پہلگام واقعہ؛ شاہد آفریدی کا بھی بھارت پر جوابی وار
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
قومی ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے مقبوضہ کشمیر میں پہلگام واقعے پر بھارت کی جانب سے بےبنیاد الزامات سخت ردعمل دیدیا۔
سابق کپتان شاہد آفریدی نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں پہلگام واقعے کے فوری بعد تحقیقات کیے بغیر پاکستان پر الزام عائد کردیا، جو نہایتی افسوسناک عمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دہشت گردی کا سامنا ہے، مقبوضہ کشمیر میں انسانی جانوں کے ضیاع اور پاکستان میں بڑھتے دہشت گرد حملوں پر افسوس ہے۔
مزید پڑھیں: پہلگام واقعہ؛ سابق بھارتی کپتان بھی مودی کی زبان بولنے لگے
شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سفارتی بات چیت ہی مسائل کا حل ہے، لڑائی سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، کرکٹ کو سیاست کی نظر نہیں ہونا چاہیے۔
مزید پڑھیں: کھیل میں سیاست؛ پہلگام واقعہ! "کرکٹ نہیں کھیلیں گے"
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں 26 بھارتی سیاحوں کے قتل کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان تناؤ بڑھ گیا ہے۔
دونوں ممالک نے سفارتی عملے کو محدود کردیا ہے جبکہ سند طاس معاہدے سمیت بارڈر پر سیکیورٹی بھی بڑھادی گئی ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شاہد ا فریدی
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر کے جیلوں میں پانچ ہزار افراد سے زائد قید
کوٹ بھلوال سب سے بڑی جیل ہے جسکی گنجائش 902 قیدیوں کی ہے، جبکہ سب سے چھوٹی جیل سب جیل ریاسی ہے، جہاں صرف 26 قیدی رکھنے کی گنجائش ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے جیل گنجان ہو چکے ہیں جہاں 15 جیلوں میں 3,860 قیدیوں کے لئے موجود گنجائش کے مقابلے میں 5,295 قیدی رکھے گئے ہیں۔ جموں و کشمیر محکمہ جیل خانہ جات کے مطابق یہ اعداد و شمار 30 اپریل 2025ء تک کے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ قیدیوں کی تعداد جیلوں کی اصل گنجائش سے 37.2 فیصد زیادہ ہے۔ جموں و کشمیر میں دو مرکزی جیلیں جموں میں "کوٹ بھلوال" اور کشمیر میں سرینگر "سنٹرل جیل" شامل ہیں، جبکہ متعدد ضلعی جیلیں، ایک ہولڈنگ سینٹر اور ایک اصلاحی مرکز بھی اس نظام کا حصہ ہیں۔ کوٹ بھلوال سب سے بڑی جیل ہے جس کی گنجائش 902 قیدیوں کی ہے، جبکہ سب سے چھوٹی جیل سب جیل ریاسی ہے، جہاں صرف 26 قیدی رکھنے کی گنجائش ہے۔ مجموعی طور پر یہ جیلیں تقریباً 1,438 کنال (179.75 ایکڑ) زمین پر پھیلی ہوئی ہیں۔
عمر کے لحاظ سے 26 سے 35 سال کے درمیان کے قیدیوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے، جو کہ 1,942 ہے۔ 19 سے 25 سال کی عمر کے قیدیوں کی تعداد 1,454 ہے، جن میں 25 خواتین شامل ہیں۔ 36 سے 60 سال کی عمر کے قیدی 1,181 ہیں، ایک قیدی 18 سال سے کم عمر کا ہے جبکہ 137 قیدی 60 سال سے زائد عمر کے ہیں۔ کل 1,208 زیر سماعت قیدی این ڈی پی ایس ایکٹ کے تحت زیر تفتیش ہیں، اس کے بعد 922 پر یو اے پی اے کے تحت مقدمے ہیں۔ پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) کے تحت قید 308 افراد کی موجودگی سکیورٹی خدشات کو اجاگر کرتی ہے، جن میں 10 خواتین بھی شامل ہیں۔