بابر اعوان کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت ملنے پر اڈیالہ جیل کے گیٹ پر پی ٹی آئی رہنماوں کا ہنگامہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
بابر اعوان کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت ملنے پر اڈیالہ جیل کے گیٹ پر پی ٹی آئی رہنماوں کا ہنگامہ WhatsAppFacebookTwitter 0 25 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)کے بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی سے اڈیالہ جیل میں آج ملاقات کا دن ہے، بابر اعوان کو ملاقات کی اجازت ملنے پر اڈیالہ جیل کے گیٹ پر تنازع کھڑا ہوگیا۔راولپنڈی اڈیالہ جیل میں سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی سے ملاقات کے موقع پر ایک نیا تنازعہ کھڑا ہوگیا، قانونی ٹیم اور جیل انتظامیہ کے درمیان کشیدگی اس وقت پیدا ہوئی جب بابر اعوان کو ملاقات کی اجازت ملنے پر گیٹ پر اختلافات دیکھنے میں آئے۔
سلمان اکرم راجہ نے جیل عملے سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ ڈسپلن قائم کریں، بابر اعوان کا نام ہماری لسٹ میں شامل نہیں، آپ نے انہیں اندر کیوں بلایا اور ان کی گاڑی بھی اندر منگوائی گئی؟۔سلمان اکرم راجہ کا موقف تھا کہ ہم نے جو نام دیے ہیں، صرف انہی کو ملاقات کے لیے بھیجا جائے، بشری بی بی کی جانب سے سلمان صفدر اور عثمان گل کے نام شامل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
انہوں نے مزید وضاحت دی کہ یہ تمام معاملہ کل ہائیکورٹ میں طے ہو چکا ہے لہذا صرف ان 6 افراد کو ملاقات کی اجازت دی جائے جن کے نام پہلے سے فراہم کیے گئے تھے تاہم جیل انتظامیہ نے بالآخر بابراعوان، نیاز اللہ نیازی، اور سلمان اکرم راجہ کو ملاقات کی اجازت دے دی، اس کے علاوہ ظہیر عباس چوہدری، نعیم حیدر پنجھوتہ اور سلمان صفدر کو بھی ملاقات کرنے کی اجازت مل گئی۔
جیل عملے کا کہنا تھا کہ ہم نے تمام رہنماوں کے نام فراہم کر دیے تھے اور جن کو اجازت دی گئی ہے ان کے ناموں سے بھی آگاہ کردیا گیا تھا تاہم ملاقاتوں کے دوران پیدا ہونے والے تنازعات نے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا، یہ معاملہ اب مزید قانونی پیچیدگیوں کا شکار ہوسکتا ہے اور دیکھنا ہوگا کہ آئندہ اس حوالے سے کیا پیش رفت ہوتی ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ملاقات کی اجازت ملنے پر بابر اعوان کو اڈیالہ جیل گیٹ پر
پڑھیں:
پنجاب کا مالی سال 2025-26ء کا 5335ارب کا بجٹ پیش،تنخواہوں میں 10اور پنشن میں 5اضافہ، اپوزیشن ارکان کی ہنگامہ آرائی، نعرے بازی
لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16جون 2025)پنجاب کا آئندہ مالی سال 2025-26ء کا 5335ارب کاٹیکس فری بجٹ پیش کر دیا گیا، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا اور ریٹائر ملازمین کی پنشن میں 5 فیصد اضافہ کیا گیا، پنجاب اسمبلی کا بجٹ اجلاس سپیکر ملک محمد احمد خان کی زیر صدارت ہوا جس میں وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان نے ایوان میں بجٹ پیش کیا،اجلاس میں اپوزیشن ارکان کی ہنگامہ آرائی،نعرے بازی اور شورشرابا،اپوزیشن اراکین سپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہوگئے اور نعرے بازی کرتے رہے۔اپوزیشن نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر سپیکر اور وزیر خزانہ پر پھینک دیں۔پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعلی پنجاب مریم نواز اور کابینہ اراکین سمیت اراکین اسمبلی بھی موجودتھے۔(جاری ہے)
وزیر خزانہ پنجاب مجتبیٰ شجاع الرحمان بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا بلکہ موجودہ ٹیکسز کی وصولیوں کو بہتر بنایا جائے گا۔
وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر میں کہا کہ گزشتہ مالی سال کی طرح یہ بجٹ بھی ٹیکس فری ہے۔ بھارت کے خلاف پاکستان کی عظیم فتح پر وزیراعظم اورافواج کو سلام پیش کرتا ہوں، فیلڈ مارشل عاصم منیر نے بھارت کے غرور کو پاش پاش کیا۔ پوری قوم بھارت کی جارحیت کے خلاف سرخرو ہوئی۔ پولیس،ریسکیو1122اورتمام محکموں کو یکجا کرنے پر وزیراعلیٰ مریم نواز کی قائدانہ صلاحیتوں کو سلام پیش کیا۔بجٹ دستاویزات کے مطابق نئے مالی سال کے بجٹ میں تعلیم کیلئے 811.8 ارب روپے، صحت کیلئے 630.5 ارب روپے جب کہ 129.5 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ آئندہ مالی سال کیلئے تعلیم کا بجٹ 21.2 فیصد اضافہ کے ساتھ 811.8 ارب روپے، صحت کا بجٹ 17 فیصد اضافے سے 630.5 ارب روپے۔ زراعت کیلئے 10.7 فیصد اضافہ کے ساتھ 129.5 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ترقیاتی بجٹ کا تخمینہ 12 کھرب اور غیرترقیاتی بجٹ کا تخمینہ 40 کھرب لگایا گیا ہے۔ محکمہ بلدیات کی ترقیاتی سکیموں کیلئے 142 ارب مختص ہوں گے۔ اربن ڈویلپمنٹ کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 145 ارب مختص کرنے کی تجویز ہے۔ ترقیاتی بجٹ میں 47.2 فیصد اضافہ کرتے ہوئے 1,240 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ آئندہ مالی سال کیلئے 3 ہزار 132 اسکیمیں شامل ہوں گی۔ روڈ سیکٹر کیلئے 120 ارب، صحت اور بہبود آبادی کیلئے 90 ارب اور زراعت کیلئے 80 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ ایف بی آر کا ٹارگٹ 14,131 ارب، پنجاب کا حصہ 4,062.2 ارب روپے، پنجاب کا اپنا ریونیو ہدف 828.1 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 524.7 ارب، نان ٹیکس آمدن 303.4 ارب روپے رہے گی۔ بجٹ میں تخمینی بجٹ سرپلس 740 ارب روپے، ہدف شدہ سبسڈی 72.3 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ پنجاب بورڈ آف ریونیو کا ریونیو ہدف 105 ارب روپے۔اسی طرح ایف بی آر کا ٹارگٹ 14,131 ارب، پنجاب کا حصہ 4,062.2 ارب روپے۔ پنجاب کا اپنا ریونیو ہدف 828.1 ارب روپے مقرر کیا گیا۔ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 524.7 ارب، نان ٹیکس آمدن 303.4 ارب روپے رہے گی جبکہ پنجاب ریونیو اتھارٹی کا محصولاتی ہدف 13 فیصد بڑھا کر 340 ارب، اربن امویبل پراپرٹی ٹیکس کا ہدف 32.5 ارب روپے مقرر کرنے کی منظوری دی گئی۔ تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ متوقع ہے۔محکمہ زراعت کیلئے 80ارب،جنگلات کیلئے 5ارب، وائلڈلائف کیلئے 10ارب، لائیو سٹاک کیلئے 5ارب، لائیواسٹاک کیلئے 5ارب،انڈسٹریز کیلئے 12ارب مختص ہوں گے۔سکل ڈویلپمنٹ کیلئے 12ارب، سیاحت کیلئے 18ارب، آئی ٹی سیکٹر کیلئے 35ارب مختص، ٹرانسپورٹ کیلئے 85ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ محکمہ انہار 28ارب، محکمہ توانائی کیلئے 7ارب 50 کروڑ مختص ہوں گے۔دستاویز کے مطابق سکول ایجوکیشن کی اسکیموں کیلئے100 ارب۔ ہائر ایجوکیشن کیلئے ساڑھے39ارب مختص ہوں گے۔ سپیشل ایجوکیشن کیلئے 5ارب، لٹریسی اینڈنان فارمل ایجوکیشن کیلئے 4ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔آئندہ مالی سال کیلئے واٹرسپلائی اینڈ سینیٹیشن کیلئے 6 ارب، سوشل ویلفیئر کیلئے 7 ارب مختص کئے گئے۔