سوڈان خانہ جنگی: ہمسایہ ممالک میں نقل مکانی پر مجبور لوگوں کو مدد کی ضرورت
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 09 اپریل 2025ء) پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر فلیپو گرینڈی نے سوڈان سے نقل مکانی کرنے والے لوگوں کو چاڈ سمیت ہمسایہ ممالک میں ضروری مدد کی فراہمی کے لیے ہنگامی اقدامات پر زور دیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ سوڈان میں خانہ جنگی سے جان بچا کر نکلنے والے 13 لاکھ لوگوں نے چاڈ میں پناہ لے رکھی ہے جو خود ایک غریب ملک ہے اور اس قدر بڑی تعداد میں پناہ گزینوں کو سنبھالنے کی سکت نہیں رکھتا۔
موجودہ حالات میں ناصرف پناہ گزینوں بلکہ ان کی میزبان آبادیوں کو بھی امدادی وسائل کی ضرورت ہے۔ Tweet URLچاڈ میں سوڈان کے ساتھ سرحد پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ملک میں آنے والے سوڈانی پناہ گزینوں کی بڑی تعداد خواتین اور بچوں پر مشتمل ہے جن میں بیشتر خالی ہاتھ اور قدم گھسیٹتے چاڈ پہنچے ہیں۔
(جاری ہے)
ان تمام لوگوں کو ہنگامی بنیاد پر خوراک اور دیگر ضروری مدد درکار ہے۔امدادی وسائل کا بحرانپناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے کہا ہے کہ امدادی وسائل کی قلت کے باعث دنیا بھر میں بحران زدہ علاقوں کی صورتحال بگڑ رہی ہے۔ امریکہ اور دیگر عطیہ دہندہ ممالک کی جانب سے امدادی مالی وسائل روکے جانے کے بعد پناہ گزینوں کے بچوں کی تعلیم کو خطرات لاحق ہیں۔
چاڈ میں ہی 8,500 بچوں کی ثانوی تعلیم تک رسائی خطرے میں ہے۔ اگر آئندہ برس بھی وسائل مہیا نہ ہوئے تو 155,000 بچوں کی تعلیم متاثر ہو گی۔
ملک میں فرچانا پناہ گزین کیمپ کے سکول میں ہیڈماسٹر عبدالرحیم عبدالکریم نے بتایا ہے کہ بہت سے بچے سکول چھوڑ چکے ہیں۔ ان کی بڑی تعداد مہاجرت کے خطرناک اور غیرقانونی راستے اختیار کرے گی۔ ان میں بعض سمندر عبور کرنے کی کوشش میں ڈوب جائیں گے جبکہ دیگر سونے کی کانوں میں کام کرنے پر مجبور ہوں گے۔
فلیپو گرینڈی مالی وسائل کی قلت کو 'ذمہ داری کا بحران' قرار دیتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ اس معاملے میں بے عملی کا نتیجہ تکالیف، عدم استحکام اور بہت سے لوگوں کے مستقبل کی تباہی کی صورت میں نکلے گا۔
بنیادی سہولیات تک عدم رسائیسوڈان کے لیے امدادی وسائل کی شدید کمی کے باعث ملک میں لوگوں کو ضروری مدد پہنچانے کا کام محدود کیا جا رہا ہے۔
اس وقت ملک میں پانچ کروڑ لوگوں کو امداد اور تحفظ کی ضرورت ہے۔ سوڈان میں عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) کے نمائندے محمد رفعت نے کہا ہے کہ امداد میں آنے والی کمی کے نتائج ظاہر ہونے لگے ہیں۔خانہ جنگی سے متاثرہ بہت سے علاقوں میں لوگ گویا محاصرے میں ہیں جن کے لیے کوئی راہ فرار اور امید نہیں جبکہ انہیں ناقابل بیان تباہی اور تکالیف کا سامنا ہے۔
سوڈان کی مسلح افواج نے دارالحکومت خرطوم کو اپنی حریف ملیشیا 'ریپڈ سپورٹ فورسز' کے قبضے سے چھڑا لیا ہے لیکن وہاں واپس آنے والے لوگوں کو بنیادی سہولیات تک رسائی نہیں ہے۔بچوں کی زندگی کو خطرہاقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے بتایا ہے کہ رواں سال ملک میں پانچ سال سے کم عمر کے 30 لاکھ سے زیادہ بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہو سکتے ہیں۔
شمالی ڈارفر میں واقع زمزم پناہ گزین کیمپ میں کئی ماہ سے قحط پھیلا ہے جہاں لوگ جانوروں کا چارہ کھانے پر مجبور ہیں۔ امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کے مطابق، تقریباً آٹھ لاکھ آبادی کے اس کیمپ میں بچے پانی کی کمی کا شکار ہیں اور ان کی زندگی کو شدید خطرہ لاحق ہے۔
'اوچا' نے اطلاع دی ہے کہ جنوبی ریاست نیل ابیض کے متعدد علاقوں سے بھی بڑی تعداد میں لوگ نقل مکانی کر رہے ہیں۔ علاقے میں جاری لڑائی کے باعث وہاں امداد کی فراہمی میں کڑی رکاوٹیں حائل ہیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نے کہا ہے کہ پناہ گزینوں بڑی تعداد لوگوں کو متحدہ کے وسائل کی ملک میں بچوں کی کے لیے
پڑھیں:
غزہ میں خواتین سڑکوں پر بچوں کو جنم دینے پر مجبور، اقوام متحدہ کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ: اقوام متحدہ نے کہاہے کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور فوجی کارروائیوں کے باعث خواتین کو سڑکوں پر بچوں کو جنم دینے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ (UNFPA) کے مطابق غزہ میں صحت کی سہولیات کے خاتمے کے نتیجے میں ہزاروں حاملہ خواتین بے سہارا ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ اسرائیل کی جارحیت غزہ کی خواتین کو ڈاکٹروں، اسپتالوں اور صاف پانی کے بغیر سڑکوں پر زچگی کرنے پر مجبور کر رہی ہے، تقریباً 23 ہزار خواتین کو طبی سہولت میسر نہیں، جبکہ ہر ہفتے 15 کے قریب بچے بغیر کسی طبی مدد کے پیدا ہورہے ہیں۔
دوجارک نے خبردار کیا کہ زمینی صورتحال ہر گزرتے لمحے کے ساتھ مزید بگڑ رہی ہے، اور فریقین کی ذمہ داری ہے کہ شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں، اسرائیل نے ایک بار پھر غزہ کے شہریوں کو 48 گھنٹوں میں شہر چھوڑنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صلاح الدین روڈ کے ذریعے جنوب منتقل ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہزاروں شہری بمباری کے دوران نقل مکانی پر مجبور ہیں، سڑکیں بھری ہوئی ہیں، لوگ بھوکے ہیں اور بچے شدید صدمے کا شکار ہیں، صرف دو دن میں تقریباً 40 ہزار افراد جنوبی غزہ منتقل ہوئے، جبکہ اگست کے وسط سے اب تک 2 لاکھ افراد نقل مکانی کرچکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق جنوبی غزہ میں بے گھر ہونے والے یتیم، زخمی اور جدا ہونے والے بچوں کی مدد کے لیے تین مراکز قائم کیے گئے ہیں۔
دوجارک نے مزید کہا کہ جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے اب تک 80 طبی مراکز اور بنیادی صحت کے یونٹس متاثر ہوچکے ہیں، جن میں سے 65 مکمل طور پر بند ہیں۔
انہوں نے اسرائیل پر امدادی سرگرمیوں میں رکاوٹ ڈالنے کا بھی الزام عائد کیا اور بتایا کہ دو امدادی قافلوں کو سرحد سے کھانے کا سامان جمع کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ بعض امدادی مشنوں کو آگے بڑھنے کی اجازت ملی لیکن زمینی سطح پر انہیں بھی رکاوٹوں کا سامنا رہا، جبکہ زیکم کراسنگ مسلسل پانچویں روز بند رہا۔
واضح ر ہے کہ غزہ میں امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کر رہے ہیں، عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور مسلم حکمران بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔