ماضی کی طرح ایک بار پھر نیشنل ایکشن پلان بنا کر اس پر عملدرآمد کی ضرورت ہے، ایاز صادق
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
| اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ ماضی میں جس طرح دہشت گردی کے خلاف نیشنل ایکشن پلان بنا، بنا اور اس پر عملدرآمد ہوا، اب بھی ایسا ہی نیشنل ایکشن پلان بنانے کی ضرورت ہے۔ گوجرانوالہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کے پی اور بلوچستان میں دہشت گردی واقعات سے ملک کو بہت نقصان ہوا، ہم اندرونی اور بیرونی دہشت گردی کا شکار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد انسانیت کو مارتے ہیں، ہماری بدقسمتی ہے پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں، ہم ہر گز پاکستان کی سرحد کے اندار آکر نہتے پاکستانیوں کو مارنے کی اجازت نہیں دیں گے- انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر پرائم منسٹر صاحب نے پرسوں تمام پارلیمنٹینٹر کی میٹنگ طلب کر لی ہے، جو لوگ سوشل میڈیا پر اس بات کو ہوا دے رہے ہیں، اس پر افسوس ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ اس طرح کی شازشیں کرتے ہیں وہ پاکستان کے حقیقی دشمن ہے، مجھے امید ہے نیشنل ایکشن پلان جیسے پہلے بنا اور اس پر عملدرآمد ہوا، اب بھی ایسا ہی نیشنل ایکشن پلان بنانے کی ضرورت ہے۔ ایاز صادق نے کہا کہ نواز شریف کے 2013 سے 2017 تک معشیت کہاں تک پہنچ گئی تھی، ہمارے ریزورز 25 ارب ڈالر تک پہنچ گئے، ایک سال میں پاکستان مستحکم ہوا، انٹرنیشنل ریٹنگ ایجنسی بھی یہ کہہ رہی ہیں۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے کہ اکہ جو پاکستانی ملک سے باہر ہیں، پچھلے سال انہوں نے 35 ارب ڈالر پاکستان میں بھیجے، پاکستانیوں پر امریکی سفر کی پابندی لگنے پر ایک گروہ خوشیاں منا رہا تھا، یہ لوگ اس گروہ سے تعلق رکھنے ہیں جو پاکستان کے حوالے سے سوشل میڈیا پر منفی پراپگنڈہ کر تا ہے، امریکا کے اس فیصلے پر پاکستانی حکومت ہینڈل کر ے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن ایک بڑے زیرک سیاست دان ہیں، جس طرح کی غلیظ زبان استعمال کی گئی، وہ بخوبی جانتے ہیں کہ انہوں نے کس کے ساتھ کھڑا ہونا ہے۔ |
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نیشنل ایکشن پلان بنا انہوں نے نے کہا
پڑھیں:
نیشنل لیبر فیڈریشن خیبر پختونخوا وسطی کا اجلاس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیشنل لیبر فیڈریشن خیبر پختونخوا وسطی کے نئے عہدیداران کا انتخاب عمل میں آیا۔ حلف برداری کی تقریب میں نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے مرکزی صدر شمس الرحمٰن سواتی نے نومنتخب عہدیداران سے حلف لیا۔
منتخب عہدیداران میں جمشید خان صدر، سمیع اللہ جنرل سیکرٹری، مہر علی ہوتی سینئر نائب صدر، فلک تاج سینئر نائب صدر، ملک ہدایت نائب صدر، اور فضل اکبر خان چیف آرگنائزر شامل ہیں۔
اس موقع پر مرکزی صدر شمس الرحمن سواتی نے نومنتخب مجلسِ عاملہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ:
موجودہ ظالمانہ، فرسودہ اور گلے سڑے نظام نے مزدوروں، کسانوں اور پسے ہوئے طبقات سے جینے کا حق چھین لیا ہے۔ پاکستان کے ساڑھے آٹھ کروڑ مزدوروں کا کوئی پرسانِ حال نہیں، مزدور تحریک کمزور ہو چکی ہے، اور محض روایتی مطالبات و احتجاج سے مزدور اپنا حق حاصل نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ مزدور، کسان اور ملازمین اس نظام کے خلاف متحد ہوں۔ 21، 22 اور 23 نومبر کو مینارِ پاکستان لاہور کے سائے میں متحد ہو کر شریک ہوں، اور حافظ نعیم الرحمٰن کی ‘‘بدلو نظام کو۔۔۔ تحریک’’ کا حصہ بنیں۔
شمس الرحمن سواتی نے مزید کہا کہ:
آج کروڑوں مزدور کم از کم اجرت اور سماجی بہبود کے حق سے محروم ہیں۔ مزدوروں کے بچے تعلیم سے، بیمار علاج سے، اور اکثریت سر چھپانے کی چھت سے محروم ہے۔ سرکاری ملازمین کو ملازمتوں کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے، منافع بخش اداروں کی نجکاری کا عمل تیزی سے جاری ہے، اور تعلیمی ادارے و اسپتال بھی فروخت کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ تمام ٹریڈ یونینز، فیڈریشنز، اور ملازمین و کسانوں کی تنظیمیں متحد ہو کر اس ظالمانہ نظام کی بیخ کنی کریں۔
مزدوروں، کسانوں اور ملازمین کے مسائل کا واحد حل یہ ہے کہ وہ جاگیرداروں، سرمایہ داروں اور افسر شاہی کے اس گٹھ جوڑ کو توڑیں، اور ایک دیانتدار، امانتدار اور خدمت گزار قیادت کے ساتھ مل کر اسلام کے عادلانہ نظام کے قیام کے لیے جدوجہد کریں۔
انہوں نے کہا کہ اگر اب بھی ہم نے کوتاہی برتی تو کچھ باقی نہیں بچے گا۔
غلامی کی زنجیروں کو توڑتے ہوئے آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر ظلم کے نظام کے خلاف عظیم الشان جدوجہد برپا کرنا ہوگی تاکہ پاکستان کو صنعتی و زرعی ترقی کا ماڈل بنایا جا سکے، جہاں روزگار کے مواقع میسر ہوں، عدل و انصاف پر مبنی معاشرہ قائم ہو، اور پسے ہوئے طبقات کو باعزت زندگی نصیب ہو۔