شیخ رشید کا اہم بیان : مذاکرات جاری ہیں مگر تفصیلات سیاسی جماعتیں ہی بتا سکتی ہیں
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
سابق وفاقی وزیر شیخ رشید نے کہا ہے کہ ملک میں مذاکرات ہو رہے ہیں لیکن یہ کہ مذاکرات کس سے ہو رہے ہیں اس کی وضاحت سیاسی جماعتیں ہی کر سکتی ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جہاں وہ نو مئی کے کیسز کے سلسلے میں پیش ہوئے تھے شیخ رشید نے کہا کہ حالات کو بہتر ہونا چاہیے کیونکہ ملک پہلے ہی مشکل حالات سے گزر رہا ہے انہوں نے زور دیا کہ عام آدمی کی زندگی میں بہتری آنی چاہیے اور معاشی طور پر عوام کو ریلیف ملنا چاہیے ان کا کہنا تھا کہ نو مئی کے کیسز کی تعداد بہت زیادہ ہے ان کیسز کے ٹرائل کا چار ماہ میں مکمل ہونا مشکل ہے کیونکہ صرف راولپنڈی میں چھتیس ہزار کیسز درج ہیں جن میں پچیس ہزار افراد مفرور ہیں اور بقیہ کیسز میں چارج شیٹیں دی جا رہی ہیں کچھ چارج شیٹیں آج دی جائیں گی اور باقی کا عمل بھی جلد مکمل کیا جائے گا میڈیا سے گفتگو کے دوران جب ایک صحافی نے ان سے سوال کیا کہ بجلی کی قیمتوں میں عوام کو بڑا ریلیف دیا گیا ہے تو اس پر شیخ رشید نے مختصر جواب دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس بارے میں صرف سنا ہے اور مزید کوئی تبصرہ کیے بغیر وہ روانہ ہو گئے ان کے اس مختصر جواب سے واضح ہے کہ وہ اس معاملے پر بات کرنے سے گریز کر رہے تھے شیخ رشید نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ ملک کو سیاسی استحکام کی ضرورت ہے اور تمام جماعتوں کو مل کر ایسا راستہ نکالنا ہوگا جس سے عوام کو فائدہ پہنچے اور ملک آگے کی طرف بڑھے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
مصر میں امن مذاکرات جاری ،حماس نے6 مطالبات پیش کردئیے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قاہرہ:۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ امن منصوبے پر مصر میں جاری مذاکرات میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق حماس نے 6 مطالبات مذاکرات کاروں کے سامنے رکھ دیے۔
حماس کے ترجمان فوزی برہوم نے بتایا کہ ان کا وفد ایک ایسے معاہدے کے لیے کوشاں ہے جو غزہ کے عوام کی امنگوں کی عکاسی کرے اور مذاکرات کی تمام رکاوٹوں کو ختم کرے۔
حماس کے بنیادی مطالبات میں غزہ میں مستقل اور جامع جنگ بندی، غزہ سے اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا، انسانی اور امدادی سامان کی بلا تعطل ترسیل، بے گھر ہونے والے شہریوں کی واپسی اور فلسطینی و اسرائیلی قیدیوں کے تبادلے کا ایک منصفانہ معاہدہ شامل ہے۔
ترجمان حماس نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم مذاکرات کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وحشیانہ فوجی طاقت، غیر مشروط امریکی حمایت اور غزہ میں جاری نسل کشی کے باوجود اسرائیل جھوٹی فتح کی تصویر پیش کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا اور نہ ہی ہو گا۔