے اندر مکمل ہو گیا اور یہ ایشیا کا سب سے بڑا چیریٹی کینسر ہسپتال ہے جو مفت علاج کی سہولت فراہم کرتا ہے۔

ہسپتال میں جدید ٹیکنالوجی اور تجربہ کار ڈاکٹروں سے لیس، یہ ریڈی ایشن تھراپی، کینسر کی سرجری اور دیگر ضروری خدمات فراہم کی جا رہی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ملک بھر میں مفت میموگرافی کیمپ لگائے جاتے ہیں اور بین الاقوامی مریض بھی یہاں علاج کرواتے ہیں۔ انہوں نے عطیہ دہندگان کا شکریہ ادا کیا اور ایک وقف پیڈیاٹرک کینسر ہسپتال کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہوئے مزید توسیع کے لیے حکومتی تعاون پر زور دیا۔ اجلاس کے اختتام پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی کو شیلڈ پیش کی گئی۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کینسر کیئر ہسپتال اڑان پاکستان انہوں نے کہا فراہم کی جا ہے انہوں نے وفاقی وزیر ہسپتال میں ضرورت ہے نے کہاکہ کینسر کی رہے ہیں کر رہے کے تحت کے لیے

پڑھیں:

ایس ائی ایف سی کے اقدامات سے کان کنی شعبے کی ترقی اورسرمایہ کاری میں اضافہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(اسٹاف رپورٹر)اسپیشل انوسمنٹ فسلیٹیشن کونسل کے قیام کے بعد کانکنی کے شعبے میں تیزی سے سرمایہ کاری ہورہی ہے۔ پاکستان کی اس شعبے میں آمدنی 2030 تک 8 ارب ڈالر سے بڑھ سکتی یے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ سے خطاب میں کیا۔

نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ 2025 سے خطاب میں ماہرہن کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جی ڈی پی میں کانکنی کے شعبے کا حصہ صرف دو سے تین فیصد ہے جبکہ پاکستان میں ان معدنیات کے وسیع ذخائر موجود ہیں جن کی دنیا کو اس وقت طلب ہے۔ سمٹ سے لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین محمد سہیل تبہ، نیشنل ریسورس این آر ایل کے چیف ایگزیکٹو شمس احمد شیخ، انشورنس بروکریج فیبیلٹی کے بانی حسن آر محمد سمیت ملکی اور غیر ملکی ماہرین نے خطاب کیا۔ سمٹ میں پاکستان میں کانکنی اور توانائی کے شعبے کی ترقی، معاشی ترقی اہمیت، رسک مینجمنٹ کے لئے خصوصی انشورنس، اور ٹیکنالوجی خصوصا مصنوعی ذہانت کے استعمال پر کلیدی خطاب کئے گئے

پاکستان میں کتنی معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع کے حوالے نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ سے خطاب میں لکی سیمنٹ اور لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین سہیل تبہ کا کہنا تھا کہ ایس آئی ایف سی کے قیام کے بعد اب پاکستان میں کانکنی کا شعبے اب توجہ دی جارہی ہے۔ کانکنی کے شعبے کو ترقی دینے سے ملک کے پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں خوشحالی لانے کے علاؤہ تیز رفتار معاشی ترقی اور زرمبادلہ کے حصول میں معاون ہوگا۔ پاکستان میں معدنی ذخائر کا حجم بہت زیادہ ہے۔ صرف چاغی میں ہی سونے اور تانبے کے 1.3 ٹریلین ڈالر کے ذخائر ہیں۔ کانکنی کے شعبے کو ترقی دینے کے لئے ملک اور خطے میں سیاسی استحکام ضروری ہے۔ اس موقع پر خطاب میں فیڈیںلیٹی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو حسن آر محمد کا کہنا تھا کہ کانکنی کو ترقی دینے کے لئے اس سے متعلق انشورنس اور مالیاتی کے شعبے کو متحرک کرنا ہوگا۔ پاکستان کی مالیاتی صنعت کو بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے اپنی افرادی قوت اور وسائل کو مختص کرنا وقت کی ضرورت ہے۔

نیچرل ریسورس این آر ایل کے چیف ایگزیکٹو شمس الدین شیخ کا کانفرنس سے خطاب میں کہنا تھا کہ ملک کے ہر صوبے میں معدنیات کے بڑے ذخائر موجود ہیں۔ مگر کانکنی کا شعبے کے معیشت میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ ایس آئی ایف سی نے اس شعبے کی ترقی کے لئے کام کررہی ہے امید ہے کہ آئندہ چند سال میں ملکی کانکنی کی صنعت 8 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گی۔ ریکوڈک سمیت کی اور غیر کی کمپنیاں آرہی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کا پہلا اور جدید “کوآبلیشن“ کینسر ٹریٹمنٹ کا آغاز کردیا گیا
  • پاکستان کا پہلا اور جدید “کوآبلیشن“ کینسر ٹریٹمنٹ کا آغاز کردیا گیا
  • پاکستان، سعودی عرب اسٹریٹجک دفاعی معاہدہ خوش آئند ہے، احسن اقبال
  • ایس آئی ایف سی کے اقدامات سے کان کنی شعبے کی ترقی اورسرمایہ کاری میں اضافہ
  • ایس ائی ایف سی کے اقدامات سے کان کنی شعبے کی ترقی اورسرمایہ کاری میں اضافہ
  • خلیفۃ الارض کی ذمہ داریاں ادا کرنے کےلئے ہمیں خود کو قرآن وسنت سے جوڑنا ہوگا،معرفت کا راستہ علم کےذریعے طے کیا جاسکتا ہے،وفاقی وزیر پروفیسر احسن اقبال
  • مالی نظام کی بہتری کیلئے بلوچستان میں الیکٹرانک سسٹم متعارف
  • سیلاب سے نقصانات کا ابتدائی تخمینہ 10 دن میں مکمل کیا جائے گا، احسن اقبال
  • سیلاب سے نقصانات کا ابتدائی تخمینہ 10 روز میں مکمل ہوگا، احسن اقبال
  • کامیابی کا انحصار پالیسی استحکام، تسلسل اور قومی اجتماعی کاوشوں پر ہے،احسن اقبال