طالبان حکومت میں شدید اختلافات کی خبروں کے دوران ہی وزیرداخلہ سراج الدین حقانی نے اپنا استعفیٰ امیر ہبتہ اللہ اخوندزادہ کو پیش کردیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امیرِ طالبان ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ نے سراج الدین حقانی کا استعفیٰ منظور کرلیا۔

استعفے کی وجوہات سے متعلق سراج الدین حقانی کا کوئی بیان تاحال سامنے نہیں آیا، نہ ہی طالبان حکومت نے کوئی وجہ بتائی ہے۔

تاہم میڈیا رپورٹس کے مطابق استعفے کی وجہ طالبان قیادت کے درمیان کئی اہم ایشوز پر اندرونی اختلافات ہیں۔

ان ایشوز کے حل نہ ہونے کے باعث سراج الدین حقانی وزارت کی ذمہ داریوں سے طویل عرصے سے غیرحاضر تھے۔

یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ حقانی نیٹ ورک اور طالبان کی مرکزی قیادت کے درمیان خواتین کے حقوق کے معاملے پر بھی اختلافات ہیں۔

یاد رہے کہ حقانی نیٹ ورک کے ایک اہم کمانڈر اور وزیر برائے  مہاجرین خلیل الرحمان حقانی دسمبر میں ایک خودکش حملے میں جاں بحق ہوگئے تھے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سراج الدین حقانی

پڑھیں:

طالبان کا صحافیوں پر وحشیانہ تشدد، عالمی اداروں کا سخت ردعمل سامنے آگیا

کابل: افغانستان میں طالبان کے سخت گیر اقدامات کے باعث صحافیوں پر بڑھتے ہوئے تشدد، گرفتاریوں اور دھمکیوں نے اظہارِ رائے کی آزادی کو شدید خطرے میں ڈال دیا ہے، جس پر عالمی اداروں نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔

افغان میڈیا آمو ٹی وی کے مطابق صحافیوں کے تحفظ کی عالمی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) نے طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ عالمی انسانی حقوق کے دن (10 دسمبر) سے قبل تمام صحافیوں کو رہا کیا جائے۔

سی پی جے کے مطابق 2021 میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد افغانستان میں صحافتی آزادی بدترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔

تنظیم کا کہنا ہے کہ طالبان اس وقت کم از کم دو افغان صحافیوں—مہدی انصاری اور حمید فرہادی—کو غیرقانونی حراست میں رکھے ہوئے ہیں، جبکہ ملک بھر میں صحافی بلاجواز گرفتاریوں، طویل قید، جسمانی تشدد اور مختلف قسم کی دھمکیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔

سی پی جے کے مطابق افغانستان میں درجنوں میڈیا ادارے بند ہوچکے ہیں اور خصوصاً خواتین صحافیوں پر انتہائی سخت پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ صحافیوں کی مسلسل قید و بند اور ہراسانی طالبان کی جانب سے آزادی اظہارِ رائے کے تمام دعوؤں کی نفی کرتی ہے۔

آمو ٹی وی کے مطابق دنیا کے 100 سے زائد ممالک کے 1,500 سے زیادہ صحافیوں نے طالبان سے صحافیوں کی رہائی کے مطالبے کی حمایت کی ہے۔ رپورٹس کے مطابق عالمی اداروں کا کہنا ہے کہ طالبان کی آمرانہ پالیسیاں افغانستان کو انسانی حقوق کے لیے خطرناک خطہ بنا رہی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاک افغان تجارتی کشیدگی، اصل مسئلہ سرحد نہیں، دہشتگردی ہے
  • افغان علماء، مشائخ کا مشترکہ اعلامیہ، بیرون ملک فوجی سرگرمیاں ممنوع قرار
  • افغانستان: پنج شیر میں این آر ایف کا بڑا آپریشن، طالبان کے 17 جنگجو ہلاک
  • افغانستان: طالبان حکومت نے موسیقی کے درجنوں آلات ضبط کرکے جلادیئے
  • پنجشیر میں مزاحمتی فورس کا حملہ، اہم شخصیت سمیت 17 طالبان ہلاک
  • طالبان کا صحافیوں پر وحشیانہ تشدد، عالمی اداروں کا سخت ردعمل سامنے آگیا
  • افغانستان میں طاقت کی کشمکش اور بھارت کا بڑھتا ہوا کردار
  • چین کی پاکستان اور افغانستان سے اختلافات کو مشاورت سے حل کرنے کی اپیل
  • سیکرٹری جنرل قومی اسمبلی طاہر حسین عہدے سے مستعفی
  • مرتضیٰ وہاب کراچی کی تباہی کی ذمے داری قبول کریں اور مستعفی ہوں ‘سیف الدین