دبئی کے ولی عہد کا بھارت کا پہلا سرکاری دورہ، وزیراعظم نریندر مودی اور کابینہ ارکان سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
دبئی کے ولی عہد شیخ حمدان بن محمد بن راشد المکتوم انڈیا کے پہلے سرکاری دورے پر منگل کو نئی دہلی پہنچے جہاں انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی کابینہ کے ارکان سے ملاقات کی۔
شیخ حمدان وزراء، اعلیٰ سرکاری حکام اور کاروباری شخصیات کے ایک وفد کی قیادت کر رہے ہیں، نئی دہلی اور ممبئی کے دو روزہ دورے پر ہیں۔
واضح رہے کہ دبئی کے ساتھ انڈیا کے اقتصادی تعلقات 2022 میں متحدہ عرب امارات اور انڈیا کے درمیان جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے کے بعد تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔
اس معاہدے کے ذریعے تجارتی رکاوٹیں ختم اور ٹیرف میں کمی کی گئی ہے جس سے کاروباری سرگرمیوں میں آسانی پیدا ہوئی ہے، اس سے دونوں ممالک کی کمپنیوں کے لیے ایک دوسرے کی منڈیوں تک رسائی بھی آسان ہو گئی ہے۔
ولی عہد سے ملاقات کے بعد وزیراعظم نریندر مودی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر بتایا کہ دبئی نے انڈیا اور متحدہ عرب امارات کے درمیان جامع تزویراتی شراکت داری کو آگے بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ خصوصی دورہ ہماری گہری دوستی کا اعادہ کرتا ہے اور مستقبل میں دونوں ممالک کے درمیان مزید مضبوط تعاون کی راہ ہموار کرے گا۔‘
اماراتی میڈیا آفس کے اعداد و شمار کے مطابق ’دبئی اور انڈیا کے درمیان 2019 میں تجارتی حجم 36 ارب 70 کروڑ ڈالر تھا جو 2023 میں تقریباً 45 ارب 40 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا۔
2024 میں انڈیا دبئی میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کرنے والا ملک تھا جس نے مختلف شعبوں میں تین ارب ڈالر سے زیادہ کی براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی تھی۔
ان شعبوں میں کاروباری خدمات، سوفٹ ویئر اور آئی ٹی خدمات، صارفین کی مصنوعات، خوراک، مشروبات اور ریئل اسٹیٹ وغیرہ شامل ہیں۔
گذشتہ سال تک 70 سے زیادہ انڈین کمپنیاں دبئی چیمبر آف کامرس میں شامل ہوئیں۔
شیخ حمدان نے ’ایکس‘ پر لکھا کہ ’آج وزیراعظم نریندر مودی سے نئی دہلی میں ملاقات کرکے خوشی ہوئی، ہماری بات چیت سے دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو مزید فروغ حاصل ہوگا۔
شیخ حمدان، جو متحدہ عرب امارات کے وزیر دفاع بھی ہیں، نے دورے کے دوران اپنے انڈین ہم منصب راج ناتھ سنگھ اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے بھی ملاقاتیں کیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسموگ کی صورتحال مزید خراب، فضائی آلودگی میں فیصل آباد کا پہلا نمبر
لاہور:پنجاب میں فضائی آلودگی اور اسموگ کی صورتحال دن بہ دن خراب ہوتی جا رہی ہے جس کے باعث فیصل آباد فضائی آلودگی میں پہلے نمبر پر رہا۔
فضائی آلودگی سے متعلق ڈیٹا فراہم کرنے والے عالمی ادارے آئی کیو ائیر کے مطابق فیصل آباد فضائی آلودگی میں پہلے، گجرانوالہ دوسرے اور ملتان تیسرے نمبر پر ہے جبکہ لاہور میں آج صبح کے وقت ائیرکوالٹی کی شرح 471 ریکارڈ کی گئی۔
آئی کیو ایئر کے مطابق فیصل آباد میں اے کیو آئی 554، گجرانوالہ میں 546، ملتان میں 478، لاہور میں 471 اور بہاولپور میں 389 ریکارڈ کیا گیا جبکہ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق صبح کے وقت ڈی جی خان، گجرانوالہ، قصور میں ایئر کوالٹی کی شرح 500 ریکارڈ کی گئی۔ لاہور میں 447، فیصل آباد میں 408 اور ملتان میں اے کیو آئی 352 ریکارڈ ہوا۔
آئی کیو ایئر کے مطابق لاہور کے مختلف علاقوں میں ائیر کوالٹی انتہائی خطرناک سطح تک پہنچ گئی۔ فاریسٹ ڈیپارٹمنٹ آفس راوی روڈ 980، جی تھری انجیئرنگ کونسل میں 790 اور ڈی ایچ اے فیز 8 میں 759 ریکارڈ کی گئی تاہم ائیر کوالٹی انڈکس پنجاب کے مطابق برکی روڈ پر اے کیو آئی 500، ایجرٹن روڈ 500، واہگہ بارڈر 394 اور سفاری پارک میں 384 ریکارڈ کیا گیا۔
اسموگ نگرانی و پیشگی سسٹم کے مطابق پنجاب میں ہوا کا بہاؤ آج مشرق سے مغرب کی سمت ہے۔ ادارہ تحفظ ماحولیات کے مطابق بھارتی علاقوں ہریانہ، لدھیانہ، پٹیالہ اور جالندھر سے آلودہ ہوائیں پاکستان کی جانب داخل ہو رہی ہیں۔ یہ ہوائیں لاہور، فیصل آباد، قصور اور گجرانوالہ کے فضائی معیار پر اثر انداز ہو رہی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ فضا میں اسموگ اور باریک ذرات کے جمع ہونے سے آلودگی کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ایئر کوالٹی انڈیکس آج 330 سے 370 کے درمیان رہنے کا امکان ہے۔
محکمہ ماحولیات کے مطابق لاہور میں فضائی معیار غیر صحت بخش متوقع ہے، صبح سویرے، رات گئے اور شام کے اوقات میں آلودگی کی شدت زیادہ رہے گی تاہم دوپہر کے اوقات (1 تا 5 بجے) معمولی بہتری کا امکان، تاہم مجموعی معیار غیر صحت بخش رہنے کا امکان ہے۔ عوام، خصوصاً بچے، بزرگ اور مریض غیر ضروری طور پر باہر جانے سے گریز کریں۔
پنجاب کی سینیئر وزیر مریم اورنگزیب کا کہنا ہے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر انسدادِ اسموگ اقدامات میں تیزی لائی گئی ہے۔ صوبے کے 12 محکمے مشترکہ ایکشن پلان پر عمل درآمد میں مصروف ہیں۔ کھیتوں میں باقیات جلانے پر زیرو ٹالرنس، 10 ہزار سے زائد نوٹسز جاری ہوئے۔ 190 سے سے زائد فیکٹریوں اور بھٹوں کی چیکنگ، درجنوں سیل، بھاری جرمانے عائد کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ صرف ماحول دوست زِگ زیگ ٹیکنالوجی والے بھٹوں کو چلانے کی اجازت ہے۔ 1200 سے زائد ٹیموں کی مانیٹرنگ، موقع پر کارروائیاں اور جرمانے جاری ہوئے جبکہ تعمیراتی سائٹس پر ڈسٹ کنٹرول ایس او پیز پر سخت عملدرآمد کروایا جارہا ہے۔ حکومتِ پنجاب عوامی صحت کے تحفظ، سموگ کے اسباب کے خاتمہ اور صاف فضا کی بحالی کے لیے پرعزم ہے۔