چیمپئنز ٹرافی 2025: بھارتی میڈیا کا پی سی بی کو بھاری نقصان کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
بھارتی ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کی میزبانی کے دوران 85 ملین ڈالر (869 کروڑ روپے) کا بھاری مالی نقصان برداشت کرنا پڑا رپورٹس کے مطابق اس نقصان کے بعد پی سی بی کو سخت فیصلے لینا پڑے جن میں کھلاڑیوں کی میچ فیس میں کمی اور 5 اسٹار ہوٹلوں کی سہولت ختم کرنا شامل ہے بھارتی میڈیا کے مطابق پی سی بی نے لاہور، کراچی اور راولپنڈی کے اسٹیڈیمز کو اپ گریڈ کرنے کے لیے 18 ارب روپے خرچ کیے جو طے شدہ بجٹ سے 50 فیصد زیادہ تھے مزید برآں چیمپئنز ٹرافی کی تیاریوں پر 40 ملین ڈالر کی اضافی لاگت آئی جبکہ میزبانی فیس کے طور پر صرف 6 ملین ڈالر موصول ہوئے اور ٹکٹوں کی فروخت و اسپانسرشپ سے آمدنی بھی کم رہی اس کے علاوہ پاکستانی ٹیم نے ایونٹ کے دوران اپنے ہوم گراؤنڈ پر صرف ایک میچ کھیلا جبکہ باقی میچز بیرون ملک منعقد ہوئے نیوزی لینڈ کے خلاف لاہور میں ہونے والا پہلا میچ پاکستان ہار گیا بھارت کے خلاف دبئی میں ہونے والے دوسرے میچ میں بھی شکست کا سامنا کرنا پڑا جبکہ تیسرا میچ بنگلہ دیش کے خلاف بارش کے باعث منسوخ ہوگیا جس کے بعد قومی ٹیم ٹورنامنٹ سے باہر ہوگئی مالی نقصان کے باعث پی سی بی نے کئی سخت اقدامات کیے ہیں جن میں نیشنل ٹی 20 چیمپئن شپ کے کھلاڑیوں کی میچ فیس میں 90 فیصد اور ریزرو کھلاڑیوں کی فیس میں 87.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پی سی بی
پڑھیں:
کیا پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ نہ ملانے پر بھارتی ٹیم کو سزا ہوگی، قوانین کیا کہتے ہیں؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دبئی: اتوار کو دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ایشیا کپ کا اہم میچ کھیلا گیا، جس میں بھارت نے 7 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ تاہم، بھارتی ٹیم کے رویے نے اسپورٹس مین اسپرٹ کے اصولوں کو نظر انداز کر دیا۔
میچ سے قبل ٹاس کے موقع پر بھارتی کپتان سوریا کمار یادو نے پاکستانی کپتان سلمان علی آغا سے ہاتھ ملانے سے انکار کیا، جبکہ میچ کے اختتام پر بھارتی کھلاڑیوں نے روایت کے برعکس پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے کے بجائے سیدھا ڈریسنگ روم کا رخ کیا۔
واقعہ کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ چند روز قبل اسی اسٹیڈیم میں بھارتی کپتان نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی سے مصافحہ کیا تھا، جس پر بھارت میں انہیں شدید تنقید اور سوشل میڈیا ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔ اسی دباؤ کے تحت سوریا کمار نے ٹاس کے دوران ہاتھ ملانے سے اجتناب کیا۔
میچ کے بعد پاکستانی کپتان سلمان علی آغا اور کوچ مائیک ہیسن بھارتی کیمپ تک گئے مگر کوئی بھارتی کھلاڑی باہر نہ آیا۔ اس رویے پر بھارتی ٹیم کو سخت تنقید کا سامنا ہے اور شائقین سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا یہ “اسپرٹ آف کرکٹ” کی خلاف ورزی ہے اور اس پر سزا دی جا سکتی ہے؟
بھارتی میڈیا کے مطابق، انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے قوانین میں “اسپرٹ آف کرکٹ” شامل ہے جس کے تحت مخالف ٹیم کی کامیابی پر مبارکباد دینا اور میچ کے اختتام پر امپائروں اور کھلاڑیوں کا شکریہ ادا کرنا ضروری ہے۔
آئی سی سی کوڈ آف کنڈکٹ کے آرٹیکل 2.1.1 کے مطابق ایسا رویہ جو “اسپرٹ آف گیم” کے خلاف ہو، لیول 1 کی خلاف ورزی شمار ہوتا ہے۔ اگرچہ آئی سی سی نے تاحال کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا، تاہم بھارتی کھلاڑیوں کا ہاتھ نہ ملانا اصولی طور پر خلاف ورزی قرار دیا جا سکتا ہے۔
ایسی صورت میں آئی سی سی کپتان پر جرمانہ عائد کر سکتی ہے، البتہ عام طور پر اس نوعیت کی سزائیں زیادہ سنگین نہیں ہوتیں۔