اسلام آ باد:

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ قائداعظم اسرائیل پر پالیسی دے چکے اور حکومت اسی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلسطین میں ظلم کی نئی تاریخ رقم کی گئی ہے، بے گناہ فلسطینی صیہونی ظلم کا شکار ہوئے، 65 ہزار سے زائد لوگ شہید ہوئے اور ایک لاکھ سے زائد لوگ شدید زخمی ہوئے، اس جنگ میں نہ بچے نہ عورتیں اور نہ بزرگ محفوظ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اس مسئلے پر دو ٹوک خیالات کا اظہار کیا،  وزیر اعظم نے تمام فورمز پر اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت کی، فلسطینی عوام کو اقوام عالم کی مدد کی ضرورت ہے۔

وزیر قانون کا کہنا تھا کہ غزہ اور کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے، ہماری مملکت کی مسئلہ فلسطین کے حوالے سے پالیسی اور موقف دو ٹوک اور واضح ہے،اسرائیل سے متعلق بانی پاکستان قائد اعظم اپنی قومی پالیسی دے چکے ہیں حکومت قائداعظم محمدم علی جناح کی قومی پالیسی پر کھڑی ہے۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حکومت غزہ کے معاملے پر شروع سے ایک ہی موقف رکھتی ہے ہم آج بھی سمجھتے ہیں کہ دنیا بھر میں آج بھی جہاں جہاں لوگ اپنے حق خودارادیت کی جدوجہد میں مصروف ہیں ان کی آواز آپ ڈائیلاگ سے تو روک سکتے ہیں، لیکن بارود سے ان کی آواز کو نہیں دبایا جاسکتا چاہے وہ فلسطین ہو یا کشمیر ہو۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نے کہا

پڑھیں:

مصری رہنما کی اسرائیل سے متعلق عرب ممالک کی پالیسی پر شدید تنقید

مصر کے سابق نائب صدر اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے سابق سیکرٹری جنرل نے اسرائیل سے متعلق عرب ممالک کی پالیسی پر شدید تنقید کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ انہیں بھی فلسطینیوں کی نسل کشی کے تناظر میں اسرائیل کے خلاف موثر اقدامات انجام دینے چاہئیں۔ اسلام ٹائمز۔ مصر کے سابق نائب صدر محمد البرادعی جو انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے سیکرٹری جنرل بھی رہ چکے ہیں نے اسرائیل کے مجرمانہ اقدامات پر خاموشی کے باعث عرب ممالک کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا: "عالمی سطح پر حکومتوں، تنظیموں اور ماہرین میں اس بات پر تقریباً اتفاق رائے پایا جاتا ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی جیسے جنگی جرم کا مرتکب ہوا ہے اور اس نے انسانیت کے خلاف دیگر جرائم بھی انجام دیے ہیں۔ مزید برآں، کچھ ممالک جیسے کولمبیا، لیبیا، میکسیکو، فلسطین، اسپین، ترکی اور بولیویا نے عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے کی حمایت کا اعلان بھی کیا ہے اور بنگلہ دیش، بولیویا، جزر القمر، جیبوتی، چلی اور میکسیکو جیسے ممالک نے عالمی فوجداری عدالت میں بھی اسرائیل کے خلاف عدالتی کاروائی شروع کر رکھی ہے۔ لیکن عرب حکومتوں کی اکثریت نے اسرائیلی مظالم پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے جبکہ ہم ہی اس مسئلے کے حقیقی مدعی ہیں۔" انہوں نے ایکس پر اپنے پیغام میں مزید لکھا: "یوں دکھائی دیتا ہے کہ عرب حکومتیں اسرائیل کے خلاف کوئی بھی قدم اٹھانے سے ڈرتی ہیں۔ مجھے امید ہے کہ میں غلطی پر ہوں گا۔"
 
محمد البرادعی کا یہ پیغام سوشل میڈیا پر وسیع ردعمل کا باعث بنا ہے اور بڑی تعداد میں صارفین نے ان کے اس پیغام کی حمایت کرتے ہوئے لکھا کہ عرب حکومتیں اسرائیل کی جانب سے طاقت کے اظہار کو اپنے ملک کے اندر مخالفین کو کچلنے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔ ایک مصری صافر نے جواب میں لکھا: "اگر آپ، محترم ڈاکٹر صاحب، حقیقت بیان کرنے سے خوفزدہ ہیں تو ہم کیا کریں؟ عرب ڈکٹیٹرز نے اسرائیل کو ایک ہوا بنا کر پیش کیا ہے تاکہ اسے اپنی عوام کو ڈرا سکیں۔" ایک اور صارف نے تجزیہ کرتے ہوئے لکھا کہ کچھ عرب حکومتیں بین الاقوامی اداروں کی مدد حاصل کرنے کی بجائے امریکہ سے مداخلت کی درخواست کرتی ہیں۔ اس نے مزید لکھا: "یہ صورتحال مجھے کچھ ایسے مخالفین کی یاد دلاتی ہے جو نظام کے اندر سے اس کی اصلاح کرنا چاہتے ہیں تاکہ یوں سزا پانے سے بچ سکیں۔" کلی طور پر محمد البرادعی کا یہ پیغام سوشل میڈیا کے صارفین کی جانب سے وسیع ردعمل کا باعث بنا ہے اور ان تمام پیغامات میں غزہ میں اسرائیل کے مجرمانہ اقدامات پر عرب حکومتوں کی خاموشی قابل مذمت قرار دی گئی ہے۔
 
یاد رہے جنوبی افریقہ نے دسمبر 2023ء میں ہیگ کی عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا جس میں دعوی کیا گیا تھا کہ اس رژیم نے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی انجام دے کر نسل کشی کے خلاف کنونشن کی خلاف ورزی کی ہے۔ دنیا کے اکثر ممالک جیسے برازیل، نکارا گویا، کیوبا، آئرلینڈ، کولمبیا، لیبیا، میکسیکو، اسپین اور ترکی نے اس مقدمے کی حمایت کی ہے۔ اسی طرح جنوبی افریقہ نے اکتوبر 2024ء میں عدالت کو 500 صفحات پر مشتمل ایک تفصیلی رپورٹ بھی پیش کی تھی جس میں غزہ میں غاصب صیہونی رژیم کے مجرمانہ اقدامات اور انسانیت سوز مظالم کی تفصیلات درج تھیں۔ غاصب صیہونی رژیم نے آئندہ دو ماہ میں اپنی دفاعیات عدالت میں پیش کرنی ہیں جس کے بعد توقع کی جا رہی ہے کہ 2027ء میں عدالت کا حتمی فیصلہ سنا دیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • آزاد کشمیر: تحریک عدم اعتماد کا طریقہ کار طے پا گیا، نمبر پورے ہیں، وزیر قانون میاں عبدالوحید
  • مشرف علی زیدی وزیر اعظم کے ترجمان برائے غیرملکی میڈیا مقرر
  • وزیرِاعظم کا وکلاء کو خراجِ تحسین، انڈیپینڈنٹ گروپ کی کامیابی پر مبارکباد
  • وزیر اعظم کی اسلام آباد بار، پنجاب بار کونسل کے انتخابات میں انڈیپینڈنٹ گروپ کی برتری پر مبارک باد
  • سیریز جیتنے پر وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب کی قومی ٹیم کو مبارکباد
  • وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب کی قومی ٹیم کو سیریز جیتنے پر مبارکباد
  • مصری رہنما کی اسرائیل سے متعلق عرب ممالک کی پالیسی پر شدید تنقید
  • پی ٹی آئی رہنما ذاتی نہیں قومی مفاد میں کام کریں: رانا ثنا اللہ
  • امریکا کی امیگریشن پالیسی میں نیا قانون نافذ، ورک پرمٹ کی خودکار توسیع ختم کر دی
  • حکومت پنجاب نے وزیر اعظم کے پروٹوکول کیلئے گاڑیاں فراہم کر دیں