کوئٹہ سے ٹرین سروس 9 روز سے معطل، ریلوے کو یومیہ 24 لاکھ روپے نقصان
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
کوئٹہ: دہشتگرد حملے کے بعد کوئٹہ سے ٹرین سروس تاحال بحال نہ ہوسکی، جس کے باعث ریلوے کو یومیہ 24 لاکھ روپے کے نقصان کا سامنا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ ٹرین سروس کی بحالی کے لیے سیکیورٹی حکام کی جانب سے کلیئرنس درکار ہے، جو تاحال نہیں ملی، جب تک متعلقہ سیکیورٹی ادارے اجازت نہیں دیتے، ٹرینیں نہیں چلائی جا سکتیں۔
ریلوے حکام کے مطابق سروس کی معطلی سے کوئٹہ ریلوے کو روزانہ 24 لاکھ روپے کا نقصان ہو رہا ہے جبکہ مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، ریزرویشن نہ ہونے کی وجہ سے لوگ متبادل سفری ذرائع اختیار کرنے پر مجبور ہیں جبکہ پہلے سے بک کی گئی ٹکٹس کی منسوخی کے سبب بھی ریلوے کو مالی دباؤ کا سامنا ہے۔
ٹرین بند ہونے کی وجہ سے کوئٹہ اور اندرون ملک سفر کرنے والے مسافروں کو مشکلات درپیش ہیں کیونکہ ٹرین کا سفر نہ صرف سستا بلکہ آرام دہ بھی ہوتا ہے لوگ اب بسوں اور دیگر مہنگے سفری ذرائع اختیار کرنے پر مجبور ہیں۔
مسافروں نے حکومت اور ریلوے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ سیکیورٹی معاملات کو جلد از جلد حل کر کے ٹرین سروس بحال کی جائے تاکہ لوگوں کو سفری سہولیات فراہم کی جا سکیں اور ریلوے کے مالی نقصان میں کمی آئے۔
خیال رہےکہ ریلوے حکام نے دہشتگرد حملے کے پیش نظر سیکیورٹی خدشات کے باعث کوئٹہ ریلوے ٹریک کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم9 روز گزرنے کے باوجود ٹرین سروس بحال نہیں ہو سکی۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: ریلوے حکام ریلوے کو
پڑھیں:
قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والی 10 پاور کمپنیاں کون سی ہیں؟
آڈیٹر جنرل آف پاکستان (AGP) نے انکشاف کیا ہے کہ مالی سال 2023-24 کے دوران ملک کی 10 بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کی ناقص کارکردگی کے باعث قومی خزانے کو 276 ارب 81 کروڑ روپے کا بھاری نقصان برداشت کرنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیں:پاور ڈویژن اور بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کا ہر ملازم ماہانہ کتنی مفت بجلی حاصل کررہا ہے؟
میڈیا رپورٹ کے مطابق ان کمپنیوں کی جانب سے ترسیل و تقسیم کے نقصانات کم کرنے میں ناکامی کو نقصان کی بنیادی وجہ قرار دیا گیا ہے۔
پشاور، لاہور اور کوئٹہ کی بجلی کمپنیوں کو نقصان میں سب سے بڑا کردار ادا کرنے والے ادارے قرار دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق، پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) نے سب سے زیادہ نقصان کیا، جس کی مالیت 97 ارب 17 کروڑ روپے رہی۔
لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) نے نیپرا کے مقرر کردہ ہدف سے 47 ارب 63 کروڑ روپے زیادہ نقصان کیا، جب کہ کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) کا نقصان 36 ارب 75 کروڑ روپے رہا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بجلی کے بلوں کی ناقص وصولی کی وجہ سے گردشی قرضے میں 235 ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوا۔
یہ بھی پڑھیں:سولر نیٹ میٹرنگ کی نئی پالیسی، پاور ڈویژن اور سولر صارفین کا اس پر کیا مؤقف ہے؟
صارفین سے صرف 3,885 ارب روپے وصول کیے جا سکے، جب کہ وصولی کا ہدف 4,081 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا۔
ترسیل و تقسیم کے نقصانات میں 6.54 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ہوا، جو بڑھ کر 18.31 فیصد تک پہنچ گئے، جب کہ نیپرا کا ہدف 11.77 فیصد تھا۔
حکومت کی جانب سے 163 ارب روپے کی سرمایہ کاری کے باوجود کوئی واضح بہتری سامنے نہ آ سکی۔
دیگر کمپنیوں میں سکھر الیکٹرک پاور کمپنی (سیپکو) نے 29 ارب روپے، حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) نے 23 ارب 18 کروڑ روپے، اور ملتان الیکٹرک پاور کمپنی (میپکو) نے 22 ارب 66 کروڑ روپے کا نقصان ریکارڈ کیا۔
گوجرانوالہ میں نقصان 9 ارب 22 کروڑ روپے، اسلام آباد میں 5 ارب 87 کروڑ روپے اور فیصل آباد میں 5 ارب روپے تک پہنچ گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاور کمپنیاں پیسکو حیسکو سیپکو قومی خزانہ لیسکو میپکو