ماریہ قتل کیس: عدالتی فیصلہ، والد اور بھائی کو سزائے موت اور 10 لاکھ روپے جرمانہ WhatsAppFacebookTwitter 0 25 March, 2025 سب نیوز

لاہور(آئی پی ایس)صوبہ پنجاب کے شہر ٹوبہ ٹیک سنگھ کی مقامی عدالت نے گذشتہ برس بھائی کے ہاتھوں قتل ہونے والی خاتون ماریہ بی بی کے مقدمے میں ان کے والد اور بھائی کو مجرم قرار دیتے ہوئے پھانسی اور 10، 10لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی جبکہ مقتولہ کی بھابھی اور بڑے بھائی کو بری کر دیا گیا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ والد کی موجودگی میں بھائی کا اپنی بہن کو قتل کرنا خاندان کی ملی بھگت کی نشاندہی کرتا ہے۔ خوفناک واردات کے بعد والد کا اپنے بیٹے کو پانی پلانا اس کو مزید سنگین بناتا ہے۔

یاد رہے کہ گذشتہ برس خاتون کے قتل کی مبینہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے مقتولہ کے بھائی اور والد کو گرفتار کرتے ہوئے ان کے خلاف مقدمے درج کیے تھے۔

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا تھا کہ ایک شخص کسی خاتون کا گلا دبا رہا ہے جبکہ اس موقع پر ایک خاتون سمیت دیگر دو افراد بھی موجود تھے۔

پولیس کے مطابق واقعہ نواحی گاؤں میں گذشتہ برس مارچ میں پیش آیا تھا اور خفیہ ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کی بنیاد پر کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے اپنی مدعیت میں قتل کا مقدمہ درج کیا تھا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کیا کہا؟

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عبدالحفیظ بھٹہ کی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ مقتولہ کو اس کے والد اور بھائی نے قتل کیا اورعدالت دونوں کو مجرم قرار دیتی ہے جبکہ دوسرے بھائی اور بھابھی کو باعزت بری کیا جاتا ہے۔

عدالت نے کہا اس کیس میں والد کی موجودگی میں بھائی کا اپنی بہن کو قتل کرنا خاندان کی ملی بھگت کی نشاندہی کرتا ہے اور اس انتہائی خوفناک واردات کے بعد والد کا اپنے بیٹے کو پانی پلانا اس کو مزید سنگین بناتا ہے۔

فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ اگرچہ والد نے خوداس قتل میں حصہ نہیں لیا مگر جب قتل ہوا تو اس وقت وہ موقع پر موجود تھے۔

انھوں نے اپنے بیٹے کو روکنے کی کوشش نہیں کی اور دوسروں کی حوصلہ شکنی کی جیسے کہ مقتولہ کا بڑا بھائی اور بھابھی جن کو بری کر دیا گیا۔

فیصلے کے مطابق والد کا کہنا کہ یہ میری بیٹی ہے اور مجھے پتا ہے کہ اس کے ساتھ کیا کرنا ہے، قتل کرنے کی منظوری دینا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ والد کا کہنا کہ یہ میری بیٹی ہے اور مجھے پتا ہے کہ اس کے ساتھ کیا کرنا ہے اور واردات کے بعد مجرم بیٹے کو پانی دینا ان کے مشترکہ ارادے کو ظاہر کرتا ہے۔

عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ’اس طرح کے چونکا دینے والے جرائم پر کسی قسم کی نرمی معاشرے کے لیے بڑے پیمانے پر نقصاں دہ ثابت ہوسکتا ہے اور خواتین کے خلاف تشدد کو معمول بنا سکتا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ والد مقتولہ کا سرپرست تھے اور یہ اس کی ذمہ داری تھی کہ وہ مقتولہ کی جان ومال کا تحفظ کرتے مگر مجرم نے والد کے ناطے اہم مذہبی اور سماجی ذمہ داری نہیں نبھائی۔

عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ غیرت کے نام پر قتل کو اچانک اشتعال انگیزی کے نام پر قبول نہیں کرسکتے، یہ اکثر پہلے سے سوچا سمجھا منصوبہ ہوتا ہے اور غیرت کے نام پر قتل قبول نہیں۔ مجرموں کو اس کے قانونی تقاضوں کا سامنا کرنا ہوگا۔’

قبل ازیں ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ایڈیشنل سیشن جج نے ماریہ قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مقتولہ کے والد عبدالستار اور بھائی محمد فیصل کو سزائے موت کا حکم دے دیا ہے۔

گزشتہ برس رونما ہونے والے بھیانک جرم کے خلاف ایڈیشنل سیشن جج نے ماریہ کے قتل کے جرم میں اس کے والد اور بھائی پر جرم ثابت ہونے پر انھیں سزائے موت دیدی۔

عدالت نے اس کیس میں قتل کی ویڈیو بنانے والے بھائی محمد شہباز کو بری کر دیا، مقتولہ کی بھابھی سمیرا بھی عدالت سے بری ہو گئی، جبکہ قاتلوں پر عدالت نے فی کس 10 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا ہے۔

یاد رہے کہ ماریہ کو 30 مارچ 2024 کو غیرت کے نام پر اس کے باپ اور بھائی نے نہایت بیدردی سے قتل کیا تھا، اور دوسرے بھائی نے قتل کی اس بھیانک واردات کی ویڈیو بنا لی تھی، جو بعد ازاں پورے ملک میں وائرل ہو گئی تھی۔

اس واقعہ میں سگے بھائی محمد فیصل نے گھر والوں کے سامنے اپنی 22 سالہ بہن ماریہ کو باندھ کر اور منہ پر تکیہ رکھ کر قتل کیا، قتل کے وقت کمرے میں باپ اور بھابھی سمیت دیگر افراد موجود تھے، لیکن کسی نے سفاک قاتل کو نہ روکا۔

قاتل فیصل نے 3 منٹ تک ماریہ کا منہ تکیے سے دبائے رکھا اور مرنے کی تصدیق کرنے کے بعد رُکا، پولیس حکام کا کہنا تھا کہ 17 اور 18 مارچ کی درمیانی رات ماریہ کو قتل کر کے خاموشی سے تدفین کر دی گئی تھی۔

مقتولہ کے بھائی شہباز اور بھابھی نے انکشاف کیا تھا کہ ماریہ نے انھیں اپنے ساتھ زیادتی کا بتایا تھا۔ بھائی شہباز کا کہنا تھا کہ افطاری کے بعد جب بہن نے مجھ سے شکایت کی تو میں نے اپنے والد اور بھائی سے بات کی، لیکن جب میں باہر آیا تو والد اور بھائی نے میرے آنکھوں کے سامنے بہن کو قتل کر دیا۔ واضح رہے کہ قاتل جوڑی نے بعد ازاں شہباز پر الزام ڈالنے کی بھی کوشش کی تھی۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: والد اور بھائی سزائے موت بھائی کو

پڑھیں:

بھارت میں حقوق کیلیے احتجاج کرنا جرم قرار؛ پولیس کا مسلمانوں کیخلاف کریک ڈاؤن

بھارت میں مسلمانوں کا پرامن احتجاج اب جرم بنتا جا رہا ہے، مودی حکومت میں اقلیتوں کی آواز کو دبانے کا سلسلہ جاری ہے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اتر پردیش میں مسجد کے باہر وقف بل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو دہشتگردوں کی طرح نشانہ بنایا گیا۔  یوپی پولیس نے متنازع وقف بل پر آواز اٹھانے والے 50 سے زائد مسلمانوں کے خلاف مقدمات درج کر لیے ہیں۔

احتجاج کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو یوپی پولیس نے مظاہرین پر بدترین تشدد کیا جب کہ  مظاہرین کو 2 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم بھی دے دیا گیا۔

بل کی مخالفت میں سیاہ پٹیاں باندھنے پر بھی ایک لاکھ روپے کے مچلکے کی دھمکی دی گئی۔

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت نے اقلیتوں کی آواز دبانا اپنی پالیسی بنا لی ہے۔ احتجاج روکنے کے لیے دھمکیاں، مقدمات اور تشدد جیسے ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں۔

عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ رویہ جمہوریت کی نفی اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جھوٹی شکایات والے ہوشیار؛ 20 لاکھ جرمانہ اور 5 سال تک قید کی سزا دی جاسکتی؛چیئرمین نیب
  • سونا فی تولہ11 ہزار 7 سو روپے سستا ۔۔۔قیمت کہاں تک جاپہنچی،کنواروں کے لیے خوشی کی خبرآگئی
  • پنجاب حکومت کا تاریخ میں پہلی بار گن شوٹنگ کلب کی اجازت دینے کا فیصلہ 
  • اسلحہ لائسنس کے حوالے سے حکومت کا بڑا فیصلہ
  • اکلوتا بیٹا ایک کروڑ روپے لیکر رفوچکر یا اغوا؛ سعودیہ سے آئے والد نے مقدمہ درج کرادیا
  • بھارت میں حقوق کیلیے احتجاج کرنا جرم
  • بھارت میں حقوق کیلیے احتجاج کرنا جرم قرار؛ پولیس کا مسلمانوں کیخلاف کریک ڈاؤن
  • سونے کی فی تولہ قیمت میں آج بھی ہوشرُبا اضافہ
  • لاہور، تاریخی مقامات پر تھوکنے، کوڑا پھینکنے اور توڑ پھوڑ پر جرمانہ ہوگا
  • ’تھوکنے ، کوڑا پھینکنے پر10 ہزار روپے جرمانہ ‘ پنجاب حکومت کا بڑا فیصلہ