لاہور:

نیشنل کمیشن آن رائٹس آف چائلڈ (این سی آر سی) نے "اسٹیٹ آف دی چلڈرن ڈاٹ کام" کے نام سے ویب سائٹ بنائی ہے، جہاں بچوں کے حقوق، متعلقہ قوانین اور چائلڈ رائٹس ایشوز سے متعلق دستیاب ڈیٹا فراہم کیا جائے گا، اپریل کے آخر تک ایک سالانہ رپورٹ جاری کی جائے گی، جس میں بچوں پر تشدد، جیلوں میں قید بچوں کے اعداد و شمار، بچوں کی اسمگلنگ اور ٹریفکنگ سے متعلق تفصیلات شامل ہوں گی۔

اس حوالے سےلاہورمیں بچوں کے حقوق کے لئے سرگرم سرچ فارجسٹس،این سی آرسی اور کنڈرنوتھ ہلفے ای وی کے نمائندوں نے ان اداروں کے زیر اہتمام سیشن میں اظہارخیال اور ایکسپریس سے گفتگو کی۔  

عائشہ رضا فاروق نےکہا کہ بچوں کے تحفظ، چائلڈ لیبر اور کم عمری کی شادی جیسے مسائل کے حل کے لیے مؤثر قانون سازی اور سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بچوں کی پیدائش کی رجسٹریشن کے سنگین مسئلے کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ جب ملک میں بچوں کی درست تعداد ہی معلوم نہ ہو تو صحت، تعلیم اور دیگر بنیادی سہولتوں کے لیے مؤثر پالیسی سازی ممکن نہیں ہوتی۔  برتھ سرٹیفکیٹ کے بغیر کم عمری کی شادیوں اور چائلڈ لیبر کو روکنے میں بھی مشکلات درپیش ہیں، کیونکہ عمر کے تعین کے لیے جعلی میڈیکل سرٹیفکیٹ بنوا لیے جاتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس مسئلے کے حل کے لیے نادرا سے بات چیت جاری ہے، تاکہ بے نامی بچوں کی پرورش کرنے والے ادارے اور این جی اوز خود کو نادرا کے ساتھ رجسٹر کروائیں اور ان بچوں کو حکومت کے ڈیٹا بیس میں شامل کیا جا سکے۔ ان بچوں کے سرپرست کے طور پر متعلقہ ادارے کے سربراہ کا نام لکھا جائے گا۔ 

انہوں نے واضح کیا کہ این سی آر سی کوئی ایگزیکٹو یا انفورسمنٹ اتھارٹی نہیں بلکہ حکومت کو سفارشات اور تجاویز دینے والا ادارہ ہے۔ کمیشن نے چائلڈ لیبر، کم عمری کی شادیوں اور کارپوریٹ پنشمنٹ جیسے مسائل کے حل کے لیے علما کرام، اقلیتی نمائندوں اور مختلف شعبوں کے ماہرین پر مشتمل ورکنگ گروپس تشکیل دیے ہیں، جو قابل عمل تجاویز مرتب کر کے حکومت کو پیش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں "دھی رانی پروگرام" کے تحت دلہن کی کم از کم عمر 16 سال رکھی گئی ہے، جس پر کمیشن حکومت کو تجویز دے گا کہ اس عمر کو 18 سال مقرر کیا جائے۔ اسی طرح، بچوں کی اڈاپشن کے حوالے سے پنجاب میں گارڈین اینڈ وارڈز ایکٹ کے ساتھ ساتھ پنجاب ڈیسٹیٹیوٹ اینڈ نگلیٹڈ چلڈرن ایکٹ بھی لاگو ہے، جس پر مزید قابل عمل سفارشات تیار کی جا رہی ہیں۔

سرچ فارجسٹس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر افتخار مبارک نے پنجاب میں بچوں کے تحفظ کے سنگین مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ چائلڈ لیبر قوانین پر سختی سے عمل درآمد کروانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان قوانین کے تحت بنائے گئے قواعد و ضوابط کی جلد از جلد نوٹیفکیشن کی جائے، تاکہ بچوں سے جبری مشقت کا مکمل خاتمہ یقینی بنایا جا سکے۔

چلڈرن ایڈووکیسی نیٹ ورک (سی اے این) پاکستان کی فوکل پرسن راشدہ قریشی نے 2025 میں ہونے والی مثبت پیش رفت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب فری اینڈ کمپلسری ایجوکیشن ایکٹ 2014 کے تحت قواعد کی نوٹیفکیشن اور چائلڈ لیبر کے معائنے سے متعلق احکامات خوش آئند ہیں۔ انہوں نے اس اقدام کو بھی سراہا کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو خط لکھ کر نصاب میں بچوں کو گڈ ٹچ اور بیڈ ٹچ کے بارے میں آگاہی شامل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

مدثر احمد، چائلڈ انگیجمنٹ آفیسر نے بچوں کو تحفظ کے اقدامات میں شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بچے خود اپنے مسائل سے بخوبی آگاہ ہوتے ہیں اور ان کے حل کے لیے بہترین تجاویز دے سکتے ہیں۔ انہوں نے اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب کی جانب سے تمام سرکاری اسکولوں میں اسٹوڈنٹ کونسلز کے قیام کو سراہا اور تجویز دی کہ بچوں کے حقوق پر کام کرنے والی تنظیموں کے ساتھ مل کر بچوں میں قیادت کے اوصاف پیدا کیے جائیں۔

کنڈرنوتھ ہلفے ای وی پاکستان کی کنٹری منیجر شہزادی کرن نے چائلڈ لیبر کے خاتمے اور بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے قانونی و پالیسی اقدامات کو مضبوط بنانے پر زور دیا۔ انہوں نے موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں بڑھتی ہوئی معاشی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس کے باعث مزید بچے جبری مشقت کا شکار ہو رہے ہیں، لہٰذا بچوں کے تحفظ کو موسمیاتی تبدیلیوں کے مطابق حکمت عملی میں شامل کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔

سیشن میں شریک صحافیوں نے تجویزدی کہ پنجاب کے مختلف اضلاع میں چائلڈ رائٹس میڈیا نیٹ ورک قائم کیا جائے، تاکہ صحافیوں کے درمیان تعاون، رہنمائی اورعلم کے تبادلے کو فروغ دیا جا سکے۔ اس کے علاوہ، ایک چائلڈ رائٹس میڈیا فیلوشپ شروع کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا، تاکہ ان صحافیوں کو پیشہ ورانہ معاونت فراہم کی جا سکے جو بچوں کے حقوق کے مسائل پر رپورٹنگ کرتے ہیں۔

فیصل آباد اور ملتان سے تعلق رکھنے والے صحافیوں نے بچوں کے تحفظ، جنسی تشدد اور صنفی بنیادوں پر تشدد کے کیسز پر حساس رپورٹنگ کے لیے علاقائی صحافیوں کی تربیت پر زور دیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کے تحفظ بچوں کے حقوق کے حل کے لیے چائلڈ لیبر کی ضرورت انہوں نے میں بچوں بچوں کی جا سکے کیا جا

پڑھیں:

جرگے کی بنیاد پر فیصلے اور قتل جیسے اقدامات کسی صورت قبول نہیں، وزیر صحت بلوچستان بخت کاکڑ

بلوچستان میں غیرت کے نام پر قتل کے حالیہ واقعات کے حوالے سے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر صحت بخت کاکڑ نے کہا کہ جرگے کی بنیاد پر فیصلے اور قتل جیسے اقدامات کسی صورت قابلِ قبول نہیں، موجودہ دور میں کہ جب قانون موجود ہے، 2 متوازی نظام نہیں چل سکتے۔

صوبائی وزیر کے مطابق ماضی میں جب ریاستی ادارے یا عدالتی نظام موجود نہیں تھے تو جرگہ ایک مقامی سطح پر انصاف فراہم کرنے والا نظام تھا، جو مخصوص قبائلی حالات میں اپنی افادیت رکھتا تھا۔ ’تاہم اب، چونکہ ملک میں باقاعدہ عدالتی نظام اور قانون موجود ہے، لہٰذا کسی کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ بغیر تفتیش یا عدالتی کارروائی کے کسی فرد کو موت کی سزا دے۔‘

صوبائی وزیرصحت بخت کاکڑ کا کہنا تھا کہ اگر کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو اس کے لیے قانونی دائرہ کار موجود ہے، تفتیش ہونی چاہیے اور عدالتی کارروائی کے بعد ہی فیصلہ کیا جانا چاہیے، کیونکہ جرگہ بٹھا کر محض الزام کی بنیاد پر کسی کو قتل کر دینا معاشرے کے لیے ایک خطرناک رجحان ہے۔

ایک سوال کے جواب میں بخت کاکڑ نے کہا کہ قانون تو موجود ہے، لیکن مسئلہ اُس وقت پیدا ہوتا ہے جب مقدمات کی پیروی اور تفتیش اس معیار پر نہیں ہوتی جیسا کہ ہونی چاہیے۔ ’اکثر اوقات مقتول کے قریبی رشتہ دار، خاص طور پر اہم خاندانی گواہ، عدالت میں پیش نہیں ہوتے، جس سے کیس کمزور ہو جاتا ہے اور ملزمان قانونی سقم کا فائدہ اٹھا کر بچ نکلتے ہیں۔‘

صوبائی وزیرصحت کا کہنا تھا کہ ڈگاری واقعے کے بعد حکومت نے فوری ردعمل دیتے ہوئے مؤثر کارروائیاں کیں، اور وزیراعلیٰ بلوچستان، سرفراز بگٹی، نے کھلے الفاظ میں سرداری نظام اور جرگوں پر سوال اٹھائے جو کہ ایک خوش آئند اقدام ہے۔

’جب تک ہم معاشرتی سطح پر ان معاملات پر کھل کر بحث و مباحثہ نہیں کریں گے، اس وقت تک مؤثر قانون سازی اور اصلاحات بھی ممکن نہیں ہو سکیں گی۔

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بخت کاکڑ جرگہ غیرت قتل وزیر صحت

متعلقہ مضامین

  • شہباز شریف سے مولانا فضل الرحمان کی ملاقات، قانون سازی پر تحفظات سے آگاہ کیا
  • میٹا کے بچوں اور نوجوانوں کے تحفظ کے لیے کارآمد فیچرز، متعدد اکاؤنٹس بلاک
  • تحریک تحفظ آئین پاکستان اور پی ٹی آئی کا ملک میں آئین و قانون کی بحالی، منصفانہ انتخابات کیلئے نئی سیاسی تحریک شروع کرنے کااعلان
  • میٹا کا بچوں اور نوجوانوں کے تحفظ کیلیے نئے حفاظتی اقدامات کا اعلان
  • صدر مملکت سے چینی سفیر کی ملاقات، خطے میں امن کیلیے مشترکہ اقدامات کا عزم
  • جرگے کی بنیاد پر فیصلے اور قتل جیسے اقدامات کسی صورت قبول نہیں، وزیر صحت بلوچستان بخت کاکڑ
  • وزیر اعظم کا ایف بی آر اصلاحات، ٹیکس نظام کی بہتری کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت پر زور
  • تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے عالمی سطح پر فوری اقدامات کی ضرورت ہے، ماہرین
  • گلوبل وارمنگ سنجیدہ مسئلہ، اس سے بچنا ہوگا، ڈاکٹر حاجی حنیف طیب
  • چینی باشندوں کی سیکیورٹی کو مؤثر بنانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، وزیراعظم شہباز شریف