کے پی میں سکولوں کی حالت زار، سیکرٹری تعلیم کی عدم حاضری پر عدالت برہم
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
خیبر پختونخوا میں سکولوں کی حالت زار پر ازخود نوٹس سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے جج نے ریمارکس دیئے کہ سیکرٹری نہیں ہیں آپ لوگوں نے مذاق بنایا ہوا ہے، ہماری عدالت کا گزشتہ آرڈر پڑھیں وہ کیا ہے، آپ لوگ اس عدالت کے احکامات کو بادر ہی نہیں کر رہے، ایک سیکرٹری اس عدالت کی بات نہیں سن رہا مذاق بنایا ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں سکولوں کی حالت زار پر ازخود نوٹس سے متعلق کیس میں سیکرٹری تعلیم کی عدم حاضری پر سپریم کورٹ کے جسٹس جمال خان مندوخیل نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔ عدالت عظمیٰ نے سیکرٹری تعلیم خیبر پختونخوا کو 12 بجے طلب کر لیا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ سیکرٹری نہیں ہیں آپ لوگوں نے مذاق بنایا ہوا ہے، ہماری عدالت کا گزشتہ آرڈر پڑھیں وہ کیا ہے، آپ لوگ اس عدالت کے احکامات کو بادر ہی نہیں کر رہے، ایک سیکرٹری اس عدالت کی بات نہیں سن رہا مذاق بنایا ہوا ہے۔ ایڈووکیٹ جزل سے مکالمہ کرتے ہوئے جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ پشاور سے سیکرٹری صاحب 2 گھنٹے میں آ سکتے ہیں انہیں بلائیں، ہمیں ان کو بلانے کا طریقہ آتا ہے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 12 بجے تک ملتوی کر دی جبکہ صوبائی سیکرٹری خزانہ و سیکرٹری مواصلات کو بھی 12 بجے تک طلب کر لیا گیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اس عدالت
پڑھیں:
نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
فرانس کے انسدادِ دہشتگردی پراسیکیوٹرز نے غزہ میں امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات پر "نسل کشی میں معاونت" اور "نسل کشی پر اکسانے" کی بنیاد پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
ان الزامات کا تعلق مبینہ طور پر فرانسیسی نژاد اسرائیلی شہریوں سے ہے جنہوں نے گزشتہ سال امدادی ٹرکوں کو غزہ پہنچنے سے روکا تھا۔
پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ یہ دو الگ الگ مقدمات ہیں، جن میں انسانیت کے خلاف جرائم میں ممکنہ معاونت کے الزامات بھی شامل ہیں۔ تحقیقات جنوری تا مئی 2024 کے واقعات پر مرکوز ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ فرانسیسی عدلیہ نے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی باقاعدہ تفتیش شروع کی ہے۔
پہلی شکایت یہودی فرانسیسی یونین برائے امن (UFJP) اور ایک فرانسیسی-فلسطینی متاثرہ شخص نے دائر کی، جس میں شدت پسند اسرائیلی حمایتی گروپوں "Israel is forever" اور "Tzav-9" کے افراد پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے نیتزانا اور کیرم شالوم بارڈر کراسنگ پر امدادی ٹرکوں کو روکا۔
دوسری شکایت "Lawyers for Justice in the Middle East (CAPJO)" نامی وکلا تنظیم نے جمع کروائی، جس میں تصاویر، ویڈیوز اور عوامی بیانات کو بطور ثبوت شامل کیا گیا۔
اسی روز ایک علیحدہ مقدمہ بھی منظر عام پر آیا، جس میں ایک فرانسیسی دادی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ان کے چھ اور نو سالہ نواسے نواسی کو بمباری میں قتل کیا، جسے انہوں نے "نسل کشی" اور "قتل" قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے۔
واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف (ICJ) نے اپنے حالیہ فیصلوں میں اسرائیل کو پابند کیا تھا کہ وہ غزہ میں ممکنہ نسل کشی کو روکے اور امدادی سامان کی رسائی یقینی بنائے۔