مقبوضہ مغربی کنارہ: اسرائیلی پولیس نے آسکر ایوارڈ یافتہ فلسطینی فلمساز حمدان بلال کو ایک دن بعد رہا کر دیا، جنہیں "پتھراؤ" کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا۔ تاہم، انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق، بلال پر اسرائیلی آبادکاروں کے حملے کے بعد انہیں غیر منصفانہ طور پر گرفتار کیا گیا تھا۔

فلسطینی صحافی باسل عدرا، جو بلال کے ساتھ آسکر جیتنے والی دستاویزی فلم "No Other Land" میں کام کر چکے ہیں، نے بلیڈ اسٹین شدہ قمیض پہنے بلال کی ایک تصویر X (سابقہ ٹوئٹر) پر شیئر کی۔

بلال نے ایک ویڈیو میں کہا، "آسکر جیتنے کے بعد، میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ ایسے حملوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یہ بہت شدید حملہ تھا، اور مقصد مجھے مارنا تھا۔"

بلال کے مطابق، "ایک اسرائیلی آبادکار نے مجھ پر حملہ کیا، اور میرے جسم کے مختلف حصوں پر مارا۔ اس کے ساتھ ایک فوجی بھی تھا، جو مجھے بری طرح پیٹ رہا تھا۔"

اسرائیلی پولیس کے ایک ترجمان نے بلال کی گرفتاری کی تصدیق کی، جبکہ بعد میں جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ تین افراد کو ضمانت پر رہا کیا گیا ہے۔

 

حمدان بلال کی گرفتاری اور رہائی نے بین الاقوامی سطح پر فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو مزید بے نقاب کر دیا ہے، جبکہ انسانی حقوق کے کارکنان مغربی کنارے میں جاری ظلم و جبر پر عالمی برادری کی خاموشی پر سوال اٹھا رہے ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

فلسطینی قیدی پر تشدد کی فوٹیج لیک کرنے پر اسرائیلی چیف ملٹری پراسیکیوٹر برطرف

فلسطینی قیدی پر وحشیانہ تشدد کی ویڈیو فوٹیج کے منظر عام پر لانے کے جرم میں غاصب اسرائیلی آرمی چیف نے قابض صیہونی فوج کی چیف ملٹری پراسیکیوٹر کو برطرف کر دیا ہے اسلام ٹائمز۔ غاصب اسرائیلی رژیم کے سرکاری میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ فلسطینی قیدی پر انسانیت سوز تشدد سے متعلق اسرائیلی جیل کی ویڈیو کے منظر عام پر آ جانے کے تقریبا 1 سال بعد، اس ویڈیو کو لیک کرنے کے الزام میں اسرائیلی چیف ملٹری پراسیکیوٹر کو برطرف کر دیا گیا ہے۔ اس بارے صیہونی چینل 14 کا کہنا ہے ایک فلسطینی قیدی پر ظلم و ستم کی تصاویر کا "میڈیا پر آ جانا"؛ صیہونی چیف ملٹری پراسیکیوٹر یافت تومر یروشلمی (Yafat Tomer Yerushalmi) کی برطرفی کا باعث بنا ہے۔ تفصیلات کے مطابق یہ ویڈیو اگست 2024 میں، مقبوضہ فلسطین کے جنوب میں واقع "سدی تیمان" (Sdi Teman) نامی اسرائیلی جیل کے کیمروں سے ریکارڈ کی گئی تھی کہ جسے بعد ازاں اسرائیلی چینل 12 سے نشر بھی کیا گیا۔ - اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کئی ایک اسرائیلی فوجی ہتھکڑیوں میں جکڑے فلسطینی قیدیوں کہ جن کی آنکھوں پر پٹی بھی باندھی گئی تھی، میں سے ایک کا انتخاب کرتے ہوئے اسے ہال کے ایک کونے میں لے جاتے ہیں جبکہ اس کے ساتھ ہونے والی زیادتی و غیر انسانی تشدد کے مناظر کو کیمرے کی آنکھ سے اوجھل رکھنے کے لئے باقی اسرائیلی فوجی اپنی ڈھالوں سے دیوار بنا لیتے ہیں۔

اس وقوعے کے بعد فلسطینی قیدی کی حالت انتہائی تشویشناک بتائی گئی تھی جسے اندرونی طور پر خونریزی تھی اور اس کی بڑی آنت پھٹ چکی تھی، مقعد میں گہرے زخم آئے تھے، پھیپھڑوں کو نقصان پہنچا تھا اور پسلیاں ٹوٹ چکی تھیں۔ اس ویڈیو کے منظر عام پر آ جانے سے اسرائیلی جنگی جرائم کے خلاف عالمی سطح پر غم و غصے کی شدید لہر نے جنم لیا تھا جس کے بعد سے دائیں بازو کے متعدد انتہاء پسند حکومتی جماعتوں نے اس ویڈیو کو لیک کرنے والے شخص کے خلاف وسیع تحقیقات کا آغاز کر دیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں مسلسل اسرائیل کی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، بلال عباس قادری
  • وینیزویلا پر حملہ کر کے مجھے اقتدار دیں، نوبل امن انعام یافتہ خاتون کی امریکہ کو دعوت
  • فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا
  • اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار
  • غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی فوٹیج لیک کرنے پر اسرائیلی چیف ملٹری پراسیکیوٹر برطرف
  • غزہ میں حماس نے مزید دو یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں
  • غزہ میں اسرائیلی جنگی طیاروں، ٹینکوں کی دوبارہ بمباری