والدکی موجودگی میں بھائی کا بہن کو قتل کرنا خاندان کی ملی بھگت کی نشاندہی کرتا ہے، قتل کیس میں عدالت کے ریمارکس
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
صوبہ پنجاب کے شہر ٹوبہ ٹیک سنگھ کی مقامی عدالت نے گذشتہ برس بھائی کے ہاتھوں قتل ہونے والی خاتون ماریہ بی بی کے مقدمے میں ان کے والد اور بھائی کو مجرم قرار دیتے ہوئے پھانسی اور 10، 10لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی جبکہ مقتولہ کی بھابھی اور بڑے بھائی کو بری کر دیا گیا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ والد کی موجودگی میں بھائی کا اپنی بہن کو قتل کرنا خاندان کی ملی بھگت کی نشاندہی کرتا ہے۔ خوفناک واردات کے بعد والد کا اپنے بیٹے کو پانی پلانا اس کو مزید سنگین بناتا ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ برس خاتون کے قتل کی مبینہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے مقتولہ کے بھائی اور والد کو گرفتار کرتے ہوئے ان کے خلاف مقدمے درج کیے تھے۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا تھا کہ ایک شخص کسی خاتون کا گلا دبا رہا ہے جبکہ اس موقع پر ایک خاتون سمیت دیگر دو افراد بھی موجود تھے۔
پولیس کے مطابق واقعہ نواحی گاؤں میں گذشتہ برس مارچ میں پیش آیا تھا اور خفیہ ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کی بنیاد پر کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے اپنی مدعیت میں قتل کا مقدمہ درج کیا تھا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کیا کہا؟
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عبدالحفیظ بھٹہ کی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ مقتولہ کو اس کے والد اور بھائی نے قتل کیا اورعدالت دونوں کو مجرم قرار دیتی ہے جبکہ دوسرے بھائی اور بھابھی کو باعزت بری کیا جاتا ہے۔
عدالت نے کہا اس کیس میں والد کی موجودگی میں بھائی کا اپنی بہن کو قتل کرنا خاندان کی ملی بھگت کی نشاندہی کرتا ہے اور اس انتہائی خوفناک واردات کے بعد والد کا اپنے بیٹے کو پانی پلانا اس کو مزید سنگین بناتا ہے۔
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ اگرچہ والد نے خوداس قتل میں حصہ نہیں لیا مگر جب قتل ہوا تو اس وقت وہ موقع پر موجود تھے۔
انھوں نے اپنے بیٹے کو روکنے کی کوشش نہیں کی اور دوسروں کی حوصلہ شکنی کی جیسے کہ مقتولہ کا بڑا بھائی اور بھابھی جن کو بری کر دیا گیا۔
فیصلے کے مطابق والد کا کہنا کہ یہ میری بیٹی ہے اور مجھے پتا ہے کہ اس کے ساتھ کیا کرنا ہے، قتل کرنے کی منظوری دینا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ والد کا کہنا کہ یہ میری بیٹی ہے اور مجھے پتا ہے کہ اس کے ساتھ کیا کرنا ہے اور واردات کے بعد مجرم بیٹے کو پانی دینا ان کے مشترکہ ارادے کو ظاہر کرتا ہے۔
عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ’اس طرح کے چونکا دینے والے جرائم پر کسی قسم کی نرمی معاشرے کے لیے بڑے پیمانے پر نقصاں دہ ثابت ہوسکتا ہے اور خواتین کے خلاف تشدد کو معمول بنا سکتا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ والد مقتولہ کا سرپرست تھے اور یہ اس کی ذمہ داری تھی کہ وہ مقتولہ کی جان ومال کا تحفظ کرتے مگر مجرم نے والد کے ناطے اہم مذہبی اور سماجی ذمہ داری نہیں نبھائی۔
عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ غیرت کے نام پر قتل کو اچانک اشتعال انگیزی کے نام پر قبول نہیں کرسکتے، یہ اکثر پہلے سے سوچا سمجھا منصوبہ ہوتا ہے اور غیرت کے نام پر قتل قبول نہیں۔ مجرموں کو اس کے قانونی تقاضوں کا سامنا کرنا ہوگا۔’
ماریہ قتل کیس؛ مقتولہ کے والد عبدالستار اور بھائی فیصل کو سزائے موت کا حکم
قبل ازیں ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ایڈیشنل سیشن جج نے ماریہ قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مقتولہ کے والد عبدالستار اور بھائی محمد فیصل کو سزائے موت کا حکم دے دیا ہے۔
گزشتہ برس رونما ہونے والے بھیانک جرم کے خلاف ایڈیشنل سیشن جج نے ماریہ کے قتل کے جرم میں اس کے والد اور بھائی پر جرم ثابت ہونے پر انھیں سزائے موت دیدی۔
عدالت نے اس کیس میں قتل کی ویڈیو بنانے والے بھائی محمد شہباز کو بری کر دیا، مقتولہ کی بھابھی سمیرا بھی عدالت سے بری ہو گئی، جبکہ قاتلوں پر عدالت نے فی کس 10 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا ہے۔
یاد رہے کہ ماریہ کو 30 مارچ 2024 کو غیرت کے نام پر اس کے باپ اور بھائی نے نہایت بیدردی سے قتل کیا تھا، اور دوسرے بھائی نے قتل کی اس بھیانک واردات کی ویڈیو بنا لی تھی، جو بعد ازاں پورے ملک میں وائرل ہو گئی تھی۔
فیصل نے گھر والوں کے سامنے 22 سالہ بہن کو باندھ کر اور منہ پر تکیہ رکھ کر قتل کیا
اس واقعہ میں سگے بھائی محمد فیصل نے گھر والوں کے سامنے اپنی 22 سالہ بہن ماریہ کو باندھ کر اور منہ پر تکیہ رکھ کر قتل کیا، قتل کے وقت کمرے میں باپ اور بھابھی سمیت دیگر افراد موجود تھے، لیکن کسی نے سفاک قاتل کو نہ روکا۔
قاتل فیصل نے 3 منٹ تک ماریہ کا منہ تکیے سے دبائے رکھا اور مرنے کی تصدیق کرنے کے بعد رُکا، پولیس حکام کا کہنا تھا کہ 17 اور 18 مارچ کی درمیانی رات ماریہ کو قتل کر کے خاموشی سے تدفین کر دی گئی تھی۔
مقتولہ کے بھائی شہباز اور بھابھی نے انکشاف کیا تھا کہ ماریہ نے انھیں اپنے ساتھ زیادتی کا بتایا تھا۔ بھائی شہباز کا کہنا تھا کہ افطاری کے بعد جب بہن نے مجھ سے شکایت کی تو میں نے اپنے والد اور بھائی سے بات کی، لیکن جب میں باہر آیا تو والد اور بھائی نے میرے آنکھوں کے سامنے بہن کو قتل کر دیا۔ واضح رہے کہ قاتل جوڑی نے بعد ازاں شہباز پر الزام ڈالنے کی بھی کوشش کی تھی۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: والد اور بھائی فیصلے میں کہا بہن کو قتل کر اور بھابھی مقتولہ کے کے نام پر بھائی نے عدالت نے نے اپنے کا کہنا کے والد کرتا ہے کہا گیا والد کا بیٹے کو قتل کیا قتل کی کر دیا کے بعد ہے اور تھا کہ
پڑھیں:
ٹک ٹاکر ثناء قتل کیس: ملزم عمر حیات کے والد کا بیٹے سے متعلق بیان سامنے آگیا
ویب ڈیسک: معروف ٹک ٹاکر ثناء یوسف کے قاتل عمر حیات المعروف کاکا کے والد کا کہنا ہے کہ میرا دل اس بات پر راضی نہیں کہ ثناء یوسف کا قتل میرے بیٹے نے کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق 2 جون کو اسلام آباد کے سیکٹر جی 13 میں قتل کی جانے والی ٹک ٹاکر ثناء یوسف کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم عمر حیات کو 3 جون کو گرفتار کیا گیا تھا اور ملزم نے دوران تفتیش ٹک ٹاکر کے قتل کا اعتراف بھی کر لیا تھا، بعد ازاں ملزم کو شناختی پریڈ کے لیے 14 روز کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔
حال ہی میں سوشل میڈیا پر عمر حیات عرف ’ کاکا‘ کے والد امجد کا ایک انٹرویو کلپ وائرل ہو رہا ہے جس میں انھوں نے بیٹے کے قتل میں ملوث ہونے پر راضی ہونے سے انکار کردیا۔وائرل ویڈیو کلپ میں عمر حیات کے والد نے بتایا کہ میری دو بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں، دونوں بیٹیوں کی شادی ہوگئی ہے جبکہ بڑا بیٹا فوت ہوگیاہے۔
ملزم کے والد کے مطابق ’مجھے قتل کے بارے میں کچھ نہیں پتہ حتیٰ کہ مجھے بیٹے کے ثناء یوسف سے تعلق اور دوستی کا علم تک نہیں تھا، میں نے بھی ویڈیو میں دیکھا ہے کہ میرا بیٹا ثناء یوسف کے گھر سے باہر نکلتا ہے لیکن اس نے فائرنگ کی، ثناءسے اس کا کیا تعلق تھا وہ ثنا ء کے گھر کیوں گیا؟ اور ثناء کو قتل کیا، میرا دل نہیں مانتا، اصل صورتحال اللہ ہی جانتا ہے‘۔
ملزم کے والد کا مزید کہنا ہے کہ ’ویڈیو بہت چھوٹی سی ہے اس میں نہیں دیکھا گیا کہ میرے بیٹے نے قتل کیا بھی ہے یا نہیں، میں نہیں مانتا کہ میرے بیٹے نے ثناء کا قتل کیا ہے‘۔
ایک دوسرے انٹرویو میں امجد نے مزید کہا کہ ’ اگر میرا بیٹا قتل میں ملوث ہے تو اس کو قانون کے مطابق ضرور سزا ملنی چاہیے لیکن مجھے انصاف چاہیے، اپنے بیٹے کیلئے نہیں بلکہ اس معصوم لڑکی کیلئے بھی جس کا قتل ہوا ہے، پھر چاہے وہ قتل میرے بیٹے نے یا کسی نے بھی کیا ہو میں اس کی مذمت کرتا ہوں۔
چیئرمین ایکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ ڈاکٹر گوہر اعجاز نے بجٹ تجاویز پیش کردیں