ماسکو: روس نے یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے امریکی تجاویز کو مسترد کر دیا، یہ کہتے ہوئے کہ یہ تجاویز تنازع کے بنیادی مسائل کا حل پیش نہیں کرتیں۔

روسی نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ امریکا کی پیش کردہ تجاویز روس کے اہم مطالبات کو پورا نہیں کرتیں، اس لیے ان کو موجودہ شکل میں قبول نہیں کیا جا سکتا۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی روس سے بڑھتی ہوئی ناراضگی کھل کر سامنے آ رہی ہے۔ ٹرمپ نے ماسکو پر معاہدے میں تاخیر کا الزام لگایا اور روسی تیل خریدنے والے ممالک پر نئی پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔

روس کا مؤقف ہے کہ یوکرین کو نیٹو میں شمولیت کے ارادے ترک کرنے ہوں گے، روس کو ان چار یوکرینی علاقوں پر مکمل کنٹرول ملنا چاہیے جنہیں وہ اپنا حصہ قرار دیتا ہے، اور یوکرین کی فوجی صلاحیت کو محدود کیا جانا چاہیے۔ تاہم، یوکرین ان مطالبات کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔

ادھر، کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے بھی اس تنازع کو "بہت پیچیدہ" قرار دیتے ہوئے کہا کہ معاملے کو حل کرنے کے لیے سفارتی کوششیں درکار ہیں۔

روس کا دعویٰ ہے کہ وہ یوکرین کے توانائی انفراسٹرکچر پر حملے نہ کرنے کے امریکی معاہدے پر عمل کر رہا ہے۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے مطابق، روسی وزیر دفاع نے صدر ولادیمیر پیوٹن کو یوکرین کی مبینہ خلاف ورزیوں پر بریفنگ دی ہے، جو امریکی حکام نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر مائیک والٹز اور سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو تک پہنچا دی گئی ہیں۔

جنگ کے چوتھے سال میں داخل ہونے کے ساتھ ہی ٹرمپ کا مؤقف بھی بدلا ہے۔ پہلے وہ روس کے حوالے سے نرم رویہ رکھتے تھے، لیکن یورپی اتحادیوں کے دباؤ کے بعد انہوں نے سخت موقف اختیار کر لیا ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

ایٹمی دھماکے نہیں کر رہے ہیں، امریکی وزیر نے صدر ٹرمپ کے بیان کو غلط ثابت کردیا

واشنگٹن:

امریکا کے وزیر توانائی کرس رائٹ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جو ایٹمی تجربات کا حکم دیا گیا ہے، ان میں فی الحال ایٹمی دھماکے شامل نہیں ہوں گے۔

رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق فوکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں امریکی وزیر توانائی اور ایٹمی دھماکوں کا اختیار رکھنے والے ادارے کے سربراہ کرس رائٹ نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اس وقت جن تجربوں کی ہم بات کر رہے ہیں وہ سسٹم ٹیسٹ ہیں اور یہ ایٹمی دھماکے نہیں ہیں بلکہ یہ انہیں ہم نان-کریٹیکل دھماکے کہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان تجربات میں ایٹمی ہتھیار کے تمام دیگر حصوں کی جانچ شامل ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ صحیح طریقے سے کام کر رہے ہیں اور ایٹمی دھماکا کرنے کی صلاحیت کو فعال کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ تجربے نئے سسٹم کے تحت کیے جائیں گے تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ نئے تیار ہونے والے متبادل ایٹمی ہتھیار پرانے ہتھیاروں سے بہتر ہوں۔

کرس رائٹ نے کہا کہ ہماری سائنس اور کمپیوٹنگ کی طاقت کے ساتھ، ہم انتہائی درستی کے ساتھ بالکل معلوم کر سکتے ہیں کہ ایٹمی دھماکے میں کیا ہوگا اور اب ہم یہ جانچ سکتے ہیں کہ وہ نتائج کس صورت میں حاصل ہوئے اور جب بم کے ڈیزائن تبدیل کیے جاتے ہیں تو اس کے کیا نتائج ہوں گے۔

قبل ازیں جنوبی کوریا میں چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات سے کچھ ہی دیر قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے امریکی فوج کو 33 سال بعد دوبارہ ایٹمی ہتھیاروں کے دھماکے شروع کرنے کا فوری حکم دیا ہے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کی ایٹمی تجربے کی آغاز کی دھمکی پر روس نے بھی خبردار کردیا؛ اہم بیان

ڈونلڈ ٹرمپ سے جب اس حوالے سے سوال کیا گیا کہ کیا ان تجربات میں وہ زیر زمین ایٹمی دھماکے بھی شامل ہوں گے جو سرد جنگ کے دوران عام تھے تو انہوں نے اس کا واضح جواب نہیں میں دیا تھا۔

یاد رہے کہ امریکا نے 1960، 1970 اور 1980 کی دہائیوں میں ایٹمی دھماکے کیے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • ایٹمی دھماکے نہیں کر رہے ہیں، امریکی وزیر نے صدر ٹرمپ کے بیان کو غلط ثابت کردیا
  • یوکرین پرروسی فضائی حملہ، 2 بچوں سمیت 6 افراد ہلاک،بلیک آئوٹ
  • یوکرین کا روسی آئل پورٹ پر ڈرون حملہ، غیرملکی جہازوں کو نقصان
  • روس کے یوکرین پر فضائی حملے، 2 بچوں سمیت 9 افراد ہلاک
  • پینٹاگون نے یوکرین کو ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے کی منظوری دے دی
  • پینٹاگون نے یوکرین کو ٹوماہاک میزائل فراہمی کی منظوری دے دی
  • پینٹاگون کی یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے کی منظوری
  • پینٹاگون: یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹاماہاک میزائلوں کی فراہمی منظور
  • پینٹاگون نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنیوالے ٹوماہاک میزائل فراہم کرنےکی منظوری دیدی
  • میڈیا پابندی شکست کا کھلا اعتراف ہے، روس کا یوکرین پر طنز