چین کی پاکستان اور افغانستان سے اختلافات کو مشاورت سے حل کرنے کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 9th, December 2025 GMT
چین کی پاکستان اور افغانستان سے اختلافات کو مشاورت سے حل کرنے کی اپیل WhatsAppFacebookTwitter 0 9 December, 2025 سب نیوز
بیجنگ (سب نیوز )
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیا کھون نے یومیہ پریس کانفرنس میں افغانستان اور پاکستان کے درمیان سرحدی علاقے میں فائرنگ کے تبادلے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان اور افغانستان دونوں چین کے روایتی دوست اور ہمسائے ہیں ۔
منگل کے روز انہوں نے کہا کہ چین نے پاکستان اور افغانستان پر زور دیا ہے کہ وہ بات چیت اور مشاورت کے ذریعے اپنے اختلافات کو دور کرتے رہیں، کشیدگی کو کم کریں اور مشترکہ طور پر علاقائی امن و استحکام کا تحفظ کریں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ چین دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بہتری اور ترقی میں تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراین سی سی آئی اے میری الیکٹرانک ڈیوائسز، موبائل، کریڈٹ کارڈز، رقم واپس دے، ڈکی بھائی برطانیہ میں جنسی زیادتی کے کیس میں 2 افغان شہریوں کو سزا سنادی گئی اسرائیلی آرمی چیف کی ہٹ دھرمی، مقبوضہ یلو لائن کو غزہ کی نئی سرحد قرار دیدیا ٹرمپ کی بڑی درخواست مسترد، اسرائیلی صدر نے کرپشن کیسز میں نیتن یاہو کو معافی دینے سے انکار کر دیا حماس نے اسرائیل کے خلاف ہتھیار پھینکنے پر مشروط آمادگی ظاہر کر دی غزہ جنگ بندی اسرائیلی فوج کے انخلا اور آزاد فلسطینی ریاست تک نامکمل ہے؛ قطر فیفا کا پہلا امن ایوارڈ امریکی صدر ٹرمپ کے نامCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پاکستان اور افغانستان
پڑھیں:
افغانستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، آسٹریلیا کا طالبان حکام پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان
آسٹریلیا نے افغانستان میں بگڑتی ہوئی انسانی حقوق کی صورتحال، خصوصاً خواتین اور بچیوں کے خلاف عائد شدید پابندیوں کے پیشِ نظر، طالبان حکومت کے 4 اعلیٰ حکام پر مالی اور سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
آسٹریلیا کی وزیرِ خارجہ پینی وونگ نے کہا کہ یہ حکام خواتین اور بچیوں کے حقوق سلب کرنے اور افغانستان میں اچھی حکمرانی اور قانون کی بالادستی کو کمزور کرنے میں ملوث ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: افغانستان سے بڑھتی دہشت گردی، عالمی رد عمل کتنا خطرناک ہو سکتا ہے؟
واضح رہے کہ آسٹریلیا ان ممالک میں شامل تھا جس نے اگست 2021 میں افغانستان سے اپنے فوجی نکال لیے تھے۔ آسٹریلیا 2 دہائیوں تک نیٹو کی زیرِ قیادت بین الاقوامی فورس کا حصہ رہا، جس نے افغان سیکیورٹی فورسز کو تربیت دی اور طالبان کے خلاف کارروائیاں انجام دیں۔
طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے عالمی سطح پر انہیں خواتین کے حقوق اور آزادیوں پر سخت پابندیاں عائد کرنے پر شدید تنقید کا سامنا ہے، جن میں تعلیم، ملازمت، سفر اور عوامی زندگی میں حصہ لینے پر قدغن شامل ہیں۔ طالبان حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اسلامی قانون اور مقامی روایات کے مطابق خواتین کے حقوق کا احترام کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: افغانستان اور تاجکستان بارڈر پر چینی شہریوں کے خلاف سنگین دہشتگرد منصوبہ بے نقاب
پینی وونگ کے مطابق پابندیوں کا نشانہ بننے والوں میں 3 طالبان وزرا اور چیف جسٹس شامل ہیں، جن پر خواتین اور بچیوں کے بنیادی حقوق محدود کرنے کا الزام ہے۔
وزیرِ خارجہ نے بتایا کہ یہ اقدامات آسٹریلوی حکومت کے نئے فریم ورک کے تحت کیے گئے ہیں، جس کے ذریعے وہ براہِ راست ایسی پابندیاں لگا سکتی ہے جن کا مقصد طالبان پر دباؤ بڑھانا اور افغان عوام کے استحصال کو روکنا ہے۔
طالبان کے دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد آسٹریلیا نے ہزاروں افغان شہریوں خصوصاً خواتین اور بچوں کو اپنے ملک میں پناہ دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آسٹریلیا افغان طالبان پابندی