انتہا پسند امریکی صدر نے وائٹ ہاؤس میں نیا دعوی کرتے ہوئے اعلان کیا ہے ایران کیساتھ بلا واسطہ مذاکرات کا آغاز ہو چکا ہے جبکہ انکا اگلا دور ہفتے کے روز منعقد ہو گا! اسلام ٹائمز۔ انتہا پسند امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ میں نے نیتن یاہو کے ساتھ ملاقات میں کسٹم ڈیوٹی کے ساتھ ساتھ ایران کے موضوع پر بھی گفتگو کی ہے۔ امریکی صدارتی محل وائٹ ہاؤس میں گفتگو کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میں اسرائیل کا سخت خطرناک خطے میں قریبی ترین دوست ہوں اور اس کی مدد کر رہا ہوں! ٹرمپ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اسرائیل ایران کے بارے طے پانے والے کسی بھی معاہدے میں شامل رہے جبکہ ہم کسی بھی قسم کے تصادم سے پرہیز چاہتے ہیں! انتہا پسند امریکی صدر نے کہا کہ ہم ایران کے ساتھ بلا واسطہ مذاکرات کر رہے ہیں اور ایران کے ساتھ کسی معاہدے پر پہنچنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یہ بلاواسطہ مذاکرات شروع ہو چکے ہیں جن کا اگلا دور ہفتے کے روز منعقد ہو گا اور امید ہے کہ جوہری ہتھیاروں تک ایران کی دسترسی روکنے کے یہ مذاکرات کامیاب رہیں گے!  ٹرمپ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہفتے کے روز ایران کے ساتھ ایک اہم نشست منعقد ہوگی اور یہ ملاقات بلا واسطہ ہوگی! انتہا پسند امریکی صدر نے یہ دعوی بھی کیا کہ ایران کے ساتھ بلاواسطہ مذاکرات اعلی سطح پر منعقد ہو رہے ہیں!

اس بارے غاصب و سفاک اسرائیلی وزیراعظم کا بھی کہنا تھا کہ میں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ کسٹم ڈیوٹی سمیت اسرائیلی قیدیوں اور غزہ کے بارے میں بھی بات چیت کی ہے۔ غاصب اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ تجارت میں موجود محدودیتوں اور غیر ضروری رکاوٹوں کو ہٹا دیا جائے گا۔ نیتن یاہو نے کہا کہ اسٹیو وٹکاف (خطے میں امریکی نمائندے) نے اس معاہدے کے حصول میں مدد کی تھی کہ جس کے ذریعے ہم 25 اسرائیلی قیدیوں کو واپس لانے میں کامیاب ہوئے تھے۔ غاصب صیہونی وزیراعظم نے زور دیتے ہوئے کہا کہ میں نے شام کی صورتحال اور ترکی کے ساتھ بگڑتے تعلقات پر بھی بات کی ہے اور ہم نہیں چاہتے کہ شام ہمارے خلاف دہشتگرد کاروائیوں کے میدان میں بدل جائے۔ غاصب اسرائیلی وزیراعظم نے مزید کہا کہ میں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ایرانی جوہری پروگرام سے متعلق ''بحران'' کے حل پر بھی بات چیت کی ہے!

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انتہا پسند امریکی صدر واسطہ مذاکرات ایران کے ساتھ ڈونلڈ ٹرمپ بلا واسطہ کہ میں نے نے کہا کہ ساتھ بلا منعقد ہو

پڑھیں:

اوباما نے 2016 امریکی انتخابات میں روسی مداخلت سے متعلق جعلی انٹیلیجنس تیار کی، ٹولسی گیبارڈ کا دعویٰ

امریکہ کی سابق کانگریس رکن اور موجودہ ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلیجنس، ٹولسی گیبارڈ نے ایک ہنگامہ خیز بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ سابق صدر باراک اوباما کی انتظامیہ نے 2016 کے صدارتی انتخابات میں روس کی مداخلت سے متعلق انٹیلیجنس معلومات کو ’گھڑ کر‘ پیش کیا تاکہ ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کو غیر قانونی قرار دیا جا سکے۔

گیبارڈ کے ان الزامات کو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی دہرایا ہے، جبکہ اوباما کے دفتر نے ان دعوؤں کو ‘مضحکہ خیز‘ اور ’حقیقت سے ماورا قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے ڈونلڈ ٹرمپ کا باراک اوباما پر غداری کا الزام، سابق صدر نے ردعمل میں کیا کہا؟

یاد رہے کہ  ٹولسی گیبارڈ نے اپنے دعویٰ میں اوباما انتظامیہ پر جھوٹی انٹیلیجنس تیار کرنے کا الزام لگایا اور  ڈونلڈ ٹرمپ نے اوباما کو ’سازش کا سرغنہ‘ قرار دیا۔ دوسری طرف اوباما کے دفتر نے الزامات کو سیاسی توجہ ہٹانے کی چال قرار دیا۔ CNN، NYT، اور سینیٹ کی رپورٹس اب تک روسی مداخلت کی تصدیق کر رہی ہیں۔

’یہ انٹیلیجنس ناکامی نہیں، جعل سازی تھی‘

ایک پریس بریفنگ کے دوران ٹولسی گیبارڈ نے کہا کہ نئے شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ امریکی تاریخ میں انٹیلیجنس کا سب سے زیادہ شرمناک سیاسی استعمال تھا۔ یہ کوئی ناکامی نہیں تھی بلکہ ایک دانستہ جعلی بیانیہ تیار کیا گیا تاکہ روس کو ٹرمپ کی جیت سے جوڑا جائے۔

انہوں نے کہا کہ جنوری 2017 کی ’انٹیلیجنس کمیونٹی اسیسمنٹ (ICA)‘ کی تیاری جھوٹی بنیادوں پر کی گئی، اور اس کا مقصد ٹرمپ کی صدارت کو بدنام کرنا تھا۔

گیبارڈ نے اس رپورٹ کو امریکی محکمہ انصاف اور FBI کو تفتیش کے لیے بھی بھیج دیا ہے، اور کہا کہ چاہے وہ کتنے ہی طاقتور کیوں نہ ہوں، ملوث تمام افراد کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہیے۔

’ہم نے انہیں رنگے ہاتھوں پکڑا‘، ٹرمپ کا ردعمل

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گیبارڈ کے دعوے کی مکمل تائید کی اور کہا کہ اوباما، کلنٹن، سوسن رائس اور دوسرے اس سازش کے سرغنہ تھے۔ انہوں نے سوچا یہ سب کلاسیفائیڈ دستاویزات میں چھپا دیا جائے گا، مگر اب سچ باہر آ رہا ہے۔

انہوں نے گیبارڈ کو سراہتے ہوئے کہا

’ٹولسی نے کہا ہے کہ ابھی تو یہ شروعات ہے، اصل انکشافات ابھی باقی ہیں۔‘

ٹرمپ نے گیبارڈ کی تعریف کرتے ہوئے طنزیہ انداز میں کہا کہ ’وہ سب سے زیادہ پرکشش بھی ہیں اور سب سے باخبر بھی۔‘

الزام کس پر ہے؟

رپورٹ میں جن سابق اعلیٰ انٹیلیجنس افسران کے نام سامنے آئے، ان میں شامل ہیں:

جیمز کلاپر (سابق ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلیجنس)، جان برینن (سابق ڈائریکٹر سی آئی اے)، جیمز کومی (سابق ڈائریکٹر ایف بی آئی)۔

گیبارڈ کے مطابق، ان افراد نے جان بوجھ کر ایک سیاسی مقصد کے تحت یہ انٹیلیجنس تیار کی۔

’یہ الزامات بے بنیاد ہیں‘ ترجمان باراک اوباما

اوباما کے ترجمان، پیٹرک روڈن بش نے ان الزامات کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ الزامات نہ صرف غیر سنجیدہ ہیں بلکہ توجہ ہٹانے کی ایک کمزور کوشش بھی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ نئی رپورٹ کسی بھی طور پر یہ ثابت نہیں کرتی کہ روس نے مداخلت کی کوشش نہیں کی۔ بلکہ 2020 کی دو طرفہ سینیٹ انٹیلیجنس کمیٹی کی رپورٹ، جو ریپبلکن سینیٹر مارکو روبیو کی سربراہی میں شائع ہوئی، اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ روس نے ٹرمپ کو فائدہ پہنچانے کے ارادے سے مداخلت کی تھی۔

دیگر ذرائع کیا کہتے ہیں؟

CNN اور نیویارک ٹائمز نے رپورٹ شائع کی ہے کہ گیبارڈ کی طرف سے جاری کردہ دستاویزات دراصل 2017 میں ریپبلکن پارٹی کی زیرقیادت ہاؤس انٹیلیجنس کمیٹی کی نظر ثانی شدہ رپورٹ ہیں، جو کئی مرتبہ سیاسی جانبداری کے الزامات کا شکار رہ چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیے ٹرمپ کی کامیابی پر اوباما کا محتاط تبصرہ، اس میں خاص کیا ہے؟

اب تک سامنے آنے والی آزادانہ تحقیقات، بشمول رابرٹ مولر کی رپورٹ، اس بات پر متفق ہیں کہ روس نے 2016 کے انتخابات میں مداخلت کی، کوئی ثابت شدہ ساز باز (collusion) ٹرمپ ٹیم کے ساتھ نہیں ملی مگر مداخلت کا مقصد ٹرمپ کو فائدہ دینا تھا

سوالات جو ابھرتے ہیں

اگر یہ الزامات درست ہیں تو اب تک انہیں خفیہ کیوں رکھا گیا؟ کیا گیبارڈ واقعی مزید شواہد منظر عام پر لائیں گی؟ کیا یہ معاملہ 2024 کے صدارتی انتخابات پر اثر ڈال سکتا ہے؟ کیا ڈونلڈ ٹرمپ ان بیانات کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کریں گے؟

ٹولسی گیبارڈ کے الزامات نے امریکی سیاست میں ایک نیا تنازعہ کھڑا کر دیا ہے۔ ایک طرف، وہ اور ٹرمپ اس معاملے کو ’سیاسی سازش‘ قرار دے رہے ہیں، تو دوسری طرف سابق حکام اور میڈیا ان دعوؤں کو غیر مصدقہ اور سیاسی طور پر جانبدار قرار دے رہے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ حقیقت تک پہنچنے کے لیے ضروری ہے کہ مکمل شفاف انکوائری ہو، دستاویزی شواہد سامنے لائے جائیں اور اگر کوئی سیاسی یا قانونی خلاف ورزی ہوئی ہو، تو جواب دہی کی جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

باراک اوباما ٹولسی گیبارڈ ڈونلڈ ٹرمپ

متعلقہ مضامین

  • استنبول: ایران اور یورپی ممالک کے درمیان جوہری مذاکرات دوبارہ شروع
  • ہمارے بغیردنیا کی معیشت بیٹھ جائے گی، امریکی صدرکا دعوی
  • حیفا ریفائنری پر ایرانی حملے کی ایک اور ویڈیو آ گئی
  • اسرائیل کیساتھ جنگ کیلئے تیار، پر امن مقاصد کیلئے جوہری پروگرام جاری رہے گا، ایرانی صدر
  • اوباما نے 2016 امریکی انتخابات میں روسی مداخلت سے متعلق جعلی انٹیلیجنس تیار کی، ٹولسی گیبارڈ کا دعویٰ
  • ہم نے ایران کیخلاف اسٹریٹجک گفتگو شروع کر رکھی ہے، غاصب صیہونی وزیر خارجہ کا دورہ کی اف
  • ضرورت پڑی تو ایران کو پھر نشانہ بنائیں گے، امریکی صدر نے بڑی دھمکی دیدی
  • ضرورت پڑی تو ایران کو پھر نشانہ بنائیں گے، ٹرمپ
  • امریکہ کی ایکبار پھر ایران کو براہ راست مذاکرات کی پیشکش
  • ضرورت پڑی تو واشنگٹن دوبارہ حملہ کرے گا، ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کو پھر دھمکی