ایم کیو ایم کا ایک بار پھر وفاقی حکومت سے الگ ہونے کا عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
کراچی : ایم کیو ایم نے ایک بار پھر وفاقی حکومت سے الگ ہونے کا عندیہ دے دیا۔
ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی امین الحق کا صحافیوں کے گفتگو ہوئے کہنا تھا کہ ہم نے رابطہ کمیٹی کا اجلاس بلا لیا ہے جس میں اپوزیشن بینچوں پہ بیٹھنے پر مشاورت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے ساتھ جو وعدے کیے گئے تھے وہ پورے نہ ہوئے، ہماری خواہش تھی کہ شہباز شریف وزیراعظم بنیں، حکومت نے ایم کیو ایم کے ساتھ سندھ اور حیدرآباد کے پیکیج پر وعدہ کیا تھا، ڈیڑھ سال سے حکومت نے کیا گیا ایک بھی وعدہ پورا نہ کیا۔
امین الحق کا کہنا تھا کہ کراچی اور حیدرآباد پیکیج سمیت تحفظات موجود ہیں، حکومت اور مسلم لیگ ن کا ایم کیو ایم کے حوالے سے رویہ اچھا نظر نہیں آرہا۔
ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی کا مزید کہنا تھا کہ ڈیویلپمنٹ پیکیج پر کہیں پر کام ہوتا ہوا نظر نہیں آرہا اس لیے حکومت سے علیحدگی سمیت اپوزیشن بینچز پر بیٹھنے پر مشاورت کرنے جارہے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
چاروں صوبوں کی فلور ملز کا وفاقی حکومت سے بڑا مطالبہ
لاہور:چاروں صوبوں کی 2 ہزار فلور ملز نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ نجی شعبہ کو گندم امپورٹ کی فوری اجازت دے۔
فلور ملز کا مطالبہ ہے کہ پاکستان کی گندم مصنوعات دنیا بھر میں ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دی جائے۔
چاروں صوبوں کی فلور ملز ایسوسی ایشن کا لاہور میں بڑا اجلاس ہوا جس میں ملک میں گندم آٹا صورتحال پر غور کیا گیا۔
خیبر پختونخوا فلور ملز ایسوسی ایشن کے نعیم بٹ کا کہنا تھا کہ پنجاب کی فلور ملز صوبائی حکومت کی بین الصوبائی ترسیل پر پابندی کے خلاف مضبوط آواز اٹھائیں۔ پنجاب کی پابندی آئین کی خلاف ورزی ہے اس لیے وفاقی حکومت گندم امپورٹ کی اجازت دے۔
سندھ فلور ملز ایسوسی ایشن کے عامر عبداللہ نے کہا کہ سال 2024 میں ہونے والی گندم امپورٹ کا فیصلہ درست تھا، بعض فلور ملز رہنماوں کی تنقید بلا جواز ہے۔ سال 2024 میں گندم امپورٹ نہ ہوتی تو کراچی کی فلور ملز کو وافر گندم دستیاب نہ ہوتی۔
سندھ فلور ملز ایسوسی ایشن سے تعلق رکھنے والے حاجی محمد یوسف نے کہا کہ ملک میں گندم کا شارٹ فال موجود ہے، بحران سے بچنے کے لیے امپورٹ ناگزیر ہے۔
سینٹرل چیئرمین بدرالدین کاکڑ کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کی دوسرے صوبوں کے لیے گندم آٹا کی ترسیل پر پابندی سے غذائی بحران پیدا ہو رہا ہے، پاکستان کو آئندہ چند ماہ بعد آٹا بحران سے بچانے کے لیے گندم امپورٹ کرنا ہی فوری حل ہے۔
بدرالدین کاکڑ نے کہا کہ وفاقی و صوبائی اداروں کی جانب سے گندم کاشت اور پیداوار کے فراہم کردہ اعدادوشمار درست نہیں۔
پنجاب فلور ملز ایسوسی ایشن عاصم رضا کا کہنا تھا کہ امپورٹ کی حمایت کرتا ہوں مگر پنجاب حکومت پاسکو سے گندم لینے بارے بھی غور کرے۔ گندم کا متبادل گندم ہے، محکمہ خوراک پنجاب کے چھاپوں سے مارکیٹ میں گندم کی سپلائی متاثر ہو رہی ہے۔