مصطفیٰ عامر قتل، ملزم ارمغان کا والد 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
---فائل فوٹو
کراچی کی مقامی عدالت نے مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کے والد کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
کراچی میں جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں غیر قانونی اسلحہ اور منشیات برآمدگی کیس کی سماعت ہوئی۔
پولیس نے ملزم کامران اصغر قریشی کو عدالت میں پیش کیا جس پر جج نے ملزم سے استفسار کیا کہ پولیس نے آپ پر تشدد کیا ہے؟
ڈپٹی پبلک پراسیکیوٹر شکیل عباسی نے ملزم کے 3 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ملزم سے اسلحے اور منشیات کی سپلائی سے متعلق معلومات کرنی ہیں یہ انویسٹی گیشن پولیس کا حق ہے۔
کراچی کے علاقے ڈیفنس خیابانِ مومن میں مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے گھر پر چھاپہ مار کر ملزم ارمغان کے والد کامران اصغر قریشی کو گرفتار کر لیا گیا۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ ملزم انتہائی شاطر ہے تفتیش میں تعاون نہیں کر رہا ہے۔
ملزم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کامران قریشی کو 18 مارچ کو گھر کے باہر سے گرفتار کیا گیا تھا، ان کا بیٹا گرفتار ہے وہ اپنے بیٹے کا دفاع کر رہے تھے۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ ملزم نے پراسیکیوشن سمیت دیگر کو دھمکیاں دی ہیں، اس نے مصطفیٰ عامر کے قتل کے بعد اپنے بیٹے کو روپوش ہونے کا کہا، ملزم سوشل میڈیا پر بھی دھمکیاں دیتا ہے سب چیزیں ریکارڈ پر ہیں۔
ملزم کے وکیل نے کہا کیس کا کوئی پرائیویٹ گواہ نہیں ہے، یہ کیس پراپرٹی نہیں ہے، جس کے بعد پراسکیوشن کی جانب سے کیس پراپرٹی عدالت میں پیش کر دی گئی۔
عدالت نے عملے کو ملزم کو ایف آئی آر کی کاپی دینے اور چیمبر میں لے جاکر اس کا طبی معائنہ کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کامران قریشی کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
عدالت نے ملزم کامران اصغر قریشی کو اپنے وکیل سے ملاقات کی اجازت بھی دے دی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کامران اصغر قریشی قریشی کو عامر قتل وکیل نے
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے عمران خان جسمانی ریمانڈ دینے سے انکار کر دیا
سپریم کورٹ آف پاکستان نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے۔ بانی پی ٹی آئی کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:عمران خان کے شیر افضل مروت سے متعلق سخت ریمارکس، وکلا سے ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ نے قرار دیا کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
اس موقع پر پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کا مؤقف تھا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں، جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔
جسٹس صلاح الدین پنور نے کیس سے متعلق ریمارکس دیے کہ کسی قتل اور زنا کے مقدمہ میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پراسیکیوٹر جنرل پنجاب جسٹس صلاح الدین پنور جسٹس ہاشم کاکڑ جسمانی ریمانڈ سپریم کورٹ عمران خان