طالبان حکومت میں شدید اختلافات کی خبروں کے دوران ہی وزیرداخلہ سراج الدین حقانی نے اپنا استعفیٰ امیر ہبتہ اللہ اخوندزادہ کو پیش کردیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امیرِ طالبان ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ نے سراج الدین حقانی کا استعفیٰ منظور کرلیا۔

استعفے کی وجوہات سے متعلق سراج الدین حقانی کا کوئی بیان تاحال سامنے نہیں آیا، نہ ہی طالبان حکومت نے کوئی وجہ بتائی ہے۔

تاہم میڈیا رپورٹس کے مطابق استعفے کی وجہ طالبان قیادت کے درمیان کئی اہم ایشوز پر اندرونی اختلافات ہیں۔

ان ایشوز کے حل نہ ہونے کے باعث سراج الدین حقانی وزارت کی ذمہ داریوں سے طویل عرصے سے غیرحاضر تھے۔

یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ حقانی نیٹ ورک اور طالبان کی مرکزی قیادت کے درمیان خواتین کے حقوق کے معاملے پر بھی اختلافات ہیں۔

یاد رہے کہ حقانی نیٹ ورک کے ایک اہم کمانڈر اور وزیر برائے  مہاجرین خلیل الرحمان حقانی دسمبر میں ایک خودکش حملے میں جاں بحق ہوگئے تھے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سراج الدین حقانی

پڑھیں:

ہم نے افغان طالبان کیساتھ بات کی ہے ٹی ٹی پی سے نہیں، خواجہ آصف

فائل فوٹو۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہم نے افغان طالبان کے ساتھ بات کی ہے ٹی ٹی پی کے ساتھ نہیں کی۔ ٹی ٹی پی کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔

جیو کے پروگرام ’’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پاک افغان مذاکرات کے ماحول میں تلخی نہیں تھی، قطر اور ترکیہ کے حکام نے مذاکراتی عمل کو قابل اعتبار بنایا، معاہدے پر عمل درآمد کی بات ترکیہ میں ہوگی۔ 

انہوں نے کہا کہ اگر معاہدے کی خلاف ورزی ہوئی تو برادر ملک کو کہا جائے گا، مکینزم کے تحت معاہدے پر عمل درآمد ہوگا۔

یہ بھی پڑھیے پاکستان افغانستان سرحدی کشیدگی کے خاتمے کیلئے معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہیں: سعودی عرب پاکستان اور افغانستان متفق ہیں کہ دہشت گردی کا فوری خاتمہ ضروری ہے: خواجہ آصف پاکستان اور افغانستان فوری جنگ بندی پر راضی ہوگئے

وزیر دفاع نے کہا کہ ٹی ٹی پی کی قیادت افغانستان میں ہے اس کے شواہد موجود ہیں، افغان سر زمین پر دہشت گرد شہری آبادی میں گھل مل کر رہتے ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ترکیہ اور قطر کا افغان طالبان پر اچھا خاصا اثر ورسوخ ہے، ایک صفحے پر چار پیراگراف پر مشتمل مختصر معاہدہ ہے، کل افغان طالبان یہ نہ کہیں کہ فلاں شہر والے نہیں مان رہے۔ 

انھوں نے کہا ہم ٹی ٹی پی کے ساتھ قطعی طور پر مذاکرات نہیں کریں گے،  ثبوت ہیں کہ دہشت گردوں کو افغانستان کے اندر سے احکامات ملتے ہیں۔

وزیر دفاع نے مزید کہا کہ ہوسکتا ہے ترکیہ میں مذاکرات 25 سے 27 اکتوبر تک جاری رہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کنفیوز پاکستان
  • بھارت اور افغان طالبان کے درمیان سفارتی تعلقات بحال ہوگئے
  • بھارت نے افغانستان میں سفارتی مشن مکمل طور پر بحال کر دیا
  • علامہ مقصود ڈومکی کی آغا سراج درانی کی وفات پر اہلخانہ سے تعزیت
  • پاکستان اور افغانستان میں کشیدگی
  • افغانوں کو نہیں، بُرے کو بُرا کہیں
  • چین کا پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم
  • امن معاہدہ، خدشات اور مستقبل
  • ہم نے افغان طالبان کیساتھ بات کی ہے ٹی ٹی پی سے نہیں، خواجہ آصف
  • محسن نقوی کی بلاول بھٹو سے ملاقات، ن لیگ پی پی اختلافات کے خاتمے پر بات چیت