ملک میں شوال کا چاند نظر آنے سے متعلق ایک اور پیش گوئی
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
لاہور:رمضان المبارک کے اختتام اور عید الفطر کی تاریخ کے تعین کے حوالے سے پاکستان میں نئی پیش گوئی سامنے آ گئی ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق غیر سرکاری رویتِ ہلال ریسرچ کونسل کے سیکرٹری جنرل خالد اعجاز مفتی نے فلکیاتی اور سائنسی شواہد کی بنیاد پر بتایا ہے کہ پاکستان میں شوال کا چاند 30 مارچ کو نظر آنے کا قوی امکان ہے، جس کے بعد عید الفطر 31 مارچ کو منائی جا سکتی ہے۔
خالد اعجاز مفتی کے مطابق شوال کا نیا چاند 29 مارچ کو پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق سہ پہر 3 بج کر 58 منٹ پر پیدا ہوگا۔ چاند کی رویت کے لیے فلکیاتی اصولوں کے تحت چند بنیادی شرائط ہوتی ہیں، جن میں چاند کی عمر کم از کم 18 گھنٹے ہونا اور غروب آفتاب اور غروب قمر کے درمیان کم از کم 40 منٹ کا فرق ہونا شامل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 30 مارچ کی شام یعنی 29 رمضان المبارک کے غروب آفتاب کے وقت چاند کی عمر پاکستان کے تمام علاقوں میں 26 گھنٹے سے زائد ہوگی۔ اس کے علاوہ غروب آفتاب اور غروب قمر کے درمیان فرق مختلف شہروں میں درج ذیل ہوگا:
کراچی: 69 منٹ
جیوانی: 71 منٹ
کوئٹہ اور لاہور: 74 منٹ
اسلام آباد: 76 منٹ
پشاور اور مظفرآباد: 77 منٹ
گلگت: 78 منٹ
چونکہ یہ فرق 40 منٹ کی کم از کم حد سے کہیں زیادہ ہے، اس لیے اگر موسم صاف رہا تو 30 مارچ کی شام چاند با آسانی نظر آ سکے گا اور 31 مارچ کو عید الفطر منائی جا سکتی ہے۔
انہوں نے وضاحت میں بتایا کہ بعض اوقات جب چاند تاخیر سے نظر آتا ہے تو اگلی شام اس کی موٹائی زیادہ محسوس ہوتی ہے، جس پر لوگ سوشل میڈیا پر یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ کہیں علمائے کرام نے ایک روزہ تو نہیں کھا لیا؟
خالد اعجاز مفتی نے وضاحت کی کہ اگر چاند 29 مارچ کی شام کو نظر آتا تو اس کی عمر صرف ایک گھنٹہ اور چند منٹ ہوتی جو انسانی آنکھ سے نظر آنا ممکن نہیں،لیکن جب چاند کی رویت ایک دن بعد ہوتی ہے تو اس کی عمر 51 گھنٹے تک پہنچ جاتی ہے، جس کے باعث وہ زیادہ روشن اور موٹا دکھائی دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بعض افراد کو شبہ ہوتا ہے کہ چاند 2 دن کا نظر آ رہا ہے۔
سائنسی بنیادوں پر چاند کے نظر آنے اور فلکیاتی شواہد کے واضح ہونے کے باوجود ہر سال رویتِ ہلال پر تنازعات جنم لیتے ہیں۔ خالد اعجاز مفتی نے بتایا کہ اسلامی مہینوں میں تقریباً 10 مہینے ایسے ہوتے ہیں جب دنیا بھر میں ایک ہی دن چاند نظر آتا ہے لیکن رمضان اور شوال کے مہینوں میں یہ فرق زیادہ نمایاں ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب کا طریقہ کار دیگر ممالک سے مختلف ہے۔ سعودی رویتِ ہلال کمیٹی چاند کی پیدائش کے بعد چاہے وہ غروب آفتاب کے ایک منٹ بعد ہی غروب ہو جائے اسے نظر آ جانے کا اعلان کر دیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب کی پیروی کرنے والے ممالک، جیسے افغانستان اور بعض پاکستانی علاقوں میں بھی قبل از وقت چاند نظر آنے کے دعوے کیے جاتے ہیں۔
خالد اعجاز مفتی نے واضح کیا کہ شریعت کے مطابق روزہ اور عید چاند دیکھ کر ہی رکھنے اور منانے چاہییں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ممکن نہیں کہ چاند پشاور میں نظر آجائے لیکن کراچی، کوئٹہ اور لاہور میں نہ آئے کیونکہ ان شہروں میں مطلع عام طور پر زیادہ صاف ہوتا ہے۔
اگرچہ 30 مارچ کی شام پاکستان میں شوال کا چاند نظر آنے کے امکانات انتہائی قوی ہیں لیکن حتمی اعلان مرکزی رویتِ ہلال کمیٹی کرے گی۔ پورے ملک میں عید الفطر کا فیصلہ اسی کمیٹی کے اعلان کے مطابق کیا جائے گا۔
خالد اعجاز مفتی نے عوام سے درخواست کی کہ وہ مرکزی رویتِ ہلال کمیٹی کے فیصلے کا انتظار کریں اور اس کے مطابق ہی عید منائیں۔ انہوں نے کہا کہ فلکیاتی اور سائنسی شواہد کی روشنی میں 30 مارچ کی شام پاکستان میں چاند نظر آ سکتا ہے، جس کے بعد 31 مارچ کو عید الفطر ہونے کا قوی امکان ہے۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: خالد اعجاز مفتی نے پاکستان میں مارچ کی شام غروب آفتاب چاند نظر آ عید الفطر کے مطابق مارچ کو چاند کی شوال کا کی عمر
پڑھیں:
اسرائیل کے جوہری پروگرام سے متعلق انتہائی حساس دستاویزات ایران کے ہاتھ لگ گئیں
ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کے جوہری پروگرام اور اس کے امریکا، یورپ اور دیگر ممالک کے ساتھ انتہائی حساس دستاویزات اس کے ہاتھ لگ گئی ہیں۔
ایران کے خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق اسرائیل کی جوہری تنصیبات سے متعلق ہزاروں حساس دستاویزات ایران کے ہاتھ لگ گئیں۔ اسرائیلی حساس
ایران نے دستاویزات کو قیمتی خزانہ قرار دیدیا اور اعلان کیا ہے کہ وہ اسرائیل کی حساس دستاویزات جلد منظرعام پر لائے گا۔
یہ بھی پڑھیے ایران اسرائیل لڑائی پھیلنے کے امکانات زیادہ ہیں، ماہر امور قومی سلامتی
ایرانی وزیر انٹیلی جنس اسماعیل خطیب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کی جوہری تنصیبات حاصل کرکے ایران منتقل کردی گئی ہیں۔ امریکا، یورپ اور دیگر ممالک کے ساتھ اسرائیلی تعلقات کے حوالے سے دستاویزات بھی شامل ہیں۔ حاصل کی گئی دستاویزات میں اسرائیلی اسٹریٹیجک پاور کی انٹیلی جنس دستاویزات بھی شامل ہیں۔
خبر رساں ادارے کے مطابق ان دستاویزات میں اسرائیل کے جوہری پروگرام، فوجی انفراسٹرکچر اور خطے کے لیے اسٹریٹجک منصوبوں سے متعلق معلومات موجود ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی دستاویزات حاصل کرنے کے لیے جامع اور پیچیدہ آپریشن کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔ تاہم انہوں نے یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ یہ دستاویزات کیسے حاصل کی گئیں۔
یہ بھی پڑھیے نیوکلیئر ڈیل میں سب سے بڑی رکاوٹ کون تھا؟ ایرانی نائب صدر جواد ظریف نے بتا دیا
اسماعیل خطیب نے مزید کہا کہ جس طریقے سے یہ دستاویزات ملک میں لائی گئیں وہ بھی اتنے ہی اہم ہیں جتنا کہ خود دستاویزات۔ اس لیے فی الحال ہم یہ تفصیلات نہیں بتا سکتے۔‘
اسرائیل کی طرف سے فوری طور پر خبر پر تبصرہ نہیں کیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیلی جوہری پروگرام اسماعیل خطیب ایران