اسلام آباد (نمائندہ  خصوصی) آئی ایم ایف نے قرضہ پروگرام کے تحت نئی قسط کے اجراء کے لئے پاکستان کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ کا اعلان کر دیا ہے۔ پاکستان  کا کیس اب آئی ایم ایف کے بورڈ میں جائے گا اور بورڈ کی منظوری سے پاکستان کو ایک ارب ڈالر قرضہ کی نئی قسط مل جائے گی۔ آئی ایم ایف کے بیان کے مطابق مذاکرات میں قرضہ پروگرام کے ریویو کی تکمیل کے علاوہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان  28 ماہ پر محیط نئے ماحولیاتی لچکدار قرض پروگرام پر بھی اتفاق رائے ہو گیا ہے، 28ماہ کے اس پروگرام کا کل حجم ایک ارب 30کروڑ ڈالر ہو گا، اس نئے پروگرام کے تحت رقم بھی قسط کی صورت میں ملے گی۔ آئی ایم ایف کے بورڈ کی منظوری کے بعد ایک ارب ڈالر قرضہ کے جاری  پروگرام  کے تحت مل جائیں گے اور نئے  پروگرام کے تحت بھی قسط ملنے کا امکان ہے۔ آئی ایم ایف  کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں مشن چیف نیتھن پورٹر نے آئی ایم ایف کی ٹیم نے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت 37 ماہ کے توسیعی انتظامات کے پہلے جائزے اور آئی ایم ایف کے ’ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی ٹرسٹ‘ کے تحت 28 ماہ کے نئے معاہدے پر پاکستانی حکام کے ساتھ عملے کی سطح کا معاہدہ (ایس ایل اے) کیا ہے۔ جس کی مجموعی مدت 28 ماہ  اور کل حجم  ایک ارب 30 کروڑ ڈالر ہے۔ پاکستان نے اکتوبر میں آئی ایم ایف کے آر ایس ایف سے ایک ارب ڈالر کی درخواست کی تھی۔  نیتھن پورٹر نے کہا کہ گزشتہ 18 ماہ کے دوران پاکستان نے چیلنجنگ عالمی ماحول کے باوجود میکرو اکنامک استحکام کی بحالی اور اعتماد کی بحالی میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔ پاکستان میں معاشی نمو معتدل ہے، افراط زر 2015 کے بعد سے اپنی کم ترین سطح پر آچکی ہے، مالی حالات میں بہتری آئی ہے، خودمختار ی کے پھیلاؤ میں نمایاں کمی آئی اور بیرونی توازن مضبوط ہے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اجناس کی قیمتوں میں جغرافیائی سیاسی مسائل، عالمی مالیاتی حالات سخت ہونے یا بڑھتی ہوئی تحفظ پسندی جیسے منفی خطرات میں اضافہ ہوا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ اس طرح کے خطرات پاکستان کے ’مشکل سے حاصل کردہ میکرو اکنامک استحکام‘ کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ آب و ہوا سے متعلق خطرات پاکستان کے لیے ایک اہم چیلنج بنے ہوئے ہیں، جس سے موافقت کے اقدامات سمیت لچک پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران حاصل کی گئی پیش رفت کو جاری رکھا جائے، پبلک فنانس کو مزید مضبوط بنایا جائے، قیمتوں میں استحکام کو یقینی بنایا جائے، بیرونی بفرز کی تعمیر نو کی جائے اور نجی شعبے کی قیادت میں مضبوط، جامع اور پائیدار ترقی کی حمایت میں خرابیوں کو ختم کیا جائے’۔فنڈ نے نوٹ کیا کہ پاکستان نے ای ایف ایف کے تعاون سے چلنے والے پروگرام کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا ۔ حکومت کی پالیسی ترجیحات میں عوامی قرضوں کو کم کرنے کے لیے مالی استحکام جاری رکھنا، سماجی اور ترقیاتی اخراجات کے لیے جگہ پیدا کرنا، مالی ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر مزید پیش رفت کرنا، مناسب طور پر سخت مالیاتی پالیسی کو برقرار رکھنا، ٹیرف کو کم کرنے کے لئے توانائی کے شعبے میں لاگت کو کم کرنے والی اصلاحات کو جاری رکھنا؛ اور آب و ہوا کی اصلاحات کی کوششوں میں اضافہ کرنا شامل ہے۔بیان میں کہا گیا کہ پبلک ڈیٹ میں کمی انا چاہیے تاکہ سماجی اور ترقیاتی اخراجات کو بڑھایا جا سکے ۔ پاکستانی حکام نے جی ڈی پی کے ایک فیصد کے مساوی پرائمری سرپلس کو حاصل کرنے کا ہدف حاصل کیا اور اس بات کا وعدہ بھی کیا کہ ائندہ بجٹ میں مزید بہتری لائی جائے گی ۔پاکستان میں حکام نے یہ وعدہ بھی کیا کہ بجٹ میں متعین رقم سے بڑھ کر کوئی اخراجات نہیں کیے جائیں گے۔ بی ائی ایس پی پروگرام کے حوالے سے زیادہ فراح دلی کا مظاہرہ کیا جائے گا۔ انرجی سبسڈیز میں بچت کی جائے گی اور ترقیاتی اخراجات کو ترجیح دی جائے گی۔ ریونیو کو بڑھانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے، شفافیت اور ٹیکس بیس کو بڑھایا جائے گا۔  پاکستانی حکام سخت اور اعداد وشمار  پر مبنی مانیٹری پالیسی پر عمل جاری رکھیں گے تاکہ افراط زر میں کمی لائے جا سکے اور درمیانی مدت میں پانچ سے سات فیصد کے ہدف کو حاصل کیا جا سکے۔  پاکستانی  حکام نے یہ وعدہ بھی کیا ہے کہ غیر ملکی ایکسچینج مارکیٹ متحرک رہے گی۔ حکومت پاکستان نے بجلی اور گیس کی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ وقت پر کی جس سے اس سیکٹر کے سرکلر ڈیٹ میں کمی آئی۔ اس حوالے سے کام کو جاری رکھا جائے۔ کیپٹو پاور کو بجلی کے گرڈ کے ساتھ مربوط کیا جائے۔ بجلی کی ٹرانسمیشن سسٹم کو بہتر بنایا جائے اور ناقص کارکردگی کی حامل جنریشن کمپنیوں کی نجکاری کر دی جائے، حکومت پاکستان سرکاری تحویل کے کاروباری اداروں کے بارے میں ایس او ایز گورننس فریم ورک پر پوری طرح عمل کرے۔ حکومت پاکستان نے وعدہ بھی کیا ہے کہ وہ کرپشن کے خلاف جنگ کرنے کی ادارہ جاتی صلاحیت کو مزید بہتر بنائیں گے، اور تجارت کی راہ میںحائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے گا۔  وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے تحت حکومت کی پالیسیوں کے نتائج سے امید کا اظہار کیا۔ میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ  ہم اپنے راستے پر قائم رہنے اور ٹیکسوں، توانائی اور سرکاری ملکیت والے کاروباری اداروں (ایس او ایز) کے حوالے سے ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر عمل درآمد جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں، تاکہ ہمارے ملک کو پائیدار پیداواری صلاحیت اور برآمدات پر مبنی ترقی کی راہ پر گامزن کیا جاسکے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف کے وعدہ بھی کیا پروگرام کے پاکستان نے ارب ڈالر کیا جائے جائے گا جائے گی کے ساتھ کہا گیا ایک ارب ماہ کے کے لیے کے تحت

پڑھیں:

ملکی معیشت کا حجم تاریخ میں پہلی بار 400 ارب ڈالر کی حد کراس کرگیا، وزیر خزانہ

اسلام آباد:

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کا حجم تاریخ میں پہلی بار 400 ارب ڈالر کی حد کراس کرگیا ہے۔

قومی اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی  برائے فنانس اینڈ ریونیو کے 15 ویں اجلاس  میں وزیر خزانہ نے کمیٹی کو آئندہ مالی سال کے لیے حکومت کی مالیاتی تجاویز اور جاری مالی سال میں سپلیمنٹری مالیاتی تجاویز کے نتائج سے آگاہ کیا۔

وزیر خزانہ نے مالی سال 2026 کے بجٹ میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات، مستقبل کی سمت، ٹیکسوں کی تعمیل اور انہیں یکساں بنانے کے اقدامات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے معیشت کے سدھار، معاشی اشاریوں میں نمایاں بہتری اور عالمی اداروں کے پاکستانی معیشت پر بڑھتے ہوئے اعتماد پر روشنی ڈالی۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت نے پچھلے سال افراط زر کو23.4  فیصد سے 4.6 فیصد تک کم کیا۔ شرح سود 22 فیصد کی ریکارڈ بلند سطح سے 11 فیصد کی سطح پر آ گئی۔  انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کا حجم تاریخ میں پہلی دفعہ 400 ارب ڈالر کی حد کراس کر گیا۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پچھلے سال کی نسبت جی ڈی پی میں 10.5 فیصد اضافہ ہوا۔ ایف بی آر کے محصولات میں 26 فیصد اضافہ ہوا۔ معیشت کے اعتبار سے ملکی قرضوں میں کمی اور پہلی دفعہ نہ صرف بروقت قرض ادائیگی کی بلکہ ایک ٹریلین روپے قرض مدت سے قبل ادا کیا۔

اسی طرح ترسیلات زر اس سال 38 ارب ڈالر تک ہوں گی۔ پچھلے 2 سالوں میں ترسیلات زر میں 10 ارب ڈالر کا ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ ملکی ایکسچینج ریٹ سال بھر مستحکم رہا۔ زرمبادلہ کے ذخائر 9.4  ارب ڈالر سے بڑھ کر 11.5 ارب ڈالر ہو گئے۔

بریفنگ میں انہوں نے مزید بتایا کہ پرائمری سرپلس معیشت کے 3 فیصد کر برابر ہو گیا جو پچھلے 20 سالوں کی بلند ترین سطح ہے۔ پچھلے سال کے 1.3 ارب ڈالر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کی نسبت اس سال کرنٹ اکاؤنٹ 1.9 ارب ڈالر سرپلس ہے۔ ملکی برآمدات میں تقریباً 7 فیصد اور بالخصوص آئی ٹی برآمدات میں 21 فیصد کا ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ان تمام معاشی کامیابیوں اور حاصل شدہ اہداف کو عالمی مالیاتی اداروں، سروے کمپنیوں اور ریٹنگ ایجنسیوں نے تسلیم کیا ہے۔ فچ اور دیگر ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کی ریٹنگ کو اپ گریڈ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ محض معیشت میں بہتری ہماری منزل نہیں، بلکہ یہ ایک بڑی منزل کے حصول کا راستہ ہے۔ ہم اس راستے پر عزم اور یقین سے چلتے رہیں گے اور ایک دیرپا اور پائیدار معاشی خوشحالی کا خواب پورا کریں گے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت نے ٹیرف، ٹیکس نظام، توانائی، پنشن اور نج کاری شعبے میں بنیادی اور کلیدی اصلاحات کی ہیں۔ اپوزیشن کے ڈھونڈورے کے باوجود سال بھر میں کوئی منی بجٹ نہیں آیا۔ ہم نے ٹیکس بنیادوں کو وسعت دی، انفورسمنٹ اور کمپلائنس سے ٹیکس لیکیجز کو کم کیا اور  تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیا۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کارپوریٹ سیکٹر کے لیے ٹیکس میں کمی گئی۔ تعمیراتی شعبے کو فروغ دیا گیا۔ حکومت متوسط طبقے کو گھروں کی تعمیر کے لیے سستے قرضے دے گی۔ زراعت پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا۔ چھوٹے کاروباروں کو فنانسنگ سپورٹ دی۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 700 ارب سے زائد اضافہ کیا جس سے ایک کروڑ سے زائد گھرانے مستفید ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیرف اور خام مال کی ڈیوٹیوں میں کمی کے ذریعے ایکسپورٹرز کو فائدہ پہنچا کربرآمدات بڑھائی جائیں گی۔

ملکی معیشت کا حجم تاریخ میں پہلی بار 400 ارب ڈالر کی حد کراس کرگیا، وزیر خزانہ

اسلام آباد

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کا حجم تاریخ میں پہلی بار 400 ارب ڈالر کی حد کراس کرگیا ہے۔

قومی اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی  برائے فنانس اینڈ ریونیو کے 15 ویں اجلاس  میں وزیر خزانہ نے کمیٹی کو آئندہ مالی سال کے لیے حکومت کی مالیاتی تجاویز اور جاری مالی سال میں سپلیمنٹری مالیاتی تجاویز کے نتائج سے آگاہ کیا۔

وزیر خزانہ نے مالی سال 2026 کے بجٹ میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات، مستقبل کی سمت، ٹیکسوں کی تعمیل اور انہیں یکساں بنانے کے اقدامات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے معیشت کے سدھار، معاشی اشاریوں میں نمایاں بہتری اور عالمی اداروں کے پاکستانی معیشت پر بڑھتے ہوئے اعتماد پر روشنی ڈالی۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت نے پچھلے سال افراط زر کو23.4  فیصد سے 4.6 فیصد تک کم کیا۔ شرح سود 22 فیصد کی ریکارڈ بلند سطح سے 11 فیصد کی سطح پر آ گئی۔  انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کا حجم تاریخ میں پہلی دفعہ 400 ارب ڈالر کی حد کراس کر گیا۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پچھلے سال کی نسبت جی ڈی پی میں 10.5 فیصد اضافہ ہوا۔ ایف بی آر کے محصولات میں 26 فیصد اضافہ ہوا۔ معیشت کے اعتبار سے ملکی قرضوں میں کمی اور پہلی دفعہ نہ صرف بروقت قرض ادائیگی کی بلکہ ایک ٹریلین روپے قرض مدت سے قبل ادا کیا۔

اسی طرح ترسیلات زر اس سال 38 ارب ڈالر تک ہوں گی۔ پچھلے 2 سالوں میں ترسیلات زر میں 10 ارب ڈالر کا ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ ملکی ایکسچینج ریٹ سال بھر مستحکم رہا۔ زرمبادلہ کے ذخائر 9.4  ارب ڈالر سے بڑھ کر 11.5 ارب ڈالر ہو گئے۔

بریفنگ میں انہوں نے مزید بتایا کہ پرائمری سرپلس معیشت کے 3 فیصد کر برابر ہو گیا جو پچھلے 20 سالوں کی بلند ترین سطح ہے۔ پچھلے سال کے 1.3 ارب ڈالر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کی نسبت اس سال کرنٹ اکاؤنٹ 1.9 ارب ڈالر سرپلس ہے۔ ملکی برآمدات میں تقریباً 7 فیصد اور بالخصوص آئی ٹی برآمدات میں 21 فیصد کا ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ان تمام معاشی کامیابیوں اور حاصل شدہ اہداف کو عالمی مالیاتی اداروں، سروے کمپنیوں اور ریٹنگ ایجنسیوں نے تسلیم کیا ہے۔ فچ اور دیگر ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کی ریٹنگ کو اپ گریڈ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ محض معیشت میں بہتری ہماری منزل نہیں، بلکہ یہ ایک بڑی منزل کے حصول کا راستہ ہے۔ ہم اس راستے پر عزم اور یقین سے چلتے رہیں گے اور ایک دیرپا اور پائیدار معاشی خوشحالی کا خواب پورا کریں گے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت نے ٹیرف، ٹیکس نظام، توانائی، پنشن اور نج کاری شعبے میں بنیادی اور کلیدی اصلاحات کی ہیں۔ اپوزیشن کے ڈھونڈورے کے باوجود سال بھر میں کوئی منی بجٹ نہیں آیا۔ ہم نے ٹیکس بنیادوں کو وسعت دی، انفورسمنٹ اور کمپلائنس سے ٹیکس لیکیجز کو کم کیا اور  تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیا۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کارپوریٹ سیکٹر کے لیے ٹیکس میں کمی گئی۔ تعمیراتی شعبے کو فروغ دیا گیا۔ حکومت متوسط طبقے کو گھروں کی تعمیر کے لیے سستے قرضے دے گی۔ زراعت پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا۔ چھوٹے کاروباروں کو فنانسنگ سپورٹ دی۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 700 ارب سے زائد اضافہ کیا جس سے ایک کروڑ سے زائد گھرانے مستفید ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیرف اور خام مال کی ڈیوٹیوں میں کمی کے ذریعے ایکسپورٹرز کو فائدہ پہنچا کربرآمدات بڑھائی جائیں گی۔

متعلقہ مضامین

  • ملک بھر کے 47 ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق
  • بابر اعظم کی بگ بیش لیگ میں واپسی، سڈنی سکسرز سے معاہدہ طے پا گیا
  • اضلاع پولیو ورکروں کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے اقدامات کریں; عدیل تصور
  • پاکستانی روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں کمی کا رجحان جاری
  • ایران کے بارے میں آئی اے ای اے کی رپورٹ پریشان کن ہے: امریکی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف
  • پاکستانی معاشی کامیابیوں کو عالمی اداروں  نے تسلیم کیا، خوشحالی کا خواب پورا کرینگے: وزیر خزانہ
  • ملکی معیشت کا حجم تاریخ میں پہلی بار 400 ارب ڈالر کی حد کراس کرگیا، وزیر خزانہ
  • پاکستانی معیشت استحکام کی جانب گامزن، یہ سفر منزل کی طرف ہے، محمد اورنگزیب
  • ایس آئی ایف سی کی معاونت سے یورپی برآمدات میں بہتری، معیشت مستحکم
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی ٹریڈنگ پہلی بار ریکارڈ سطح پر بند ہوئی،بجٹ سے اسٹاک سرمایہ کار مطمئن