مشرق وسطی: لبنان اور شام کی سرحد پر فریقین میں تصادم
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 مارچ 2025ء) یمن کے ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے منگل کے روز دعویٰ کیا کہ انہوں نے ایک امریکی طیارہ بردار بحری جہاز پر حملہ کیا، جسے انہوں نے امریکی حملوں کے خلاف انتقامی اقدام قرار دیا ہے۔
ایک ٹیلی گرام پوسٹ میں حوثی باغیوں نے کہا کہ انہوں نے یو ایس ایس ہیری ایس ٹرومین کیریئر گروپ کو میزائلوں اور ڈرونز سے نشانہ بنایا، جو شمالی بحیرہ احمر میں "گزشتہ 48 گھنٹوں کے اندر یہ تیسرا" حملہ ہے۔
ادھر امریکہ کی جانب سے بھی یمن میں باغی گروپ کے خلاف حملے جاری ہیں۔ امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے کہا کہ امریکہ اس وقت تک یمن کے حوثی باغیوں پر حملے جاری رکھے گا جب تک کہ وہ بین الاقوامی جہاز رانی پر حملے بند نہیں کر دیتے۔
(جاری ہے)
یمن میں حوثی باغیوں پر امریکی حملوں میں 31 ہلاک، 100 سے
صدر ٹرمپ کی تنبیہامریکی صدر ٹرمپ نے پیر کے روز اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں متنبہ کیا کہ حوثی گروپ کی طرف سے مستقبل میں کسی بھی حملے کا سامنا "زبردست طاقت سے کیا جائے گا اور اس بات کی کوئی ضمانت نہیں ہے کہ وہ طاقت وہیں تک محدود رہے گی۔
"ان کا کہنا تھا، "حوثیوں کی طرف سے چلائی جانے والی ہر گولی کو اس مقام سے آگے، یعنی ایران کے ہتھیاروں اور قیادت کی طرف سے چلائی گئی گولی کے طور پر دیکھا جائے گا اور ایران کو ذمہ دار بھی ٹھہرایا جائے گا۔ اسے اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے اور اس کے سنگین نتائج ہوں گے!"
ایران کی جانب سے اس پوسٹ پر فوری طور پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا تھا۔
امریکہ: یمن کے حوثی باغی دوبارہ ’دہشت گرد‘ گروپ میں شامل
ٹرمپ کا حالیہ بیان اس پس منظر میں آیا ہے، جب امریکہ نے ہفتے کے روز حوثیوں کے خلاف فضائی حملے کیے تھے۔ ان حملوں میں کم از کم 53 افراد ہلاک ہوئے۔ جواب میں حوثیوں نے امریکی طیارہ بردار بحری جہاز پر دو حملوں کا دعویٰ کیا۔
اتوار کو امریکی طیارہ بردار بحری جہاز پر دو حملے کیے جانے کے بعد چین نے پیر کے روز بحیرہ احمر میں "بات چیت" اور کشیدگی میں کمی کا مطالبہ کیا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان ماؤ ننگ نے ایک باقاعدہ بریفنگ میں کہا، "چین بحیرہ احمر کی صورتحال میں مزید کشیدگی کو بڑھانے والے کسی بھی اقدام کی مخالفت کرتا ہے۔"
ماؤ نے کہا، "بحیرہ احمر اور یمن کے مسئلے کے پیچھے کی وجوہات پیچیدہ ہیں اور انہیں بات چیت اور گفت و شنید کے ذریعے مناسب طریقے سے حل کیا جانا چاہیے۔"
یمن کے حوثی باغی کون ہیں؟
لبنان شام کی طرف سے فائرنگ کا جواب دے گالبنان کے صدر جوزف عون نے شام سے متصل اپنی سرحد پر رات بھر ہونے والی ہلاکت خیز لڑائی کے بعد فوج کو سرحد کے اطراف سے ہونے والی گولیوں کا جواب دینے کا حکم دیا ہے۔
انہوں نے سوشل میڈیا ایکس پر لکھا، "مشرقی اور شمال مشرقی سرحد پر جو کچھ ہو رہا ہے وہ جاری نہیں رہ سکتا اور ہم یہ قبول بھی نہیں کریں گے کہ یہ یونہی جاری رہے۔"
شام کے نئے حکمران زیادہ یورپی امداد کے لیے پرامید
انہوں نے مزید کہا، "میں نے لبنانی فوج کو آگ کے منبع کے خلاف جوابی کارروائی کے احکامات دے دیے ہیں۔"
شام اور لبنان کی سرحد پر ان تازہ جھڑپوں کو، دسمبر میں شام کے سابق آمر بشار الاسد کی معزولی کے بعد، ہونے والی شدید اور سنگین لڑائی قرار دیا جا رہا ہے۔
شامی وزارت دفاع نے اتوار کے روز لبنان کی ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا حزب اللہ پر نئی شامی فوج کے تین ارکان کو اغوا کرنے اور انہیں لبنان میں قتل کرنے کا الزام عائد کیا تھا، جس کے بعد اس نئے تشدد کا آغاز ہوا۔
ادھر حزب اللہ نے اس میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔ شامی اور لبنانی حکام کے مطابق، جوابی کارروائی میں شامی فوجیوں نے رات بھر لبنان کے سرحدی شہروں پر گولہ باری کی۔
عراق: داعش کا شامی اور عراقی علاقوں کا سربراہ ہلاک
لبنانی فوج نے کہا کہ اس نے تینوں فوجیوں کی لاشیں فریقین کے درمیان گہری بات چیت کے بعد شام کے حوالے کر دی ہیں۔
صدر عون نے کہا کہ انہوں نے لبنان کے وزیر خارجہ سے بھی کہا، جو پیر کو برسلز میں شام کے عطیہ دہندگان کی کانفرنس میں شریک تھے، کہ شامی حکام سے رابطہ کریں تاکہ "مزید کشیدگی کو روکا جا سکے۔"
ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے حوثی باغیوں نے کہا کہ کی طرف سے انہوں نے کے خلاف یمن کے شام کے کے بعد کے روز
پڑھیں:
پاکستانی فضائی حدود کی بندش، بھارتی ایئرلائنز کو کروڑوں کا یومیہ نقصان
پاکستان کی جانب سے فضائی حدود کی بندش نے بھارتی ایئر لائنز کو شدید جھٹکا دیا ہے۔ بھارتی ایئر لائنز کو اب شمالی امریکا، یورپ، برطانیہ، مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے لیے متبادل اور طویل راستے اختیار کرنے پڑ رہے ہیں، جس کے باعث نہ صرف پروازوں کا دورانیہ بڑھ گیا ہے بلکہ ایندھن کی کھپت اور آپریشنل اخراجات میں بھی نمایاں اضافہ ہو گیا ہے۔
پاکستان سول ایوی ایشن کے جاری کردہ نوٹم کے مطابق یہ پابندی بھارتی ملٹری طیاروں سمیت ان تمام طیاروں پر عائد ہو گی جو بھارت کی ملکیت ہیں یا بھارتی ایئر لائنز کے تحت آپریٹ ہوتے ہیں، چاہے وہ لیز پر ہی کیوں نہ ہوں۔
مزید پڑھیں: پہلگام حملہ: بھارتی الزامات اور اقدامات کے خلاف سینیٹ میں متفقہ قرارداد منظور
روزانہ کی بنیاد پر 70 سے 80 بھارتی پروازیں پاکستانی فضائی حدود سے گزرتی ہیں، اور بعض اوقات یہ تعداد 100 سے بھی تجاوز کر جاتی ہے۔ ان میں وہ پروازیں شامل ہیں جو بھارت سے یورپ، شمالی امریکا، مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا کی جانب جاتی ہیں یا وہاں سے واپس آتی ہیں۔
ماضی میں بھی اس قسم کی بندش بھارتی ایوی ایشن انڈسٹری کے لیے مہنگی ثابت ہوئی ہے۔ 2019 میں بالا کوٹ حملے کے بعد پاکستانی فضائی حدود کی بندش کے نتیجے میں بھارتی ایئر لائنز کو 700 ارب روپے سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا تھا، جب کہ اس وقت سب سے زیادہ متاثر بھارت کی قومی ایئر لائن ’ایئر انڈیا‘ ہوئی تھی۔
موجودہ پابندی سے دہلی، ممبئی، احمد آباد، لکھنؤ اور گوا جانے والی پروازیں سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں۔ انڈین ایئر لائنز کو اب بحیرہ عرب کے اوپر سے طویل روٹ اختیار کرنا پڑ رہا ہے، جس سے دہلی سے باکو اور تبلیسی کی پروازوں کا دورانیہ 90 منٹ تک بڑھ گیا ہے، جبکہ دہلی سے الماتا کی سروس مکمل طور پر بند ہو چکی ہے۔
مزید پڑھیں: بھارتی ڈراما پھر فلاپ، پہلگام واقعے میں مردہ قرار دیا گیا نیول آفیسر سامنے آگیا
پاکستانی حدود کی بندش کے نتیجے میں بھارتی ایئرلائنز کو طویل دورانیے کی پروازوں کے لیے ہیوی ڈیوٹی طیارے اور زیادہ ایندھن درکار ہوگا، جس کے باعث ایندھن کی مد میں یومیہ کروڑوں روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ساتھ ہی، ٹکٹوں کی قیمتوں میں اضافے کا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب، پاکستان سے گزرنے والی غیر بھارتی ایئر لائنز بدستور اپنی پروازیں جاری رکھیں گی، جس سے ان ایئر لائنز کو کاروباری فائدہ حاصل ہو سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایئر انڈیا بھارتی ایئر لائنز پاکستان فضائی حدود