پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جیل میں ملاقاتوں، سہولیات کی بندش اور حکومتی رویے پر سخت اعتراضات اٹھائے۔ علیمہ خان نے کہا کہ مینوئیل کے مطابق بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی کو آدھا آدھا گھنٹہ فیملیز اور پھر آپس میں ملاقات کرنی چاہیئے، یہ مجموعی طور پر ڈیڑھ گھنٹہ کی ملاقات بنتی ہے لیکن کرائی 30 منٹ جاتی ہے، ہم نے احتجاجاً آج ملاقات 45 منٹ تک کی۔

علیمہ خان کے مطابق عمران خان نے بتایا کہ انہیں اخبار نہیں مل رہا اور ٹی وی بھی بند ہے، وہ بے خبر تھے، ہم نے انہیں اے پی سی کے بارے میں بتایا تو بولے اسی لئے میرا اخبار اور ٹی وی بند کیا گیا۔

علیمہ خان کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میری اجازت بغیر پارٹی والے اس اے پی سی میں شرکت نہیں کر سکتے۔علیمہ خان نے مزید کہا کہ بچوں سے بھی ان کی فون پر بات نہیں کروائی گئی، نہ ان کے ذاتی معالج سے ان کا طبی معائنہ کروایا گیا، عدالت سے اجازت لے رکھی ہے کہ ڈاکٹر ثمینہ نیازی سے بانی پی ٹی آئی کے دانتوں کا طبی معائنہ کروایا جائے، یہ ہر طریقے سے تنگ کر رہے ہیں۔

علیمہ خان کا کہنا تھا کہ مشرف نے جب نواز شریف کو جیل میں ڈالا تو کلثوم نواز کو جیل میں نہیں ڈالا تھا، لیکن بانی پی ٹٰ آئی کے ساتھ اہلیہ کو جیل میں رکھا تاکہ ان پر دباؤ پڑ سکے۔علیمہ خان نے بتایا کہ عمران خان نے کہا کہ ملک کی یونٹی، آزادی، قانون کی حکمرانی اور ظلم کے خلاف کھڑا ہوں، اگر یہ ان چیزوں کے لئے مجھے جیل میں رکھیں گے تو میں تیار ہوں، اگر یہ سمجھتے ہیں ان کے ان حربوں سے میں ٹوٹ جاؤں گا تو یہ ان کی غلط فہمی ہے، یہ جو مرضی کرلیں میں اپنے اصول سے نہیں ہٹوں گا۔

علیمہ خان نے کہا کہ انیوں نے کیسز التواء میں رکھے، ملاقاتوں پر پابندی لگا رہے ہیں، اس وقت پاکستان میں کوئی قانون کام نہیں کر رہا ہے ، کس کی مرضی چل رہی ہے یہ آپ کو اور ہمیں پتہ ہے، سب کو پتہ ہے پاکستان بدل چکا ہے، ہم مضبوط کھڑے ہیں، ہم کبھی اللہ سے ناامید نہیں ہوئے، پاکستانیوں کو ملک اور اس کی سالمیت کے دعا کرنی چاہیئے۔

علیمہ خان کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ پارٹی میری اجازت سے قومی سلامتی کمیٹی میں جائے گی، گراف نکال کر دیکھیں دہشت گردی 2021 تک کم ہو گئی تھی اور 2022 میں پھر بڑھنا شروع ہوئی۔علیمہ خان کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے کہا افغانستان ہمارا دشمن نہیں ہے، آپ اسے دشمن بنانے کی کوشش نہ کریں، آپ کیوں بلاوجہ مسلمان بھائیوں سے لڑائی مول لے رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: علیمہ خان کے مطابق بانی پی ٹی ا ئی علیمہ خان نے نے کہا کہ جیل میں

پڑھیں:

ویڈیو لنک کسی صورت قبول نہیں، مقصد عمران خان کو تنہا کرنا ہے، علیمہ خان

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے پنجاب حکومت پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت ویڈیو لنک کے ذریعے کروانے کا فیصلہ دراصل عمران خان کو تنہائی کا شکار بنانے کی کوشش ہے، اور ہم اسے کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔

عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے واضح کیا کہ عمران خان کو اس وقت براہ راست عدالت میں پیش نہ کرنا ایک منظم منصوبہ بندی کا حصہ ہے، جس کا مقصد ان کی آواز کو دبانا ہے۔
  عمران خان کو گولیاں لگیں، تب بھی وہ عدالت آنے پر مصر تھے
انہوں نے یاد دلایا کہ جب عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا اور وہ زخموں سے چور تھے، اس وقت بھی انہوں نے ویڈیو لنک کے بجائے عدالت میں بنفسِ نفیس پیش ہونے کو ترجیح دی۔
علیمہ خان نے سوال اٹھایا کہ اگر اُس وقت ویڈیو لنک کی اجازت نہیں دی گئی تو آج ایسا کرنے کا مقصد کیا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ “اب ایسا کسی صورت ہونے نہیں دیں گے۔ عمران خان کو عدالت میں پیش کیا جائے، ویڈیو لنک قابلِ قبول نہیں۔”
وکلاء سے مشاورت کیسے ہو گی جب وہ جیل میں ہوں گے؟
علیمہ خان نے ویڈیو لنک ٹرائل کے قانونی اور انسانی پہلو پر بھی سوال اٹھایا۔ ان کے مطابق، جب عمران خان عدالت میں موجود نہیں ہوں گے تو وہ اپنے وکلاء سے براہ راست مشورہ کیسے کریں گے؟
انہوں نے کہا کہ اس پورے عمل کا بنیادی مقصد عمران خان کو قانونی، سیاسی اور ذاتی طور پر مکمل آئسولیٹ کرنا ہے۔
26ویں آئینی ترمیم پر تحفظات
علیمہ خان نے 26 ویں آئینی ترمیم کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جس کے تحت جیلوں میں ٹرائل کی راہ ہموار کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “یہ ترمیم صرف عمران خان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے، لیکن کل کو کوئی بھی شہری اس کا شکار ہو سکتا ہے۔ وکلاء برادری کو متحد ہو کر اس کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے۔”
جیل ٹرائل کا مقصد فیملی اور قانونی ٹیم سے دوری ہے
انہوں نے کہا کہ جیل میں ہونے والے ٹرائلز کے باعث اہلِ خانہ اور وکلاء کو عمران خان سے براہ راست ملاقات کا موقع بھی نہیں ملتا۔
انہوں نے کہاکہ  توشہ خانہ کیس کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی کو مکمل آئسولیشن میں ڈالنے کی تیاری کی جا رہی ہے، تاکہ وہ نہ کسی سے بات کر سکیں اور نہ ہی کسی کو اپنے مؤقف سے آگاہ کر سکیں۔”
انڈہ پھینکنے کے واقعے پر برہمی
علیمہ خان نے ان پر انڈہ پھینکنے کے واقعے پر بھی سخت ردعمل ظاہر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری کارکنوں نے ان خواتین کو پولیس کے حوالے کیا، لیکن اعلیٰ سطح سے احکامات آتے ہی انہیں چھوڑ دیا گیا۔ کل وہی خاتون دوبارہ آئی اور پتھر پھینکا — اگر یہی روش جاری رہی تو کل گولی بھی چل سکتی ہے۔
انہوں نے سکیورٹی اداروں سے مطالبہ کیا کہ ایسے افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • یزیدیت کے آگے سر نہیں جھکاؤں گا،عمران خان کادو ٹوک پیغام
  • پی اے سی ذیلی کمیٹی اجلاس: قومی ورثہ و ثقافت سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ
  • ملک کے حالات بنگلہ دیش، سری لنکا اور نیپال کی طرف جارہے ہیں،عمران خان
  • ویڈیو لنک کسی صورت قبول نہیں، مقصد عمران خان کو تنہا کرنا ہے، علیمہ خان
  • علیمہ خان کا انڈوں سے حملہ کرنے والی خواتین کے بارے میں بڑا انکشاف
  • علیمہ خان پر انڈہ پھینکنے، عمران خان کے جیل مسائل سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
  • بانی کے مطابق آپریشن حل نہیں ،مذاکرات کے ذریعے امن بحال کیا جائے،علی امین گنڈاپور
  • ایک شخص نے اپنے اقتدار کو طول دینے کیلئے پی ٹی آئی کو کرش کیا، عدلیہ کو اپنے ساتھ ملالیا، عمران خان
  • افغانستان کے لوگوں کو نکالنے سے دہشتگردی ختم نہیں ہوگی، عمران خان
  • افغانستان کے لوگوں کو نکالنے سے دہشت گردی ختم نہیں ہوگی، عمران خان