عدالت سے شخص کو بچا کرفرارکروانے کے جرم میں خاتون جج گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
امریکہ(نیوز ڈیسک)امریکا میں ایک خاتون جج کو امیگریشن حکام سے ایک شخص کو بچانے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔
امریکی میڈیا کے مطابق خاتون جج نے ایک غیرملکی باشندے کوعدالت کے پچھلے دروازے یعنی جیوری ایریا سے نکالا تاکہ وہ امیگریشن حکام کے ہاتھ نہ لگے۔ تاہم وہ شخص بعد میں عدالت کے باہر دوڑتے ہوئے گرفتار کر لیا گیا۔
اس واقعے کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ اورعدلیہ کے درمیان تناؤ میں مزید اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، ٹرمپ حکومت کا مؤقف ہے کہ عدالتیں امیگریشن حکام کی کارروائیوں میں رکاوٹ بن رہی ہیں اور غیرملکیوں کو ملک بدر ہونے سے بچا رہی ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق اس واقعے نے امیگریشن قوانین کے اطلاق پرعدلیہ اورانتظامیہ کے درمیان اختلافات کو نمایاں کر دیا ہے۔
خیال رہے کہ صدرٹرمپ کا کہنا ہے کہ ملکی سلامتی کیلئےغیرقانونی تارکینِ وطن کا نکالا جانا ضروری ہے لیکن عدالتیں ان کے فیصلوں پرعملدرآمد میں رکاوٹ ڈال رہی ہیں۔
سندھ حکومت نے یکم مئی کو عام تعطیل کا اعلان کردیا
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
بچوں سے زیادتی کیس، متاثرہ بچیوں نے احاطہ عدالت میں ملزم شبیر تنولی کو تھپڑ مارے
عدالت نے نازیبا ویڈیو بنانے کے الزام میں گرفتار ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع کردی
آئندہ سماعت پرپیشرفت پورٹ طلب،سماعت کے دوران پولیس نے زیادتی کا شکار بچیوں کو عدالت میں پیش کیا
کراچی میں بچیوں سے زیادتی اور نازیبا ویڈیو بنانے کے الزام میں گرفتار ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع کر دی گئی۔تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے قیوم آباد سے بچیوں سے زیادتی اور نازیبا ویڈیو بنانے کے الزام میں گرفتار ملزم کو جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔عدالت نے ملزم شبیر تنولی کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع کردی ساتھ ہی جوڈیشل مجسٹریٹ نے آئندہ سماعت پرپیشرفت پورٹ طلب کرلی۔سماعت کے دوران پولیس نے زیادتی کا شکار بچیوں کو عدالت میں پیش کیا، متاثرہ بچیوں نے احاطہ عدالت میں ملزم کو تھپڑ بھی مارے۔پولیس نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو اہل علاقہ کی شکایت پر گرفتار کیا گیا تھا، ملزم 2016 سے بچوں اور بچیوں سے زیادتی کر کے ویڈیوز بناتا تھا، ملزم کے خلاف تھانہ ڈیفنس میں مقدمات درج ہیں۔اس سے قبل ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جنوبی سید اسد رضا نے بتایا تھا کہ پولیس نے ملزم شبیر کے قبضے سے ایک موبائل فون برآمد کیا، جس میں اس کے کمرے میں 8 سے 12 سال کی عمر کی نابالغ لڑکیوں کے ساتھ زیادتی، جنسی زیادتی کی ویڈیوز موجود ہیں۔ دوران تفتیش ملزم نے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ وہ سیکڑوں نابالغ لڑکیوں کو چند سو روپے دے کر بہلاتا تھا، اس نے یہ بھی تسلیم کیا کہ وہ کمسن بچیوں کو اپنے کمرے میں لاتا تھا جہاں وہ اکیلا رہتا تھا اور قیوم آباد کے سی-ایریا میں اپنے کمرے میں تقریباً 100 نابالغ لڑکیوں کو ریپ کا نشانہ بنایا اور ان سب کی فلم بندی کی تھی۔