دہشتگردی کو کنٹرول کرنے کیلئے اب تک کوئی پالیسی ہی نہیں بنی، شوکت یوسفزئی
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنماء نے کہا کہ آپ نے 8 فروری کو دیکھ لیا کہ عوام نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا ہے اب یہ عوام کے فیصلے کو کہہ رہے کہ یہ غلط ہے، اپنی نالائقی چھپانے کے لیے پی ٹی آئی کو ہر بندہ آ کر کہتا ہے کہ جی پی ٹی آئی ذمے دار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ رہنماء تحریک انصاف شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ دہشت گردی کو ختم کرنے کیلیے پالیسی کیا اختیار کی گئی ہے، ابھی تک تو پالیسی نہیں بنی ہے، ابھی تک تو صرف یہی بلیم گیم ہے کہ پی ٹی آئی ہے، اب شکر الحمدللہ یہ تو تسلیم کر لیا کہ اگر پی ٹی آئی چاہے تو ملک میں بہتری آ سکتی ہے۔ ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ نے 8 فروری کو دیکھ لیا کہ عوام نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا ہے اب یہ عوام کے فیصلے کو کہہ رہے کہ یہ غلط ہے، اپنی نالائقی چھپانے کے لیے پی ٹی آئی کو ہر بندہ آ کر کہتا ہے کہ جی پی ٹی آئی ذمے دار ہے۔
سیکیورٹی ایکسپرٹ ڈاکٹر قمر چیمہ نے کہا کہ سیاسی اتفاق رائے اس طرح نہیں ہے جس طرح ہونا چاہیے، شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ پارلیمنٹ اس طرح رول پلے نہیں کر پا رہی، پارلیمنٹ ایکٹیو نہیں ہے، اس پر پارلیمنٹ کی کریڈیبلیٹی کے کوسچنز ہیں، پروونشل اسمبلیز کی کریڈیبلیٹی کے کوسچنز ہیں۔ ساری کی ساری یہ جو ڈائنامکس ہیں اس کی وجہ سے بھی اور میرا خیال ہے کہ پرائم منسٹر کو ان لوگوں کو لیڈ لینی چاہیے، خود چل کے چلے جائیں اپوزیشن کے پاس، ون پوائنٹ ایجنڈا پہ، تھوڑا سا ایکٹیو ہونے کی ضرورت ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی کو نے کہا
پڑھیں:
برطانوی حکمران جماعت کے اراکین پارلیمنٹ کا اسرائیل میں داخلہ بند
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: برطانیہ کی حکمران جماعت لیبر پارٹی کے دو ارکانِ پارلیمنٹ کو اسرائیل میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق سائمن اوفر اور پیٹر پرنسلے ایک پارلیمانی وفد کے ساتھ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے دورے پر گئے تھے، جہاں وہ طبی اور ریلیف سرگرمیوں کا جائزہ لینا چاہتے تھے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام نے دونوں ارکانِ پارلیمنٹ کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔ اس فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے لیبر پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ وہ خطے میں صحت عامہ کے مسائل کو قریب سے دیکھنے کے خواہشمند تھے لیکن اسرائیلی حکومت نے انہیں اس موقع سے محروم کر دیا جو انتہائی افسوسناک رویہ ہے۔
برطانوی دفترِ خارجہ کے ترجمان نے اس اقدام کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ برطانوی عوامی نمائندوں کے ساتھ اس طرح کا سلوک برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ لندن میں اسرائیلی سفارت خانے نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے تاہم برطانوی حکام نے اسرائیلی حکومت پر واضح کیا ہے کہ یہ اقدام دوستانہ تعلقات کے منافی ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق فارن آفس منسٹر ہمیش فالکنر سمیت اعلیٰ حکام ارکانِ پارلیمنٹ سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے، اس سے قبل بھی اسرائیلی حکام نے بعض برطانوی ارکانِ پارلیمنٹ کو ملک میں داخل ہونے سے روک دیا تھا، جس پر برطانیہ کی سیاسی قیادت نے سخت ردعمل دیا تھا۔