ایم ڈبلیو ایم نصاب تعلیم کمیٹی کا اجلاس، متنازعہ نصاب پر آگہی مہم شروع کرنیکا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
آنلائن اجلاس کے موقع پر فیصلہ کیا گیا کہ مرکزی کنونشن پر نصاب تعلیم سے متعلق ہینڈ بل شائع اور ملت جعفریہ کے نقطہ نظر کو بیان کرتے ہوئے متنازعہ نصاب تعلیم کے قابل اعتراض نکات کو واضح کیا جائیگا۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی مرکزی نصاب تعلیم کمیٹی کا اہم اجلاس کمیٹی کے سربراہ علامہ مقصود علی ڈومکی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں مرکزی سیکرٹری تعلیم سید نجیب نقوی، رکن نصاب کمیٹی سید ابن حسن غلام حسین علوی، متحدہ علماء بورڈ پنجاب کے رکن علامہ سید حسن ہمدانی اور علامہ قاضی نادر حسین علوی شریک ہوئے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ پاکستان کے سات کروڑ شیعیان حیدر کرار موجودہ متنازعہ نصاب تعلیم کو رد کر چکے ہیں۔ اسلامیات کے نصاب میں جان بوجھ کر شیعہ نقطہ نگاہ کو نظر انداز کیا گیا، اور نصاب تعلیم اور اسلامیات کے نام پر تکفیری ناصبی سوچ کے حامل عناصر نے دشمنان اہلیبیت کو مشاہیر اسلام میں شامل کرکے اسلام اور امت مسلمہ سے خیانت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے کروڑوں اہل سنت عاشقان رسول (ص) و اہل بیت رسول (ص) بھی موجودہ تکفیری نصاب کو متنازعہ سمجھتے ہیں، لہٰذا ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت موجودہ متنازعہ نصاب تعلیم پر نظرثانی کرتے ہوئے 1975 کے نصاب تعلیم کی طرز پر متفقہ قومی نصاب تعلیم تشکیل دے۔ جس پر تمام مکاتب فکر کے علماء اور اکابرین کا اتفاق ہو۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نصاب تعلیم کے حوالے سے آئندہ لائحہ عمل طے کرنے کے لئے عید کے بعد نصاب کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوگا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ متنازعہ نصاب تعلیم کے حوالے سے عوام اور خواص کے لئے آگاہی مہم شروع کی جائے گی، اور ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے مرکزی کنونشن کے موقع پر نصاب تعلیم سے متعلق ایک ہینڈ بل شائع کیا جائے گا اور ملک بھر کے علماء اور شخصیات کو بریفنگ دی جائے گی۔ جس میں ملت جعفریہ کے نقطہ نظر کو بیان کرتے ہوئے متنازعہ نصاب تعلیم کے قابل اعتراض نکات کو واضح کیا جائے گا۔ اجلاس میں ممتاز عالم دین علامہ قاضی شبیر حسین علوی کی وفات پر فاتحہ خوانی کی گئی اور ملت و مذہب کے لئے ان کی گرانقدر خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: متنازعہ نصاب تعلیم نصاب تعلیم کے کرتے ہوئے اجلاس میں کیا گیا
پڑھیں:
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس، حمید حسین نے ضلع کرم کے مسائل پیش کئے
انجینئر حمید حسین طوری نے ضلع کرم پارا چنار کے افراد کا بیرون ممالک سے ڈی پورٹ کیا جانا، بیرون ملک واپسی کے منتظر افراد کے پاسپورٹس کی متعلقہ محکمے کی جانب سے تجدید میں تاخیر کرنے جیسے اہم نکات اٹھائے۔ اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ایشورنس کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے پارلیمانی لیڈر و رکن قومی اسمبلی انجینئر حمید حسین طوری نے شرکت کی اور مختلف قومی و عوامی مسائل کو اجاگر کرتے ہوئے اپنے حلقہ ضلع کرم کے سنگین مسائل کمیٹی کے سامنے پیش کیے۔ انہوں نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ قومی اسمبلی کے فلور پر بارہا ٹل پارا چنار روڈ کو محفوظ بنا کر عوام کے لیے بحال کرنے کے حوالے سے قراردادیں پیش کیں، پوائنٹ آف آرڈر پر آواز بلند کی اور حتیٰ کہ احتجاج بھی ریکارڈ کروایا، تاہم بدقسمتی سے حکومت نے اب تک اس حوالے سے کسی بھی عملی اقدام کا مظاہرہ نہیں کیا، مسلسل سیکیورٹی خدشات، ناکوں اور بندشوں کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، جس سے علاقے میں بے چینی اور احساس محرومی جنم لے رہی ہے، یہ مسئلہ محض ایک سڑک کا نہیں بلکہ ہزاروں شہریوں کے بنیادی حقِ آمد و رفت اور معاشی زندگی کا ہے۔
انجینئر حمید حسین طوری نے ضلع کرم پارا چنار کے افراد کا بیرون ممالک سے ڈی پورٹ کیا جانا، بیرون ملک واپسی کے منتظر افراد کے پاسپورٹس کی متعلقہ محکمے کی جانب سے تجدید میں تاخیر کرنے جیسے اہم نکات اٹھاتے ہوئے کہا کہ ملک میں زرمبادلہ بھیجنے والے افراد ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، اس شعبہ کو مزید مضبوط بنانے کے لیے عملی اقدامات اشد ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی سربراہی میں جی بی کونسل کے سال میں دو اجلاس بلانا آئینی تقاضا ہے لیکن تین سال سے کوئی اجلاس نہیں ہوا، لہذا اجلاس بلا کر مقامی افراد میں لینڈ ریفارمز بل کے حوالے سے پیدا ہونے والی بے چینی کو بروقت ایڈریس کیا جائے اور ساتھ ہی کے پی کے میں انٹر میڈیٹ کلاسز کا ایک سالانہ امتحانی پرچہ منسوخ ہوا تھا اس کا بھی جلد پیپر لیا جائے تاکہ طلباء کو مزید پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
کمیٹی نے ایم این اے انجینئر حمید حسین طوری کی گزارشات کا سنجیدگی سے نوٹس لیا اور متعلقہ اداروں کو ہدایت جاری کی کہ ٹل پارا چنار روڈ کو فوری طور پر محفوظ بنا کر کھولنے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں، آخر میں انجینئر حمید حسین نے کمیٹی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس بار حکومت سنجیدہ عملی اقدامات کرے گی تاکہ ضلع کرم کے عوام سکھ کا سانس لے سکیں۔