اداکارہ اور ٹک ٹاکر دنانیر مبین نے اداکار احد رضا میر سے شادی کی خبروں پر خاموشی توڑ دی۔

دانیر مبین اور احد رضا میر ان دنوں اپنے کامیاب ڈرامے ’میم سے محبت‘ کی وجہ سے سرخیوں کا حصہ بنے ہوئے ہیں تاہم اس ڈرامے کے آتے ہی آن اسکرین جوڑی کو لوگوں نے حقیقی زندگی میں بھی ایک دوسرے سے جوڑنا شروع کردیا ہے۔

حال ہی میں دنانیر نے گریجویشن مکمل کیا جس پر احد رضا میر کے والد سینئر اداکار آصف رضا میر نے انہیں میٹھائی کا ٹوکرا بطور تحفہ پیش کیا جبکہ احد نے انہیں ڈرامے کے سیٹ پر نوٹوں کا ہار پہنایا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوئی اور صارفین اسے ان کا رشتہ پکا ہونے کا جشن سمجھ بیٹھے۔

        View this post on Instagram                      

A post shared by Shussain Talpur (@sakhawattalpur)

حال ہی میں ایک انٹرویو میں دنانیر مبین نے احد رضا میر سے شادی کی ان افواہوں کی تردید کرتے ہوئے واضح کیا کہ وہ ان کے گریجویشن مکمل کرنے کا ایک چھوٹا سا جشن تھا اور احد رضا میر کی والدہ نے ان کیلئے گھر سے گوشت پکا کر بھی بھیجا تھا۔ جبکہ احد اور ان کے والد آصف رضا میر سیٹ پر ان کے لیے ہار لے کر آئے تھے۔

دانیر مبین نے کہا کہ وہ ایک اداکارہ ہیں اور انہیں اچھا لگتا ہے کہ لوگ ان کے کرداروں کو اس قدر پسند کرتے ہیں لیکن وہ چاہتی ہیں کہ مداح ان کی ذاتی زندگی کو ان کی آن اسکرین جوڑیوں سے الگ رکھیں۔

مزید پڑھیں: کیا احد رضا میر اور دنانیر مبین کا رشتہ طے ہوگیا؟ تصویر کی حقیقت سامنے آگئی

دنانیر کا مزید کہنا تھا کہ ناظرین کو سمجھنا چاہیے کہ وہ ایک اداکار ہیں اور وہ ایک ایسا کردار ادا کر رہی ہیں جو ان کی اصل زندگی سے بہت دور ہے۔ 

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

کم عمری کی شادی حاملہ خواتین میں موت کا بڑا سبب، ڈبلیو ایچ او

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 23 اپریل 2025ء) نوعمری کا حمل 15 تا 19 سال عمر کی لڑکیوں کی اموات کا سب سے بڑا سبب ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ لڑکیوں کو سکول بھیج کر اور نوعمری کی شادی کا خاتمہ کر کے ان اموات کو بڑی حد تک روکا جا سکتا ہے۔

کم اور متوسط درجے کی آمدنی والے ممالک میں ہر سال دو کروڑ دس لاکھ سے زیادہ بالغ لڑکیاں حاملہ ہو جاتی ہیں۔

ان میں تقریباً نصف حمل اَن چاہے ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں، 90 فیصد بچوں کی پیدائش ایسی خواتین کے ہاں ہوتی ہے جو 18 سال کی عمر سے پہلے بیاہی گئی ہوتی ہیں۔ Tweet URL

'ڈبلیو ایچ او' میں جنسی و تولیدی صحت و تحقیق کے شعبے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر پاسکل ایلوٹے نے کہا ہے کہ لڑکیوں اور نوعمر خواتین پر قبل از وقت حمل کے سنگین جسمانی و نفسیاتی اثرات ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ عام طور پر بنیادی عدم مساوات کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں جو لڑکیوں کے خاندانی و سماجی تعلقات اور زندگیوں کی تشکیل پر اثرانداز ہوتی ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' نے اس حوالے سے 2011 میں جاری کردہ اپنی رہنما ہدایات میں جامع جنسی تعلیم کے فروغ کی سفارش کی ہے جس کے بارے میں ادارے کا کہنا ہے کہ اس سے لڑکیوں اور لڑکوں کو مختلف اقسام کے مانع حمل کے استعمال سے آگاہی ملتی ہے اور انہیں اَن چاہے حمل سے بچنے اور اپنے جسم کو سمجھنے کے مواقع میسر آتے ہیں۔

نوعمری کا حمل اور طبی خطرات

نوعمری کے حمل سے سنگین طبی خطرات وابستہ ہوتے ہیں۔ ان میں انفیکشن، طبی پیچیدگیوں اور قبل از وقت پیدائش کی بھاری شرح بھی شامل ہے۔ اس سے لڑکیوں کی تعلیم بھی متاثر ہوتی ہے اور ان کے لیے نوکریوں کے مواقع محدود ہو جاتے ہیں۔ ان حالات میں بہت سی نوجوان مائیں غربت میں پھنس جاتی ہیں۔

'ڈبلیو ایچ او' نے نوعمری کے حمل کو روکنے کے لیے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ لوگوں کو نوعمری کی شادی کے بہتر متبادل مہیا کریں۔

ان میں تعلیم، مالیاتی خدمات اور نوکریوں تک لڑکیوں کی رسائی میں بہتری لانا بھی شامل ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے کہا ہے کہ اگر تمام لڑکیوں کو ثانوی درجے تک تعلیم میسر آئے تو نوعمری کی شادیوں میں دو تہائی کمی لائی جا سکتی ہے۔

تعلیم کی اہمیت

نوعمری کی شادیوں میں کمی لانے کے حوالے سے دنیا بھر میں مثبت پیش رفت بھی ہوئی ہے۔

2021 میں ہر 25 میں سے ایک لڑکی نے 20 سال کی عمر سے پہلے بچے کو جنم دیا جبکہ 2001 میں یہ شرح 15 تھی۔ تاہم، اب بھی اس حوالے سے بہت بڑا فرق پایا جاتا ہے اور بعض ممالک میں ہر 10 میں سے ایک لڑکی 15 تا 19 سال کی عمر میں بچوں کو جنم دے رہی ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' میں بالغان کی جنسی و تولیدی صحت کی سائنس دان ڈاکٹر شیری بیسٹین نے کہا ہے کہ نوعمری کی شادی سے لڑکیاں اپنے بچپن سے محروم ہو جاتی ہیں اور یہ شادی ان کی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ لڑکیوں کے مستقبل کو تبدیل کرنے کے لیے تعلیم کی خاص اہمیت ہے۔ اس کے علاوہ، لڑکوں اور لڑکیوں دونوں کو باہمی رضامندی کی بنیاد پر تعلقات کے تصور کو سمجھنا اور صنفی عدم مساوات پر قابو پانے کے لیے کام کرنا ہو گا جو دنیا کے بہت سے علاقوں میں بڑے پیمانے پر نوعمری کی شادی اور قبل از وقت حمل کا بڑا سبب ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کم عمری کی شادی حاملہ خواتین میں موت کا بڑا سبب قرار
  • پی ایس ایل 10 میں بطور کھلاڑی شرکت؛ شعیب ملک نے تنقید پر خاموشی توڑ دی
  • کومل عزیز کا انکشاف، شادی میری زندگی کا سب سے بڑا خوف ہے
  • ماتمِ پہلگام ۔۔۔۔۔۔خاموشی کی چیخ
  • کومل عزیز خان نے اپنی زندگی کے سب سے بڑے خوف سے پردہ اٹھادیا
  • کومل عزیز کی زندگی کا سب سے بڑا خوف کیا ہے، اداکارہ نے بتا دیا
  • رجب بٹ پاکستان واپس کب آئیں گے؟ یوٹیوبر نے خاموشی توڑ دی
  • اب تک شادی کیوں نہیں کی؟ فیصل رحمان نے دلچسپ وجہ بتادی
  • کم عمری کی شادی حاملہ خواتین میں موت کا بڑا سبب، ڈبلیو ایچ او
  • آئی پی ایل: ایک منٹ کی خاموشی، چیئرلیڈرز اور ڈی جے پرفارمنس بھی منسوخ