چیمپیئنز ٹرافی کے انعقاد پر مالی نقصان سے متعلق بھارتی میڈیا کا دعویٰ جھوٹا ہے، پی سی بی
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
لاہور:
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے چیمپیئنز ٹرافی 2025 کے انعقاد سے پاکستان کو مالی نقصان سے متعلق بھارتی میڈیا کی رپورٹ جھوٹ پر مبنی قرار دے دی۔
لاہور میں ایڈوائزر چیئرمین پی سی بی عامر میر اور اور سی ایف او نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ چیمپیئنز ٹرافی کے لیے سارا خرچہ آئی سی سی سی نے برداشت کیا۔
ایڈوائزر چیئرمین پی سی بی عامر میر نے کہا کہ پی سی بی کو چیمپیئنز ٹرافی سے 3 ارب روپے منافع ہوا، دنیا کے تین امیر ترین بورڈ میں پی سی بی کا شمار ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹورنامنٹ کے لیے آئی سی سی کا بجٹ 70 ملین ڈالر تھا لیکن انڈین میڈیا پی سی بی کے خلاف مسلسل پروپیگنڈا کر رہا ہے۔ بھارت نے جھوٹا بیانیہ بنایا کہ پاکستان میں کھلاڑیوں کو سیکیورٹی خدشات ہیں۔
عامر میر نے کہا کہ ٹرافی سے آمدن اخراجات کے تمام فیگر ویب سائٹ پر جاری کریں گے۔
سی ایف او پی سی بی جاوید مرتضیٰ نے کہا کہ مالی سال 24-2023 میں 10 ارب کا ریکارڈ منافع کمایا ہے اور اگلے مالی سال بھی اچھا منافع ہوگا۔
سی ایف او پی سی بی نے کہا کہ اسٹیڈیمز کا اَپ گریڈیشن بجٹ 18 ارب روپے رکھا گیا، فیز ون کے بجٹ 12 ارب میں سے ساڑھے 10 ارب لگ چکا ہے، باقی رقم سے ان اسٹیڈیمز اور دوسرے اسٹیڈیمز کو مزید بہتر بنایا جائے گا۔
واضح رہے کہ چند روز قبل بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کی میزبانی کے دوران 869 کروڑ روپے کا نقصان ہوا، جس کے بعد بورڈ نے کھلاڑیوں کی میچ فیس میں کٹوتی اور 5 اسٹار ہوٹلوں کی سہولت ختم کرنے جیسے سخت اقدامات اٹھائے ہیں۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق، پی سی بی نے چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کے دوران اپنی سرمایہ کاری پر 85 فیصد کا نقصان برداشت کیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیمپیئنز ٹرافی نے کہا کہ پی سی بی
پڑھیں:
ہفتہ کی چھٹی ختم کر دی گئی
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ٹیکس وصولیوں کے دباؤ اور مالی ہدف کے حصول کی دوڑ میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے بڑا قدم اٹھا لیا ہے۔ اب ملک بھر میں ایف بی آر کے دفاتر ہفتے کے روز بھی کھلے رہیں گے۔
ایف بی آر نے تمام چیف کمشنرز کو ہدایت جاری کر دی ہے کہ دفاتر میں ہفتہ وار تعطیل منسوخ کرتے ہوئے معمول کے مطابق ہفتے کو بھی کام کیا جائے۔ یہ اقدام مالی سال 2024-25 میں محصولات کی بروقت وصولی کو یقینی بنانے کے لیے اپنایا گیا ہے۔
ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ 30 جون 2025 تک نافذ العمل رہے گا اور اس دوران دفاتر میں سرکاری اوقات کار کی سختی سے پابندی کی جائے گی۔ ساتھ ہی تمام افسران کو کارکردگی میں بہتری اور ٹیکس اہداف کے حصول پر مکمل توجہ دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ حال ہی میں عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے ٹیکس ہدف میں 12,970 ارب روپے سے کمی کر کے 12,370 ارب روپے کر دی ہے۔ لیکن اس کے باوجود ایف بی آر مالی دباؤ کا شکار ہے، کیونکہ مالی سال 2024-25 کے ابتدائی 9 ماہ میں ٹیکس شارٹ فال 700 ارب روپے سے بھی تجاوز کر چکا ہے۔
ایف بی آر کی اس نئی حکمت عملی کو ناقدین نے ملازمین پر اضافی بوجھ قرار دیا ہے، مگر ادارہ پرعزم ہے کہ یہ قدم قومی خزانے کو بچانے اور معیشت کو سہارا دینے کے لیے ناگزیر ہے۔
آٹے کے بعد روٹی کی قیمتیں بھی کم کردی گئیں