بیل آؤٹ پیکج، سٹاف لیول معاہدہ، 2.3 ارب ڈالر ملیں گے: پاکستانی معیشت بہتر ہوئی، آئی ایم ایف
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) آئی ایم ایف نے قرضہ پروگرام کے تحت نئی قسط کے اجراء کے لئے پاکستان کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ کا اعلان کر دیا ہے۔ پاکستان کا کیس اب آئی ایم ایف کے بورڈ میں جائے گا اور بورڈ کی منظوری سے پاکستان کو ایک ارب ڈالر قرضہ کی نئی قسط مل جائے گی۔ آئی ایم ایف کے بیان کے مطابق مذاکرات میں قرضہ پروگرام کے ریویو کی تکمیل کے علاوہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 28 ماہ پر محیط نئے ماحولیاتی لچکدار قرض پروگرام پر بھی اتفاق رائے ہو گیا ہے، 28ماہ کے اس پروگرام کا کل حجم ایک ارب 30کروڑ ڈالر ہو گا، اس نئے پروگرام کے تحت رقم بھی قسط کی صورت میں ملے گی۔ آئی ایم ایف کے بورڈ کی منظوری کے بعد ایک ارب ڈالر قرضہ کے جاری پروگرام کے تحت مل جائیں گے اور نئے پروگرام کے تحت بھی قسط ملنے کا امکان ہے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں مشن چیف نیتھن پورٹر نے آئی ایم ایف کی ٹیم نے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت 37 ماہ کے توسیعی انتظامات کے پہلے جائزے اور آئی ایم ایف کے ’ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی ٹرسٹ‘ کے تحت 28 ماہ کے نئے معاہدے پر پاکستانی حکام کے ساتھ عملے کی سطح کا معاہدہ (ایس ایل اے) کیا ہے۔ جس کی مجموعی مدت 28 ماہ اور کل حجم ایک ارب 30 کروڑ ڈالر ہے۔ پاکستان نے اکتوبر میں آئی ایم ایف کے آر ایس ایف سے ایک ارب ڈالر کی درخواست کی تھی۔ نیتھن پورٹر نے کہا کہ گزشتہ 18 ماہ کے دوران پاکستان نے چیلنجنگ عالمی ماحول کے باوجود میکرو اکنامک استحکام کی بحالی اور اعتماد کی بحالی میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔ پاکستان میں معاشی نمو معتدل ہے، افراط زر 2015 کے بعد سے اپنی کم ترین سطح پر آچکی ہے، مالی حالات میں بہتری آئی ہے، خودمختار ی کے پھیلاؤ میں نمایاں کمی آئی اور بیرونی توازن مضبوط ہے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اجناس کی قیمتوں میں جغرافیائی سیاسی مسائل، عالمی مالیاتی حالات سخت ہونے یا بڑھتی ہوئی تحفظ پسندی جیسے منفی خطرات میں اضافہ ہوا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ اس طرح کے خطرات پاکستان کے ’مشکل سے حاصل کردہ میکرو اکنامک استحکام‘ کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ آب و ہوا سے متعلق خطرات پاکستان کے لیے ایک اہم چیلنج بنے ہوئے ہیں، جس سے موافقت کے اقدامات سمیت لچک پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران حاصل کی گئی پیش رفت کو جاری رکھا جائے، پبلک فنانس کو مزید مضبوط بنایا جائے، قیمتوں میں استحکام کو یقینی بنایا جائے، بیرونی بفرز کی تعمیر نو کی جائے اور نجی شعبے کی قیادت میں مضبوط، جامع اور پائیدار ترقی کی حمایت میں خرابیوں کو ختم کیا جائے’۔فنڈ نے نوٹ کیا کہ پاکستان نے ای ایف ایف کے تعاون سے چلنے والے پروگرام کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا ۔ حکومت کی پالیسی ترجیحات میں عوامی قرضوں کو کم کرنے کے لیے مالی استحکام جاری رکھنا، سماجی اور ترقیاتی اخراجات کے لیے جگہ پیدا کرنا، مالی ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر مزید پیش رفت کرنا، مناسب طور پر سخت مالیاتی پالیسی کو برقرار رکھنا، ٹیرف کو کم کرنے کے لئے توانائی کے شعبے میں لاگت کو کم کرنے والی اصلاحات کو جاری رکھنا؛ اور آب و ہوا کی اصلاحات کی کوششوں میں اضافہ کرنا شامل ہے۔بیان میں کہا گیا کہ پبلک ڈیٹ میں کمی انا چاہیے تاکہ سماجی اور ترقیاتی اخراجات کو بڑھایا جا سکے ۔ پاکستانی حکام نے جی ڈی پی کے ایک فیصد کے مساوی پرائمری سرپلس کو حاصل کرنے کا ہدف حاصل کیا اور اس بات کا وعدہ بھی کیا کہ ائندہ بجٹ میں مزید بہتری لائی جائے گی ۔پاکستان میں حکام نے یہ وعدہ بھی کیا کہ بجٹ میں متعین رقم سے بڑھ کر کوئی اخراجات نہیں کیے جائیں گے۔ بی ائی ایس پی پروگرام کے حوالے سے زیادہ فراح دلی کا مظاہرہ کیا جائے گا۔ انرجی سبسڈیز میں بچت کی جائے گی اور ترقیاتی اخراجات کو ترجیح دی جائے گی۔ ریونیو کو بڑھانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے، شفافیت اور ٹیکس بیس کو بڑھایا جائے گا۔ پاکستانی حکام سخت اور اعداد وشمار پر مبنی مانیٹری پالیسی پر عمل جاری رکھیں گے تاکہ افراط زر میں کمی لائے جا سکے اور درمیانی مدت میں پانچ سے سات فیصد کے ہدف کو حاصل کیا جا سکے۔ پاکستانی حکام نے یہ وعدہ بھی کیا ہے کہ غیر ملکی ایکسچینج مارکیٹ متحرک رہے گی۔ حکومت پاکستان نے بجلی اور گیس کی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ وقت پر کی جس سے اس سیکٹر کے سرکلر ڈیٹ میں کمی آئی۔ اس حوالے سے کام کو جاری رکھا جائے۔ کیپٹو پاور کو بجلی کے گرڈ کے ساتھ مربوط کیا جائے۔ بجلی کی ٹرانسمیشن سسٹم کو بہتر بنایا جائے اور ناقص کارکردگی کی حامل جنریشن کمپنیوں کی نجکاری کر دی جائے، حکومت پاکستان سرکاری تحویل کے کاروباری اداروں کے بارے میں ایس او ایز گورننس فریم ورک پر پوری طرح عمل کرے۔ حکومت پاکستان نے وعدہ بھی کیا ہے کہ وہ کرپشن کے خلاف جنگ کرنے کی ادارہ جاتی صلاحیت کو مزید بہتر بنائیں گے، اور تجارت کی راہ میںحائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے گا۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے تحت حکومت کی پالیسیوں کے نتائج سے امید کا اظہار کیا۔ میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ ہم اپنے راستے پر قائم رہنے اور ٹیکسوں، توانائی اور سرکاری ملکیت والے کاروباری اداروں (ایس او ایز) کے حوالے سے ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر عمل درآمد جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں، تاکہ ہمارے ملک کو پائیدار پیداواری صلاحیت اور برآمدات پر مبنی ترقی کی راہ پر گامزن کیا جاسکے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف کے وعدہ بھی کیا پروگرام کے پاکستان نے ارب ڈالر کیا جائے جائے گا جائے گی کے ساتھ کہا گیا ایک ارب ماہ کے کے لیے کے تحت
پڑھیں:
وزیراعظم یوتھ پروگرام اور موبی لنک کے درمیان معاہدہ
16 اسلام آباد(نیوز ڈیسک) نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور اقتصادی ترقی کو مستحکم کرنے کے لیے ایک اہم قدم کے طور پر وزیراعظم یوتھ پروگرام (PMYP) نے موبی لنک مائیکرو فنانس بینک (MCB) کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت (LOI) پر دستخط کیے ہیں۔ یہ معاہدہ وزیراعظم آفس میں وزیراعظم یوتھ پروگرام کے چیئرمین رانا مشہود احمد خاں کی زیر صدارت ایک اجلاس کے دوران طے پایا۔ اس اجلاس میں موبی لنک مائیکرو فنانس بینک کے سی ای او ہارِس محمود چوہدری اور دونوں اداروں کے افسران بھی موجود تھے۔ یہ شراکت داری پاکستان میں نوجوانوں اور خواتین کو بااختیار بنانے، کاروبار کو فروغ دینے، مالی اور ڈیجیٹل خواندگی بڑھانے اور اقتصادی مواقع فراہم کرنے کے لیے کام کرے گی۔ اس شراکت داری کا مقصد نوجوانوں کی صلاحیتوں کو خاص طور پر خواتین کے لیے بڑھانا ہے تاکہ وہ کاروبار، فری لانسنگ، مالی شمولیت اور پائیدار کاروباری طریقوں میں کامیاب ہو سکیں۔
یہ اقدام نوجوانوں کی قیادت میں کاروبار کو فروغ دینے کے لیے تربیت، رہنمائی اور بیج سرمایہ تک رسائی فراہم کرے گا۔ دونوں ادارے ذمہ دار، تخلیقی اور ماحول دوست کاروباری طریقوں کو فروغ دینے کی کوشش کریں گے۔ اس کے علاوہ، کاروباری افراد، سرمایہ کاروں اور رہنماؤں کے درمیان منظم نیٹ ورکنگ پاکستان کے بڑھتے ہوئے اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام کو مضبوط کرے گی۔ مزید یہ کہ، وزیراعظم یوتھ پروگرام اور موبی لنک مائیکرو فنانس بینک نوجوانوں کو فری لانسنگ اور ڈیجیٹل کام کے مواقع میں کامیاب ہونے کے لیے ضروری مہارت فراہم کریں گے۔ خصوصی پروگرامز ڈیزائن کیے جائیں گے تاکہ نوجوان، خاص طور پر خواتین، کو ٹیکنالوجی، ڈیزائن، مواد کی تخلیق اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ میں مہارت حاصل ہو، جس سے وہ عالمی ڈیجیٹل پلیٹ فارمز تک رسائی حاصل کر سکیں اور گیگ معیشت میں پائیدار کیریئر بنا سکیں۔
شراکت داری کا ایک اہم پہلو مالی شمولیت ہوگا، جس کے تحت موبی لنک مائیکرو فنانس بینک کے ڈیجیٹل بینکنگ ایکو سسٹم کو استعمال کرتے ہوئے نوجوانوں اور خواتین کاروباری افراد کو ڈیجیٹل والٹس، مائیکرو قرضوں، انشورنس مصنوعات اور ادائیگی کے حل جیسے مالیاتی خدمات فراہم کی جائیں گی۔ اس کے ساتھ ساتھ دونوں ادارے مالی خواندگی کے پروگرامز تیار اور عمل میں لائیں گے تاکہ نوجوان افراد، خاص طور پر خواتین، کو مالیات کو بہتر طور پر منظم کرنے، بچت کرنے کی عادات اپنانے اور کاروبار شروع کرنے کے لیے آگاہی حاصل ہو سکے۔ شراکت داری جنسی بنیادوں پر مالی رسائی کی رکاوٹوں کو کم کرنے اور جامع اقتصادی شمولیت کی پالیسیوں کے لیے کام کرے گی۔
خواتین کاروباری افراد پر خصوصی توجہ دی جائے گی، جن کی رہنمائی اور مالی معاونت کی جائے گی، خاص طور پر ان کاروباروں پر جو پائیدار ترقی اور ماحولیاتی لچک کو فروغ دیتے ہیں۔ یہ پروگرامز ماحولیاتی دوستانہ کاروباری طریقوں، سبز ٹیکنالوجیز اور سرکولر معیشت کے اصولوں پر تربیت فراہم کریں گے تاکہ خواتین کے زیر قیادت کاروبار ماحولیاتی پائیداری میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔
موبی لنک مائیکرو فنانس بینک وزیراعظم یوتھ پروگرام کے 4Es فریم ورک (اختیار، تعلیم، روزگار اور کاروبار) کے تحت سرگرمیوں کی حمایت بھی کرے گا تاکہ پاکستان کے نوجوانوں کو آج کی ڈیجیٹل معیشت میں کامیاب ہونے کے لیے ضروری وسائل اور مواقع فراہم کیے جا سکیں۔ اس شراکت داری کے ذریعے، دونوں ادارے ایک ایسا جامع، تخلیقی اور پائیدار ماحولیاتی نظام تخلیق کرنے کا عزم رکھتے ہیں جو پاکستان میں طویل مدتی اقتصادی ترقی میں معاون ثابت ہو۔