نوجوانوں کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کی فنی تربیت کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ نوجوانوں کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں فنی تربیت کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے، ہواوے کے آئی سی ٹی تربیتی پروگرام سے نہ صرف آئی ٹی برآمدات میں اضافہ ہوگا بلکہ نوجوانوں کو روزگار کے مواقع حاصل کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق ان خیالات کااظہار وزیراعظم نے ہواوے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ایتھن سن کی زیر قیادت پانچ رکنی وفد سے گفتگوکرتےہوئے کیا۔
اس موقع پر وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور احد خان چیمہ ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ ، وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام شزہ فاطمہ خواجہ، چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران موجود تھے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستانی نوجوانوں کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں فنی تربیت کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے ، ہواوے کے ساتھ ٹھوس اور طویل مدتی شراکت چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہواوے کے آئی سی ٹی تربیتی پروگرام سے نہ صرف آئی ٹی برآمدات میں اضافہ ہوگا بلکہ نوجوانوں کو روزگار کے مواقع حاصل کرنے میں بھی مدد ملے گی ۔
اس موقع پروزیراعظم کو ہواوے کے زیر اہتمام تین لاکھ پاکستانی نوجوانوں کو آئی ٹی کے شعبے میں تربیت کی فراہمی کے حوالے سے پیشرفت پر بریفنگ دی گئی،انہیں بتایاگیا کہ تین لاکھ نوجوانوں میں سے 2 لاکھ 40 ہزار نوجوانوں کو بنیادی نوعیت جبکہ 60 ہزار نوجوانوں کو ہائی ٹیک تربیت فراہم کی جائے گی ۔ اس سال کے اختتام تک تمام 3 لاکھ نوجوانوں کی تربیت مکمل ہو گی ، تربیتی پروگرامز کی تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن کروائی جائے گی ۔
ہواوے ، ہائر ایجوکیشن کمیشن کے اشتراک سے پندرہ پاکستانی یونیورسٹیوں میں مصنوعی ذہانت، کلاؤڈ کمپیوٹنگ، بگ ڈیٹا اور سائبر سکیورٹی کے کورسز متعارف کروائے گئے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انفارمیشن ٹیکنالوجی تربیت کی فراہمی نوجوانوں کو ہواوے کے
پڑھیں:
پنجاب حکومت کا تاریخ میں پہلی بار گن شوٹنگ کلب کی اجازت دینے کا فیصلہ
حکومت پنجاب نے تاریخ میں پہلی بار گن شوٹنگ کلب کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسلحہ لائسنسنگ میں اختیارات کی تبدیلی اور سخت سزاؤں، جرمانوں میں اضافے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، اسلحہ کے غیر قانونی استعمال، اسمگلنگ اور دہشت گردی کی روک تھام کے لیے پنجاب آرمز آرڈیننس 1965 میں بڑی ترمیمات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پنجاب حکومت نے پنجاب آرمز آرڈیننس 1965 میں بڑی ترمیمات کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے بل پنجاب اسمبلی پہنچ گیا۔
متن کے مطابق پنجاب میں پہلی بار گن کلبوں میں اسلحہ کے ذریعے پریکٹس کی اجازت ہوگی، کلب میں غیر ممنوعہ اسلحہ سے ٹارگٹ شوٹنگ کی تربیت دی جا سکے گی۔
اس میں کہا گیا کہ کلب کے لیے لائسنس لازمی ہوگا، بغیر لائسنس کے5 سے 7 سال قید اور 30 لاکھ روپے تک جرمانا ہوگا، لائسنسنگ کی چھان بین اور مقدمات کی کارروائی کا اختیار مجسٹریٹ سے ڈپٹی کمشنر کو دے دیا گیا ہے۔
اسلحہ لائسنس جاری کرنے یا منسوخ کرنے جیسے فیصلوں کا اختیار صوبائی حکومت سے اب سیکریٹری ہوم ڈیپارٹمنٹ کے پاس ہوگا۔
متن کے مطابق کوئی بھی اسلحہ کیس میں رعایت نہیں دی جائے گی، اور پولیس بغیر وارنٹ گرفتاری کر سکے گی، غیر ممنوعہ اسلحہ، رکھنے پر کم از کم 3 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرما جبکہ دکھانے یا استعمال پر 7 سال قید اور 20 لاکھ جرمانہ ہوگا۔
ممنوعہ اسلحہ رکھنے پر 4 سے 7 سال قید اور 20 لاکھ جرمانہ جبکہ استعمال پر 7 سے 10 سال قید اور 20 لاکھ جرمانہ ہوگا۔
بڑی مقدار میں اسلحہ 2 ممنوعہ یا 5 غیر ممنوعہ اسلحے کی موجودگی پر 10 سے 14 سال قید اور 30 لاکھ جرمانہ ہوگا۔
بل کے مطابق جرمانوں میں بھی تاریخی اضافہ ، جرمانہ پانچ ہزار سے بڑھا کر ایک لاکھ تیس ہزار ہوگا، جرمانہ ادا نہ کرنے پر 3 ماہ سے 2 سال تک اضافی قید ہوگی۔
متن کے مطابق سیکشن 27 کا خاتمہ کردیا گیا ، جس سے اسلحہ کے حوالے سے کسی بھی قسم کی چھوٹ یا استثنیٰ کو ختم کردیا گیا۔
اسلحہ بنانے یا مرمت کی انڈسٹری کو لائسنس کے بغیر چلانا 7 سال قید اور 30 لاکھ جرمانا ہوگا، بل کا مقصد عوامی حفاظت کو یقینی بناتے ہوئے اسلحہ کے ذمہ دارانہ استعمال کو فروغ دینا، سزاؤں کو سخت کرنا، اور گن شوٹنگ کلبوں کے ذریعے اسلحہ کی تربیت کو ریگولیٹ کرنا ہے۔
بل پنجاب اسمبلی کی متعلقہ کمیٹی کے حوالے کردیا گیا ، کمیٹی دو ماہ تک رپورٹ پیش کرے گی۔