پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا ان کیمرا اجلاس‘پی ٹی آئی نے بائیکاٹ کا اعلان کردیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 مارچ ۔2025 )ملک میں شدت پسندی کے بڑھتے ہوئے واقعات اوربلوچستان ‘ خیبر پختونخوا میں حالیہ حملوں کے تناظر میں پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا ان کیمرا اجلاس آج قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں ہو رہا ہے قومی اسمبلی کے سپیکر ایاز صادق کی جانب سے بلایا گیاپارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس ڈیڑھ بجے شروع ہوگا .
(جاری ہے)
قومی سلامتی کمیٹی کے ان کیمرا اجلاس میں عسکری حکام کی جانب سے سکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی جائے گی تاہم حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان سامنے آیا ہے پی ٹی آئی کے راہنما رﺅف حسن نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں کہا ہے کہ خصوصی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کے پیچھے سابق وزیر اعظم عمران خان سے ان کے پارٹی راہنماﺅں کی ملاقات نہ کروانے کے علاوہ دیگر وجوہات بھی ہیں تحریک انصاف کے قومی اسمبلی میں چیف وہیپ عامر ڈوگر نے گذشتہ روز خصوصی اجلاس میں شرکت کے لیے 14 افراد کے نام بھجوائے تھے ترجمان قومی اسمبلی کے مطابق اس اجلاس میں عسکری قیادت پارلیمانی کمیٹی کو ملک کی موجوہ سکیورٹی صورتحال سے آگاہ کرے گی ترجمان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں پارلیمان میں موجود تمام سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈران اور ان کے نامزد کردہ نمائندگان شرکت کریں گے اجلاس کے لیے پارلیمنٹ میں غیر معمولی سکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں اورکسی بھی غیر متعلقہ فرد کا داخلہ ممنوع قرار دے دیا گیا ہے جبکہ میڈیا سمیت تمام انٹری کارڈز کو عارضی طور پر غیر موثر کر دیا گیا ہے. ترجمان قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ میڈیا کی اہمیت اور ضروریات سے مکمل آگاہ ہیں لیکن قومی سلامتی کے پیش نظر میڈیا اور تمام متعلقہ فریقین سے تعاون کی گزارش کی جاتی ہے واضح رہے کہ اس سے قبل سات اپریل 2023 کو منعقد ہونے والے قومی سلامتی کونسل کے اجلاس میں ملک میں شدت پسندی سے نمٹنے کے لیے ایک نیا جامع آپریشن شروع کرنے کی منظوری دی گئی تھی یہ اجلاس وزیراعظم ہاﺅس میں منعقد ہوا تھا جس میں وفاقی وزرا چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی، سروسز چیفس اور متعلقہ اداروں کے اعلی حکام نے شرکت کی تھی.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پارلیمانی کمیٹی قومی سلامتی قومی اسمبلی اجلاس میں
پڑھیں:
قومی اسمبلی ارکان کو 1.16 ارب روپے کے فری سفری واؤچرز دیے گئے
ایک آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے مالی سال 2021-22ء سے 2023-24ء کے دوران ارکان قومی اسمبلی کو 1.16 ارب روپے کے فری سفری واؤچرز جاری کیے، جن میں سے 16 کروڑ 10 لاکھ روپے کے جاری کردہ واؤچرز اور بیان کردہ اخراجات میں فرق سامنے آیا ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی انتظامیہ نے بتایا کہ اس عرصہ کے دوران سفری واؤچرز کی مد میں باز ادائیگیوں (Reimbursement) اور انکیشمنٹ (Encashment) پر ایک ارب روپے کے اخراجات ہوئے ہیں۔تاہم، آڈٹ حکام کے مطابق قومی اسمبلی سیکرٹریٹ اُن واؤچرز کے اخراجات کا مفصل انداز میں میزانیہ (Reconciled Statement) بنانے میں ناکام رہا جو اسٹیٹ بینک نے باز ادائیگیوں کی صورت میں کیے تھے اور یہ اے جی پی آر کے پاس درج ہیں۔ پورٹ نے ان اخراجات کو غیر مجاز اور بے ضابطہ قرار دیتے ہوئے مالی رپورٹنگ میں قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے ضابطوں میں خامیوں کی نشاندہی کی ہے۔ 31 جنوری 2025ء کو منعقد ہونے والے ڈپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی (ڈی اے سی) کے اجلاس میں قومی اسمبلی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی کہ سفری واؤچرز کی باز ادائیگیوں کے اعداد و شمار درست کر کے آڈٹ حکام کو مکمل ریکارڈ فراہم کیے جائیں۔جب اس معاملے پر تبصرے کیلئے رابطہ کیا گیا تو قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے باضابطہ طور پر کوئی بیان دینے سے گریز کیا تاہم، ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا کہ Reconciled Statement تیار کرنے کا عمل جاری ہے لیکن اس میں وقت لگے گا۔اس عہدیدار نے مزید کہا کہ ری کنسائلمنٹ کے زیادہ تر کیسز سندھ اور بلوچستان کے ارکان قومی اسمبلی کے ہیں۔