Express News:
2025-04-25@11:32:36 GMT

الوداع رمضان الکریم

اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT

مہینوں کا سردار رمضان المبارک ہم پر سایہ فگن ہونے کے بعد اب رخصت ہونے کو ہے۔ یہ مبارک مہینہ ہم سے رُوپوش ہوجائے گا۔ سحری کے پُرنور لمحات اور افطاری کی بابرکت ساعات اب ہمیں الوداع کہہ رہی ہیں۔ تراویح جیسی عظیم عبادت ہم سے جدا ہونے کو ہے۔

ایسا مبارک مہینہ ہم سے پردے میں چھپنے والا ہے جس میں روزانہ گناہ گاروں کو بخش دیا جاتا تھا۔ جن مسلمانوں نے اس کی عظیم المرتبت قدر کو پہچانا، وہ اپنے دامن میں کثیر رحمتیں اور برکتیں سمیٹنے میں کام یاب ہوگئے اور اپنے لیے بخشش کا پروانہ لکھوا لیا۔ انہوں نے اپنی روح کو آلودگی سے پاک کرلیا۔ لیکن جو اس کی قدر و منزلت کو نہیں پہچان سکے اور اس مہینے کو عام مہینوں کی طرح گزارا وہ خیر کثیر سے محروم رہے۔ حالاں کہ رمضان المبارک کا مہینہ ہمارے دلوں کو کدورتوں سے پاک کرنے آیا تھا۔ نفسانی خواہشات کی نجاست سے پاک کرنے آیا تھا۔

ہماری آلودہ روح کو شفاف کرنے آیا تھا۔ یہ مبارک مہینہ ہمارے گناہوں کو نیکیوں میں بدلنے آیا تھا۔ یہ مہینہ ہمیں عبادت کی لذت دینے آیا تھا۔ ایمان کی حلاوت سے سرفراز کرنے آیا تھا۔ جسمانی نظام درست کرنے آیا تھا۔ ہمارے ذہنی انتشار کو یکسوئی دینے آیا تھا۔ ہمارے خیالات کی پراگندگی کو صاف کرنے آیا تھا۔ تقویٰ کے نُور سے منور کرنے آیا تھا۔ پرہیز گاری کی دولت سے مالا مال کرنے آیا تھا۔ روحانی انقلاب برپا کرنے آیا تھا۔

مجاہدانہ زندگی کا خُوگر بنانے آیا تھا۔ لیکن ہماری بے پرواہی نے ہمیں اس بابرکت مہینے کے فضائل و برکات سے محروم رکھا۔ ہم اس مہینے کے کماحقہ حق ادا نہ کرسکے۔

زمانۂ رسالت ﷺ میں جوں جوں ماہِ رمضان کے ایام گزرتے جاتے، صحابہ کرامؓ کی عبادات میں ذوق شوق بڑھتا جاتا۔ جیسے ہی ماہِ رمضان کی آخری راتیں آتیں تو صحابہ کرام ؓ رب کی بارگاہ میں آنسو بہا کر گڑگڑا تے ہوئے ان مبارک راتوں کو گزارتے۔ رسول اﷲ ﷺ کی تعلیم بھی یہی اور آپؐ کا عمل مبارک بھی یہی تھا۔ حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ جب ماہِ رمضان کا آخری عشرہ آتا تو رسول اﷲ ﷺ کی عبادت میں اضافہ ہوجاتا تو آپؐ خود بھی ان راتوں میں جاگتے اور اہل و عیال کو بھی جگاتے۔

لیکن بد قسمتی سے ہمارا معاشرہ رمضان المبارک کے آخری ایام رجوع الی اﷲ میں مصروف رہنے کے بہ جائے شاہ راہوں اور بازاروں میں گزار دیتا ہے۔ لوگ نوافل تو کجا فرائض کی پابندی بھی نہیں کرتے۔ گویا ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ماہِ رمضان المبارک عبادت کا مہینہ نہیں بل کہ شاپنگ اور خرید و فروخت کا مہینہ ہے۔ ہمارے معاشرے نے رمضان المبارک کے پُرنور لمحات کو خوشی و مسرت اور عید و تہوار کا سیزن بنا دیا ہے۔

حضرت سیّدنا شیخ عبد القادر جیلانیؒ فرماتے ہیں: ’’رمضان کا مہینہ قلبی صفائی کا مہینہ ہے، ذاکرین، صادقین اور صابرین کا مہینہ ہے۔ اگر یہ مہینہ تمہارے دل کی اصلاح کرنے اور تمہیں اﷲ تعالیٰ کی نافرمانی سے نکالنے اور جرائم پیشہ لوگوں سے علاحدہ ہونے میں مؤثر نہیں ہوا تو کون سی چیز تمہارے دل پر اثر انداز ہوگی، سو تم سے کس نیکی کی امید کی جاسکتی ہے۔ تمہارے اندر کیا باقی رہ گیا ہے۔ تمہارے لیے کس نجات کا انتظار کیا جاسکتا ہے۔

نیند اور غفلت سے بیدار ہوکر باقی مہینہ تو توبہ اور اﷲ تعالیٰ کی طرف رجوع کے ساتھ گزارو۔ اس میں استغفار اور عبادت کے ساتھ نفع حاصل کرنا ممکن نہیں ہے تو ان لوگوں میں سے ہوجاؤ جن کو اﷲ تعالیٰ کی رحمت اور مہربانی حاصل ہوتی ہے۔ آنسوؤں کے دریا بہا کر اپنے منحوس نفس پر اونچی آواز سے اور آہ زاری کے ساتھ روتے ہوئے اس مہینے کو الوداع کہو کیوں کہ کتنے ہی روزے دار ایسے ہیں جو آئندہ سال روزے نہیں رکھ سکیں گے۔ اور کتنے ہی عبادت گزار ایسے ہیں جو آئندہ عبادت نہیں کرسکیں گے۔ اور مزدور جب کام سے فارغ ہوتا ہے تو اس کو مزدوری دی جاتی ہے اب ہم بھی اس عمل سے فارغ ہوچکے ہیں۔ مگر کاش کہ ہم بھی جان سکتے کہ ہمارے روزے اور قیام مقبول ہوئے ہیں یا نہیں، کاش ہم جان سکتے کہ ہم میں سے کون مقبول ہے۔

حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ بہت سے روزہ داروں کو بھوک اور پیاس کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوتا اور راتوں کو قیام کرنے میں ان کو صرف بے خوابی ہی حاصل ہوتی ہے۔ اے رمضان کے مہینے تجھ پر سلام۔ اے بخشش کے مہینے تجھ پر سلام۔ اے ایمان کے مہینے تجھ پر سلام۔ (اے ماہِ رمضان) تو گناہ گاروں کے لیے قید اور پرہیز گاروں کے لیے اُنس کا مہینہ تھا۔ اے اﷲ! ہمیں ان لوگوں میں کردے جن کے روزوں اور نمازوں کو تُونے قبول کیا، ان کی برائیوں کو نیکیوں میں بدلا، انہیں اپنی رحمت کے ساتھ جنت میں داخل فرمایا اور ان کے درجات بلند کیے۔ آمین۔‘‘ (غنیۃ الطالبین)

خواب غفلت سے بیدار ہوکر اس مہینے کے آخری ایام کو رجوع الی اﷲ میں گزارنے کا وقت ہے۔ نہ جا نے آئندہ سال کون اس مہینے کو پاسکے گا اور کون اس کے سایہ فگن ہونے سے پہلے ہی منوں مٹی تلے خاک میں دبا دیا جائے گا۔ اﷲ تعالی ہم سب کو رمضان المبارک کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اس ماہ کو ہمارے لیے رحمت، مغفرت اور دوزخ سے رہائی کا مہینہ بنا دے، ہمارے دلوں کو تقویٰ کے نُور سے منور فرما دے۔ آمین

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: رمضان المبارک کرنے ا یا تھا اﷲ تعالی مہینہ ہم اس مہینے کا مہینہ کے ساتھ

پڑھیں:

ہمارے نظریاتی اختلافات ہوسکتے ہیں لیکن پاکستان کی سالمیت سب سے مقدم ہے، سینیٹر ایمل ولی خان

سینیٹر ایمل ولی خان نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے بھارت کو دیے گئے مؤثر اور منہ توڑ جواب کی بھرپور حمایت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ جب بھی وطن کی بات ہوگی، ہم حکومت کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔ پاکستان کے تمام شہری ملکی خودمختاری اور سالمیت کے دفاع کے لیے متحد ہیں، اور ہمارے درمیان نظریاتی اختلافات ہوسکتے ہیں، لیکن پاکستان کی سالمیت سب سے مقدم ہے۔

ایمل ولی خان نے بھارت کے حالیہ اقدامات اور بیانات کو ’شرمناک حرکت‘ قرار دیتے ہوئے ان کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھارت کے کسی بھی ڈرامے یا چال کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے انگلش میں تقریر صرف ان لوگوں کے لیے کی جو انگلش سمجھتے ہیں۔

انہوں نے پیپلز پارٹی کو سندھ طاس معاہدے سے متعلق قانونی فتح پر مبارکباد دی اور زور دیا کہ صرف سندھ ہی نہیں بلکہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے مسائل کو بھی ایسے ہی حل کیا جائے جیسے سندھ کے لیے آواز بلند کی جاتی ہے۔

مزید پڑھیں: پہلگام حملہ: بھارتی الزامات اور اقدامات کے خلاف سینیٹ میں متفقہ قرارداد منظور

ایوان کے ماحول سے متعلق بات کرتے ہوئے ایمل ولی خان نے کہا کہ ایوان میں مجرموں کی تصاویر لانے پر پابندی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو کل ہم بھی قیدیوں کی تصاویر لے آئیں گے، کیونکہ مجھے بھی اظہارِ رائے کا مکمل حق حاصل ہے۔

ایمل ولی خان نے یاد دہانی کرائی کہ 26ویں آئینی ترمیم کے وقت اپوزیشن لیڈر کہاں تھے؟ اور متنبہ کیا کہ اٹھارہویں ترمیم اور صوبائی خودمختاری پر حملہ نہ کیا جائے۔ جس طرح پاکستان کو پانی سے پیار ہے، ہمیں بھی اپنے قدرتی وسائل سے اتنا ہی پیار ہے۔

ایوان کی کارروائی پیر، 28 اپریل تک ملتوی

سینیٹ اجلاس میں حالیہ علاقائی صورتحال، بھارت کی جانب سے پاکستان پر الزامات، اور پہلگام واقعے کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی پر تفصیلی بحث ہوئی۔ ارکانِ سینیٹ نے بھارت کے اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے متفقہ قرارداد منظور کی، جس میں پاکستان کی خودمختاری، قومی سلامتی اور کشمیری عوام کی حمایت کا اعادہ کیا گیا۔ جس کے بعد ایوان کی کارروائی پیر، 28 اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایمل ولی خان بھارت پاکستان پہلگام سینیٹ کشمیر

متعلقہ مضامین

  • جنگ مسلط کی گئی تو پوری قوم پاک فوج کیساتھ ہوگی، طاہر اشرفی
  • ہمارے نظریاتی اختلافات ہوسکتے ہیں لیکن پاکستان کی سالمیت سب سے مقدم ہے، سینیٹر ایمل ولی خان
  • عالمی تہذیبی جنگ اور ہمارے محاذ
  • پاکستان کے جواب سے بہت زیادہ مطمئن ہوں، مشاہد حسین
  • ہمارے شہریوں کو کچھ ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے، وفاقی وزرا
  • آپ ہمارے ورکرز کے گھروں پر چھاپے ماریں، اتحاد ایسے نہیں چلتے: فیصل کنڈی 
  • نہروں کے مسئلے پر بات ہمارے ہاتھ سے نکلی تو ہر قسم کی کال دیں گے ،وزیراعلیٰ سندھ
  • طعنہ نہ دیں، ہمارے ووٹوں سے صدر بنے ہیں، رانا ثناء کا بلاول کے بیان پر ردِ عمل
  • غزہ میں ایک ماہ سے کوئی امدادی ٹرک داخل نہیں ہوا، لوگ بھوکے مر رہے ہیں، اقوام متحدہ
  • اب ایک مہینہ ہو گیا، ہمیں عمران خان سے ملنے نہیں دیا گیا:علیمہ خان