آئس لینڈ میں خوفناک آتش فشاں پھٹنے سے بڑی تباہی کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT
ریویک: آئس لینڈ کے جنوبی علاقے میں واقع ماہی گیری کے گاؤں گرینڈاوِک میں ایک خطرناک آتش فشاں پھٹنے کے بعد مقامی حکام نے فوری طور پر تمام شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا۔
منگل کی صبح 9:45 بجے (پاکستانی وقت کے مطابق 12:45 بجے) آتش فشاں کے دھماکے کے بعد لاوے نے حفاظتی رکاوٹیں توڑ دیں، جس سے گاؤں شدید خطرے میں آ گیا۔ حکام نے بتایا کہ یہ حفاظتی دیواریں 2023 میں کار کے سائز کے پتھروں سے بنائی گئی تھیں تاکہ گاؤں کو ممکنہ آتش فشانی خطرات سے محفوظ رکھا جا سکے۔
آتش فشاں کے پھٹنے سے پہلے قریبی لگژری سیاحتی مقام "بلیو لیگون" سے تمام سیاحوں کو نکال لیا گیا، جبکہ زلزلے کے جھٹکوں نے پہلے ہی آنے والی تباہی کا اشارہ دے دیا تھا۔ تاہم، کچھ مقامی افراد انخلاء کے احکامات کو نظر انداز کرتے رہے، جس پر پولیس کمشنر الفار لوووِکسن نے تشویش کا اظہار کیا۔
دوپہر 3 بجے (پاکستانی وقت) حکام نے تصدیق کی کہ گرینڈاوِک کو مکمل طور پر خالی کر دیا گیا ہے۔ 2023 سے جاری آتش فشانی سرگرمیوں کے باعث زیادہ تر آبادی پہلے ہی نقل مکانی کر چکی تھی، تاہم تقریباً 40 گھر تاحال آباد تھے۔
ماہرین کے مطابق آتش فشانی دراڑیں ایک کلومیٹر سے زیادہ طویل ہو چکی ہیں اور ایک نئی دراڑ بھی بن گئی ہے۔ آئس لینڈ میں یہ 2021 سے اب تک ہونے والا 11واں بڑا آتش فشاں دھماکہ ہے۔
آئس لینڈک میٹرولوجیکل آفس کے مطابق زلزلے کی کوئی نئی سرگرمی تو نہیں دیکھی گئی، لیکن یہ آتش فشانی سلسلہ کئی سال بلکہ صدیوں تک جاری رہ سکتا ہے۔
آئس لینڈ بحرِاوقیانوس کی درمیانی ریج پر واقع ہے، جہاں شمالی امریکہ اور یوریشین پلیٹیں آپس میں ملتی ہیں، جس کے باعث یہ علاقہ ہمیشہ زلزلوں اور آتش فشانی خطرات کی زد میں رہتا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آئس لینڈ
پڑھیں:
گلگت میں لینڈ سلائیڈنگ، املاک تباہ، متعدد رابطہ سڑکیں بند، شاہراہ قراقرم کھول دی گئی
گلگت بلتستان کے کئی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا سلسلہ منگل کے روز بھی جاری رہا، جب کہ 4 روز کی وقفے وقفے سے بارش اور برفباری کے بعد موسم میں بہتری آئی ہے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے موسم کے پیٹرن بے ترتیب ہو گئے، پہاڑی علاقے میں کئی مہینوں کے دوران تیز بارش اور برفباری دیکھی گئی، جب موسم نسبتاً بہتر ہوتا ہے۔
پولیس کے مطابق منگل کے روز دیامر کی وادی درال کے گاؤں چیچلا میں لینڈ سلائیڈنگ کا واقعہ پیش آیا۔
گرنے والی چٹانوں نے ایک گھر، مویشیوں کی پناہ گاہوں، درختوں اور دیگر املاک کو نقصان پہنچایا، تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔
لینڈ سلائیڈنگ نے علاقے کے دور دراز علاقوں میں کئی رابطہ سڑکوں کو بھی نقصان پہنچایا۔
بالائی ہنزہ میں چیپورسن روڈ لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بند ہو گیا، جس کی وجہ سے مقامی لوگوں کا علاقے کے دیگر حصوں تک رسائی منقطع ہو گئی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بند ہونے والی شاہراہ قراقرم، بلتستان روڈ اور دیگر اہم سڑکیں ٹریفک کے لیے کھول دی گئی ہیں۔
کئی علاقوں خاص طور پر غذر اور گھانچے میں انٹرنیٹ، موبائل سروسز اور بجلی کی فراہمی بھی معطل رہی۔
مقامی لوگوں نے بجلی اور مواصلاتی خدمات کی فوری بحالی پر زور دیا ہے۔
استور میں لینڈ سلائیڈنگ سے بجلی کی ٹرانسمیشن لائنوں کو نقصان پہنچا۔
مقامی رہائشی عقیل حسین باقری نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ استور کے بالائی علاقوں میں برفباری اور بارش کے بعد مکینوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
برفباری اور بارش کے بعد کئی مکانات کو جزوی طور پر نقصان پہنچا جس کی وجہ سے دسخم گاؤں میں خاندان کھلے آسمان تلے زندگی بسر کر رہے ہیں۔
مقامی لوگوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ دسخرم کے متاثرہ لوگوں کو پناہ اور ان کی دوبارہ آبادکاری کا انتظام کرے۔
علاقے میں مزید لینڈ سلائیڈنگ کے خدشے پر گھانچے اور استور اضلاع کے متعدد رہائشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔
اس سے قبل پیر کے روز گھانچے میں لینڈ سلائیڈنگ کے دوران چٹانیں گرنے سے ایک غیر ملکی سیاح ہلاک اور ایک شخص زخمی ہوگیا تھا۔
اسکردو میں مٹی کے تودے گرنے سے ماں اور اس کی دو بیٹیاں شدید زخمی ہوگئیں۔
وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی کا دورہ
وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر مصدق ملک اور وزارت موسمیاتی تبدیلی کے دیگر عہدیداروں نے یو این ڈی پی کے وفد کے ہمراہ شگر کا دورہ کیا، اور نئے نصب کردہ ارلی وارننگ سسٹم کا جائزہ لیا۔
ایک بیان کے مطابق وزیر نے گلیشیئرز کے پگھلنے اور گلیشیئر جھیلوں کے پھٹنے سے مقامی آبادی کو ہونے والے نقصانات کا جائزہ لیا۔
کمشنر بلتستان کمال خان، ڈپٹی کمشنر شگر ولی اللہ فلاحی اور ڈائریکٹر جنرل گلگت بلتستان ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ذاکر حسین نے وفد کو مختلف منصوبوں پر بریفنگ دی۔
Post Views: 1