حزب اللہ کے خلاف سازشیں؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
اسلام ٹائمز: لبنان کے صدر جوزف عون نے کہا ہے کہ ہم لبنان کو تشدد کے دائرے میں دوبارہ لانے کی ہر کوشش کی مذمت کرتے ہيں۔ جنوبی لبنان میں جو ہوا ہے اور گذشتہ اٹھارہ فروری سے جو کچھ ہو رہا ہے، وہ لبنان کیخلاف ایک واضح جارحیت اور اس ملک کو بچانے کے منصوبے پر کاری ضرب ہے۔ مزید تفصیلات اس ویڈیو کلپ میں ملاحظہ فرمائیں۔ متعلقہ فائیلیںنقطہ نظر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی
لبنان کے صدر جوزف عون نے کہا ہے کہ ہم لبنان کو تشدد کے دائرے میں دوبارہ لانے کی ہر کوشش کی مذمت کرتے ہيں۔ جنوبی لبنان میں جو ہوا ہے اور گذشتہ اٹھارہ فروری سے جو کچھ ہو رہا ہے، وہ لبنان کے خلاف ایک واضح جارحیت اور اس ملک کو بچانے کے منصوبے پر کاری ضرب ہے۔ مزید تفصیلات اس ویڈیو کلپ میں ملاحظہ فرمائیں۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.
youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اسلام آباد ٹریفک پولیس کے انسپکٹر کی ایمبولینس اسٹاف کے ساتھ بدسلوکی؛ ویڈیو وائرل
اسلام آباد:فیض آباد انٹرچینج کے قریب 21 جولائی کو پیش آنے والے ایک تشویشناک واقعے میں اسلام آباد ٹریفک پولیس کے ایک انسپکٹر نے ریسکیو 1122 کے ایمبولینس سٹاف کے ساتھ بدسلوکی کی، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ٹریفک پولیس کا عملہ ایمبولینس کے عملے سے الجھ کر ہاتھا پائی کر رہا ہے۔
واقعے کے بعد ریسکیو 1122 کے حکام نے اسلام آباد کے ایس ایس پی ٹریفک کو ایک مراسلہ ارسال کیا ہے جس میں ٹریفک پولیس کے انسپکٹر کے رویے اور ایمرجنسی کور کرنے میں رکاوٹ ڈالنے کی شکایت درج ہے۔
مراسلے کے مطابق ریسکیو 1122 کی ایمبولینس آن وے ایمرجنسی کال موصول ہونے پر فیض آباد انٹرچینج کے قریب ٹریفک ڈائیورژن کی وجہ سے سڑک کی سائیڈ سے اتر کر مرکزی شاہراہ پر جانا چاہتی تھی، تاکہ بروقت مقام حادثہ پر پہنچ سکے۔
مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹریفک پولیس کے عملے نے سرکاری ڈیوٹی سرانجام دینے والے ریسکیو اسٹاف کو نہ صرف روکا بلکہ نازیبا زبان استعمال کرتے ہوئے مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔
ریسکیو 1122 کے حکام نے اس واقعے کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ٹریفک پولیس کے ملوث عملے کے خلاف نہ صرف ڈسپلنری ایکشن لیا جائے بلکہ محکمانہ و قانونی کارروائی بھی کی جائے۔
اسلام آباد ٹریفک پولیس کا موقف معلوم کرنے کےلیے ترجمان سے رابطہ کیا گیا اور پیغام بھی چھوڑا گیا، لیکن اب تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔