سعودی حکومت کا عازمین حج کوکراچی اور اسلام آباد ائیرپورٹس پرامیگریشن سہولت دینےکا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT
کراچی اوراسلام آباد سے حج کی ادائیگی کیلئے جانیوالے پاکستانی عازمین کیلئے اس سال بھی روڈ ٹو مکہ منصوبے سے استفادہ حاصل کریں گے۔
وزارت مذہبی امور کی جانب سے ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی کو مراسلہ جاری کیا گیا ہے،جس کے مطابق جناح ٹرمینل ائیر پورٹ اور اسلام ائیرپورٹ پر حج آپریشن کے حوالے سےانتظامات سے کئے جائیں۔
رائل سعودی سفارت خانے خانے کی جانب سے وزارت مذہبی امور کو مراسلے میں آگا گیا ہے کہ اس سال بھی کراچی اور اسلام آباد ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ منصوبے کے تحت عازمین کی امیگریشن ہوگی،اسلام آباد اور کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایرپورٹ پر اس سال بھی روڈ ٹو مکہ منصوبہ شامل ہے۔
حج کی ادائیگی کیلئے جانیوالے عازمین کو روڈ ٹومکہ منصوبے کے تحت سہولتیں میسر ہوں گی،عازمین کی امیگریشن سعودی عرب کے بجائے اسلام آباد اور کراچی ائیرپورٹ پر ہونگی ۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی انتظامات کو ہقینی بنا ئے اور سعودی ایمیگریشن کے عملے کے لئے جگہ مختص کی جائیں اور تمام سہولیات مہیا کی جائیں ،رواں سال بھی اسلام آباد اور کراچی سے جانیوالے عازمین کو جدہ اور مدینہ ایئرپورٹ پر امیگریشن کی ضرورت نہیں ہوگی اسلام آباد اور کراچی ایئرپورٹ پرسعودی امیگریشن کا عملہ عازمین کی امیگریشن کا عمل مکمل کرے گا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسلام آباد اور کراچی عازمین کی سال بھی
پڑھیں:
بار الیکشن: انڈیپنڈنٹ گروپ ’’اسٹیٹس کو‘‘ بر قرار رکھ سکتا ہے
اسلام آباد:کچھ ڈویژنوں میں حیران کن نتائج آنے کے باوجود حکومت کا حمایت یافتہ انڈیپنڈنٹ گروپ کی جانب سے بار میں حکومت کے حق میں اسٹیٹس کو بر قرار رکھے جانے کا امکان ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اسلام آباد بار کونسل کے انتخابی نتائج کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججوں خصوصاً جسٹس طارق محمود جہانگیری پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ وہ موجودہ حکومت کی گڈ بک میں نہیں ہیں۔
انڈیپنڈنٹ گروپ جسے حکومت کے حامی حصے کے نام سے جانا جاتا ہے، نے اسلام آباد اور خیبر پختو نخوا (کے پی) بار کونسلز میں اکثریت حاصل کر لی ہے۔ دوسری جانب 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف پروفیشنل گروپ کو بلوچستان بار کونسل میں اکثریت مل گئی۔ سندھ بار کونسل میں دونوں گروپوں نے تقریباً برابر نشستیں حاصل کی ہیں۔ اگلے دو ہفتوں میں کسی ایک فریق کو اکثریت مل سکتی ہے۔
پنجاب بار کونسل میں بھی یہی صورتحال ہے جہاں دونوں گروپ اکثریت کے دعوے کر رہے ہیں تاہم صورتحال سرکاری نتائج کے اعلان کے بعد واضح ہوگی۔ بتایا گیا ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب 6 نومبر کے بعد نتیجے کا اعلان کریں گے۔ لاہور اور گوجرانوالہ ڈویژن میں انڈیپینڈنٹ گروپ کو حیران کن نتائج ملے جہاں پروفیشنل گروپ اکثریت کا دعویٰ کر رہا ہے۔ انڈیپنڈنٹ گروپ پنجاب بار کونسل کی 45 نشستوں پر کامیابی کا دعویٰ کر رہا ہے۔
پروفیشنل گروپ کے ایک سینیئر ممبر مقصود بٹر نے کہا ہے کہ پنجاب میں ان کے گروپ اور انصاف لائرز فورم (آئی ایس ایف) کی جانب سے 40 کے قریب امیدواروں نے الیکشن جیت لیا ہے۔ سینیئر وکلا حیران ہیں کہ خیبر پختونخوا (کے پی) میں پی ٹی آئی کی مقبولیت کے باوجود پارٹی لیگل ونگ کے پی بار کونسل میں اکثریت حاصل نہیں کر سکی۔
مہا راجا ترین ایڈووکیٹ نے کہا کہ اسلام آباد بار کونسل کے انتخابی نتائج کا نہ صرف عمران خان کے مقدمات پر بلکہ پوری پی ٹی آئی سے متعلق نچلی عدالتوں میں زیر التوا مقدمات پر بھی سنگین اور لطیف اثرات مرتب ہوں گے۔
اس انتخابی دھچکے کے بعد عدالتی کارروائیوں میں شفافیت اور بر وقت سماعت کے امکانات مزید کم ہو گئے ہیں۔ تاہم چوہدری فیصل حسین کا کہنا ہے کہ انڈیپنڈنٹ گروپ کی کامیابی کا یہ مطلب نہیں کہ تمام وکلا 26 ویں آئینی ترمیم کی حمایت کر رہے ہیں۔
دریں اثنا، دونوں گروپوں کی نظریں دسمبر کے مہینے میں منعقد ہونے والی پاکستان بار کونسل پر ہیں۔ پروفیشنل گروپ کی جانب سے بیرسٹر صلاح الدین احمد کو پاکستان بار کونسل کے لیے امیدوار نامزد کرنے کا امکان ہے۔ پی بی سی میں کل 23 سیٹیں ہیں۔ صوبائی بار کو نسلوں کے ممبران پانچ سال کی مدت کے لیے منتخب ہوتے ہیں۔
پروفیشنل گروپ کے ایک رکن کو توقع ہے کہ اس وقت وہ پاکستان بار کونسل میں اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ تاہم سینیئر وکلا کا خیال ہے کہ انڈیپنڈنٹ گروپ کے رہنما خاص طور پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور احسن بھون کو بار کی سیاست کا بہت تجربہ ہے۔ اسی طرح اس گروپ کو حکومت کی حمایت کا فائدہ حاصل ہے۔
موجودہ صورتحال میں پی بی سی الیکشن میں انڈیپنڈنٹ گروپ کو شکست دینا آسان نہیں۔ صوبائی بار کونسلز کے انتخابات ہوتے ہی مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم جلد پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔