روہت، کوہلی کی اے + کیٹیگری برقرار، کارکردگی دیکھاؤ ورنہ۔۔۔
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے سینئر کھلاڑیوں کو اے+ کیٹیگری میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹی20 ورلڈکپ 2024 کے بعد مختصر ترین فارمیٹ سے ریٹائرمنٹ لینے والے بھارتی ٹیم کے کپتان روہت شرما اور ویرات کوہلی کو انکی کارکردگی کی بنیاد پر اے+ کیٹیگری میں معاہدے دیے جائیں گے۔
رپورٹس میں کہا جارہا ہے کہ بھارتی ٹیم کے کپتان روہت شرما، اسٹار بیٹر ویرات کوہلی کو ٹی20 فارمیٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد کارکردگی کو بنیاد بناکر گریڈ اے پلس کنٹریکٹ سے محروم کیا جاسکتا ہے۔
مزید پڑھیں: روہت، ویرات اور جڈیجا کے مستقبل کا فیصلہ چیمپئینز ٹرافی کے بعد ہوگا
اے+ کیٹیگری میں وایرت کوہلی، روہت شرما اور جسپریت بمراہ کے علاوہ رویندرا جڈیجا کو ترقی دیتے ہوئے انہیں بھی اسی کیٹگری کا حصہ بنادیا گیا ہے۔
معاہدوں کا جائزہ کیسے ہوگا؟
سلیکٹرز نئے مرکزی معاہدے اکتوبر 2023 سے ستمبر 2024 تک کی کارکردگی کی بنیاد پر طے کریں گے، بھارت نے 2023 کے ون ڈے ورلڈکپ میں رنر اپ رہ کر جبکہ 2024 کے ٹی20 ورلڈکپ میں فاتح اور انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز جیت کر شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔
مزید پڑھیں: ’ویرات کو بھیجے پیغام کے متعلق بات نہیں کرونگا‘: ایم ایس دھونی کا دو ٹوک جواب
بی سی سی آئی کے ایک عہدیدار کے مطابق، معاہدوں کا جائزہ 6 ماہ پہلے کرنے پر غور کیا جارہا ہے تاکہ تازہ کارکردگی کو مدنظر رکھا جاسکے۔
مزید پڑھیں: عبدالرزاق، ہاردک پانڈیا سے زیادہ اچھا آل راؤنڈر تھا، ویڈیو وائرل
بورڈ عہدیدار کا کہنا ہے کہ معاہدے کے وقت کھلاڑی کی 6 ماہ پہلے کی کارکردگی کو دیکھا جائے گا کیونکہ وقت کے ساتھ کرکٹر تیزی سے تبدیل ہورہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصداضافہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصد تک بڑھنے کے بعد پاکستان میں ستمبر کے دوران ہیڈ لائن افراطِ زر میں نمایاں اضافہ متوقع ہے، جو حالیہ سیلاب کے باعث خوراک کی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں 6.5 فیصد تک پہنچ سکتی ہے یہ بات بروکریج ہاﺅس ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے اپنی رپورٹ میں بتائی ہے. رپورٹ کے مطابق پاکستان کا کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) ستمبر 2025 میں 6.5 سے 7 فیصد سالانہ رہنے کی توقع ہے، جو اگست 2025 میں 3 فیصد اور ستمبر 2024 میں 6.93 فیصد تھا ماہانہ بنیاد پر ستمبر کے لیے مہنگائی کا تخمینہ 3.1 فیصد ہے، جو گزشتہ 26 ماہ میں سب سے زیادہ اضافہ ہوگا.(جاری ہے)
رپورٹ میں کہا گیا کہ سالانہ افراطِ زر کی شرح 11 ماہ کی بلند ترین سطح پر ہوگی جبکہ خوراک کی قیمتوں میں متوقع 8.75 فیصد اضافہ اب تک کا سب سے زیادہ ماہانہ اضافہ ہو سکتا ہے ٹاپ لائن کے مطابق خوراک کی مہنگائی میں یہ اضافہ ملک میں جاری شدید سیلاب کے سپلائی سائیڈ اثرات کا نتیجہ ہے حالیہ بارشوں اور طوفانی مون سون نے خاص طور پر پنجاب کے گنجان آباد علاقوں کو شدید متاثر کیا ہے گزشتہ دنوں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے پالیسی ریٹ کو 11 فیصد پر برقرار رکھا اور حالیہ سیلاب کو قلیل مدتی معاشی منظرنامے کے لیے خطرہ قرار دیا.
اہم اشیائے خور و نوش میں نمایاں اضافہ یہ رہا جن میںٹماٹر (122 فیصد)، گندم (49 فیصد)، آٹا (39 فیصد) اور پیاز (35 فیصد) آلو 5.4 فیصد، چاول 4.3 فیصد، مرغی 4.1 فیصد، انڈے 3.5 فیصد اور چینی کی قیمتیں2.7 فیصد بڑھیں پھلوں کی قیمتیں تقریباً مستحکم رہیں جبکہ سبزیوں کی قیمتوں میں تقریباً 10 فیصد کمی ہوئی. رپورٹ کے مطابق بجلی کے نرخوں میں کمی کے باعث رہائش، پانی، بجلی اور گیس کی کیٹیگری میںمحض 0.24 فیصد کمی متوقع ہے تاہم ایل پی جی کی 2.75 فیصد مہنگائی نے اس کمی کو جزوی طور پر زائل کردیا ٹاپ لائن کا کہنا ہے کہ ستمبر کے لیے 6.5–7 فیصد افراطِ زر کے تخمینے کے ساتھ حقیقی شرح سود 400–450 بیسس پوائنٹس تک پہنچ جائے گی، جو پاکستان کی تاریخی اوسط (200–300 بیسس پوائنٹس) سے کہیں زیادہ ہے مزید یہ کہ عالمی اجناس کی قیمتوں میں اچانک تبدیلی مستقبل میں مہنگائی کے رجحان کو تبدیل کر سکتی ہے.