تربیلا ڈیم میں پانی کم،بجلی کے 12 یونٹ بند،لوڈشیڈنگ کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح کم ہو کر 1402 فٹ پر پہنچنے کے بعد بجلی کی پیداوار میں نمایاں کمی واقع ہوگئی ہے۔
ہفتہ کے روز میڈیا رپورٹس کے مطابق بجلی پیدا کرنے والے 17 میں سے 12 یونٹ بند کر دیے گئے ہیں اور اب صرف 5 یونٹ کام کر رہے ہیں۔
یہ پانچ یونٹ قومی گرڈ اسٹیشن کو 455 میگاواٹ بجلی فراہم کر رہے ہیں۔ ڈیم میں پانی کی آمد 17300 کیوسک اور اخراج بھی 17300 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ تربیلا ڈیم کے ڈیڈ لیول پر پہنچنے کے بعد ملک میں مجموعی ہائیڈرو پاور پیداوار 1100 میگاواٹ تک محدود ہوگئی ہے۔
واپڈا کی مجموعی پن بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 9400 میگاواٹ سے زائد ہے لیکن اس وقت صرف 1100 میگاواٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہے۔
بڑے آبی ذخائر تربیلا اور منگلا ڈیم دونوں ڈیڈ لیول پر پہنچ چکے ہیں جس کی وجہ سے پن بجلی کی پیداوار میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے، چشمہ ذخیرہ بھی اپنی کم ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق منگلا ڈیم مکمل طور پر بجلی کی پیداوار سے باہر ہوچکا ہے جبکہ تربیلا اوسطاً 440 میگاواٹ بجلی پیدا کر رہا ہے۔
رواں ہفتے واپڈا کی کل پن بجلی پیداوار 2600 میگاواٹ رہی جبکہ یومیہ اوسط پیداوار تقریباً 1100 میگاواٹ رہی۔
تربیلا ڈیم اس وقت سب سے زیادہ بجلی پیدا کرنے والا ہائیڈرو پاور منصوبہ ہے جو اوسطاً 440 میگاواٹ بجلی پیدا کر رہا ہے، اس کے بعد غازی بروتھا 410 میگاواٹ اور ورسک 61 میگاواٹ بجلی پیدا کر رہے ہیں جبکہ چھوٹے ہائیڈرو منصوبے باقی بجلی کی پیداوار میں حصہ ڈال رہے ہیں۔
ان بڑے آبی ذخائر میں پانی کی کمی کے باعث ربیع سیزن کے بقیہ عرصے میں صوبوں کو 30 سے 35 فیصد تک پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
مزیدپڑھیں:حکومت کی تنخواہ دار طبقے کو فوری ریلیف دینے سے معذرت
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: میگاواٹ بجلی پیدا بجلی کی پیداوار بجلی پیدا کر تربیلا ڈیم میں پانی پانی کی رہے ہیں
پڑھیں:
تنزانیہ میں انتخابی دھاندلی کے الزامات، 3 دن میں 700 افراد کی ہلاکت کا خدشہ
تنزانیہ میں انتخابات کے بعد پچھلے تین روز کے دوران پرتشدد مظاہروں میں تقریباً 700 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
حزبِ اختلاف کی جماعت چاڈیما کے مطابق دارالسلام اور دیگر شہروں میں احتجاج جاری ہے جبکہ ملک میں انٹرنیٹ بند اور کرفیو نافذ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جرمن صدر نے افریقی ملک تنزانیہ سے معافی کیوں مانگی؟
صدر سامیا سُلحُو حسن نے بدھ کے الیکشن میں اپنی گرفت مضبوط کرنے کی کوشش کی، تاہم مخالفین کی گرفتاریوں اور انتخابی بے ضابطگیوں کے باعث صورتحال بگڑ گئی۔
#Tanzania: We are alarmed by the deaths & injuries in the ongoing election-related protests, as the security forces used firearms and teargas to disperse protesters.
We call on the security forces to refrain from using unnecessary or disproportionate force, including lethal… pic.twitter.com/o0hDBRo87d
— UN Human Rights (@UNHumanRights) October 31, 2025
میڈیا رپورٹس کے مطابق، غیر ملکی صحافیوں پر پابندی کے باعث درست معلومات حاصل کرنا مشکل ہے۔
چاڈیما کے ترجمان کے مطابق دارالسلام میں تقریباً 350، موانزا میں 200 سے زائد اور دیگر علاقوں سمیت مجموعی طور پر 700 کے قریب افراد مارے جا چکے ہیں، جبکہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: درآمدی شعبے میں ایک اور سنگ میل عبور، پاکستانی ٹریکٹرز تنزانیہ پہنچ گئے
اقوامِ متحدہ نے 10 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے جبکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق کم از کم 100 افراد مارے گئے ہیں۔ فوجی سربراہ نے مظاہرین کو ’جرائم پیشہ‘ قرار دیا ہے۔
زنجبار میں حکمران جماعت چاما چا مپندو کو فاتح قرار دیا گیا، لیکن حزبِ اختلاف نے نتائج کو دھاندلی زدہ قرار دے کر نئے انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔
مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ 1995 سے اب تک ملک میں کوئی انتخاب شفاف نہیں ہوا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق صدر حسن کو فوج کے بعض حلقوں اور سابق صدر جان ماغوفولی کے حامیوں کی مخالفت کا سامنا ہے، ان پر اقتدار مضبوط کرنے اور مخالفین کو کچلنے کے الزامات ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الیکشن انٹرنیٹ ایمنسٹی انٹرنیشنل تشدد تنزانیہ جرائم پیشہ زنجبار شفاف انتخاب صدر حسن کرفیو