پنجاب بھر میں وائرل بیماریاں پھیلنے کا خدشہ، الرٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
لاہور: ڈائریکٹوریٹ جنرل ہیلتھ آف ہیلتھ سروسز نے خبردار کیا ہے کہ پنجاب بھر میں وائرل بیماریوں کے پھیلنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ڈائریکٹوریٹ جنرل ہیلتھ آف ہیلتھ سروسز پنجاب نے پھپلنے والی مہلک بیماریوں کا مراسلہ جاری کر دیا۔ جس کے مطابق حالیہ دنوں میں ڈینگی، نمونیہ ،انفلوئنزا، خسرہ کالی کھانسی، نیگلیریا کے مریض رپورٹ ہو سکتے ہیں۔جاری کردہ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ لاہور سمیت پنجاب بھر کے تمام اسپتالوں کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ اور بیماریوں کے علاج معالجے کے حوالے سے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں۔مراسلے میں ہدایت کی گئی ہے کہ اسپتالوں میں آگاہی بینرز اور کاؤنٹرز بنائے جاہیں اور تمام ضروری ادویات اسپتالوں میں موجود ہونی چاہیے۔ اسپتالوں میں آنے والے تمام مریضوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔ڈائریکٹر سی ڈی سی نے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں 8 بیماریوں کے پھیلنے سے پہلے روک تھام ضروری ہے۔ اور لاہور سمیت پنجاب بھر میں ہر سال اس موسم میں انہی بیماریوں سے بہت سے لوگ متاثر ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بیماریوں کی روک تھام کے لیے آگاہی بہت ضروری ہے۔ اور لاہور سمیت پنجاب بھر کے تمام انتظامی افسران کو اقدامات کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
9 مئی جلاؤ گھیراؤ کیس: سابق گورنر پنجاب عمر چیمہ کی ضمانت منظور
لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت (اے ٹی سی) نے 9 مئی جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں سابق گورنرپنجاب عمر سرفرازچیمہ کی ضمانت منظور کرلی۔ انسداد دہشت گردی عدالت لاہور میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما عمر چیمہ کی 9 مئی جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔اے ٹی سی لاہور نے مغلپورہ میں جلاؤ گھیراؤ اور تشدد کے مقدمے میں سابق گورنر پنجاب کی ضمانت منظور کرلی، اے ٹی سی کے جج منظر علی گل نے ضمانت بعد ازگرفتاری پر فیصلہ سنایا۔
دوسری جانب، عدالت نے عمر سرفراز چیمہ کی دیگر ضمانتوں پر کارروائی 25 نومبر تک ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ تھانہ مغل پورہ پولیس نے عمر سرفراز چیمہ کے خلاف مقدمہ درج کررکھا ہے۔
خیال رہے کہ 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا۔اس دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔