طورخم سرحد پر تجارتی گزرگاہ 23 ویں روز بھی بند
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
ویب ڈیسک : کشیدگی کے باعث طورخم سرحد پر تجارتی گزر گاہ 23 ویں روز (آج) بھی بند ہے۔
کسٹم حکام کے مطابق طورخم سرحدی سے تجارتی گزرگاہ کے علاوہ پیدل آمدورفت بھی معطل ہے۔ کسٹم حکام نے بتایا کہ تجارتی گزرگاہ کی بندش سے یومیہ اوسطاً 30 لاکھ ڈالرز کا نقصان ہو رہا ہے۔
دوسری جانب جرگہ ممبر کا کہنا ہے کہ پاک افغان جرگہ کی کوششوں سے فائر بندی کا معاہدہ برقرار ہے، جرگہ مذاکرات کی بحالی کے لیے افغان جرگہ قیادت سے رابطے میں ہیں۔
پاکستان سے آٹے اور چاول کی آخری کھیپ بنگلہ دیش پہنچ گئی
یاد رہے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی راہداری طورخم دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے باعث تین ہفتوں سے زیادہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود بند ہے، پاک افغان شاہراہ پر مال سے لدی گاڑیاں مختلف مقامات پر کھڑی ہیں۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سالانہ تجارتی حجم اڑھائی ارب ڈالر سے کم ہو کر ڈیڑھ ارب ڈالر تک آگیا ہے۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
ٹیرف پر مذاکرات کیلئے پاکستانی حکام آئندہ ہفتے ڈیل کیلئے امریکہ آئیں گے، ٹرمپ
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔31 مئی 2025)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ٹیرف پر مذاکرات کیلئے پاکستانی حکام آئندہ ہفتے ڈیل کیلئے امریکہ آئیں گے،دونوں ممالک کے درمیان ٹیرف کے معاملات پر مذاکرات کا باقاعدہ آغاز ہوگا، پاکستانی حکام کے ساتھ دوطرفہ ٹیرف پرمذاکرات کئے جائیں گے،امریکہ اور پاکستان کے درمیان تجارت سے متعلق ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جس کے تحت اسلام آباد سے اعلیٰ سطح کا وفد آئندہ ہفتے امریکہ روانہ ہوگا تاکہ دو طرفہ تجارتی تعلقات پر مذاکرات کئے جا سکیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیسلا کے مالک ایلون مسک کیساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حکام ٹیرف پرڈیل کرنے امریکہ آرہے ہیں ۔ امریکہ بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدے کے قریب ہے مگر ساتھ ہی پاکستان کے ساتھ بھی بات چیت جاری ہے۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ جاری رہتی تو انہیں دونوں ممالک سے تجارتی معاہدے کی کوئی دلچسپی نہ ہوتی۔
امریکی صدر ٹرمپ نے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ غیر ملکی طالب علموں کو فی الحال امریکا سے نہیں نکال رہے۔ہارورڈ یونیورسٹی کے ساتھ لڑائی کے باوجود چاہتا ہوں غیر ملکی طلبا یہاں تعلیم حاصل کریں۔امریکی صدر ٹرمپ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان اور امریکا کے درمیان باقاعدہ ٹیرف مذاکرات کا آغاز ہو چکا ہے۔ پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ایک روز قبل بتایا تھا کہ ان کی امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریئر سے گفتگو ہوئی ہے، جس میں تعمیری ماحول میں تجارتی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا اور تکنیکی سطح پر مذاکرات پر اتفاق ہوا۔پاکستان کو امریکی برآمدات پر اس وقت 29 فیصد ٹیرف کا سامنا ہے جبکہ بھارت کو 26 فیصد۔ اس کے باوجود بھارت نے حالیہ مہینوں میں امریکا سے قریبی تجارتی روابط قائم کرنے کی کوشش کی ہے، حتیٰ کہ وزیر تجارت پیوش گوئل نے واشنگٹن کا دورہ بھی کیا۔ توقع ہے کہ جولائی کے اوائل میں امریکا اور بھارت کے درمیان تجارتی معاہدے پر دستخط ہو سکتے ہیں، جس کے تحت امریکی کمپنیوں کو 50 ارب ڈالر تک کے کنٹریکٹس دئیے جا سکتے ہیں۔