وفاقی حکومت کی 43 وزارتیں جبکہ 400 سے زائد ڈیپارٹمنٹس ہیں جنہیں کم کررہے ہیں، خرم شہزاد
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
وی نیوز ایکسکلوسیو میں وزیر خزانہ کے مشیر برائے اکنامک اینڈ فنانشل ریفارمز خرم شہزاد نے ملک کی معاشی صورت حال پہ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مشکل معاشی صورت حال میں فیصلے لینا مشکل ہوگیا تھا۔ کچھ عرصہ قبل آئی ایم ایف قرض دینے کو تیار نہیں تھا، مگر انتہائی محنت، حکمت اور مشکل ترین فیصلوں سے ہم نے معیشت کو سنبھالا۔
خرم شہزاد نے کہا کہ ہم ایک سال میں 38 فیصد مہنگائی سے 7 فیصد پہ آ گئے۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی وجوہات میں کسی بھی چیز کی شارٹ ایج کی وجہ سے مہنگائی بڑھ جاتی ہے۔ چونکہ 2022 میں تباہ کن سیلاب نے خوراک اور دیگر نقصانات بہت زیادہ کیے تو حالات بہت خراب ہو گئے اور پاکستان ڈیفالٹ کے قریب پہنچ گیا۔
خرم شہزاد نے کہا کہ معیشت کی بہتری کے لیے حکومت نے اسمگلنگ کی روک تھام پہ بھی خاص توجہ دی، جس میں سیکیورٹی ایجنسیز نے بہت تعاون کیا۔ اس کے رزلٹ میں پاکستان کی معیشت بہتر ہونا شروع ہوئی۔
خرم شہزاد نے مزید کہا کہ پاکستان میں اسٹاک ایکسچینج انڈیکس کا بڑھنا سرمایہ کاروں کے اعتماد کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج سرمایہ دار کھلے دل سے مارکیٹ میں آ رہے ہیں، جو کہ انتہائی خوش آئند ہے۔
خرم شہزاد نے نجکاری کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں ، مگر ہم ایک دم سے سب کچھ چھوڑ نہیں سکتے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کوشش کر رہی کہ اداروں کی نجکاری کریں۔ پی آئی اے اور اسٹیل مل کی نجکاری کے لیے بھی اقدامات ہو رہے ہیں۔
مشیر وزیر خزانہ خرم شہزاد نے کہا کہ وفاقی حکومت کے پاس 43 وزارتیں ہیں، جبکہ وفاق کے زیر انتظام 400 سے زائد ڈیپارٹمنٹس ہیں، ہم انہیں کم کر رہے ہیں، جبکہ اس سب پر کچھ وقت لگ سکتا ہے۔
خرم شہزاد نے کہا 170 بلین ڈالر کی پنشن ہم نے روک دی، اس سے کچھ عرصے میں مثبت اثرات سامنے آئیں گے۔
خرم شہزاد نے آئی آئی پیز کے حوالے سے کہا کہ حکومت نے 6 آئی پی پیز کو ختم کر دیا، ہم مزید بات چیت بھی کر رہے ہیں۔
خرم شہزاد نے کہا کہ پاکستان درست ٹریک پہ آ چکا ہے۔ آئندہ چند سالوں میں ہم تمام تر مشکلات سے نکل جائیں گے۔ مہنگائی اور بےروزگاری کم ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ ہمارے پاس نوجوان کی طاقت ہے، ہم نے اس سے فائدہ اٹھانا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستانی معیشت خرم شہزاد.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستانی معیشت خرم شہزاد نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ رہے ہیں کے لیے
پڑھیں:
حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
نارووال (نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نےکہا ہے کہ جس جذبے سے ہماری افواج دہشت گردی کےخلاف جنگ میں جانوں کا نذرانہ دے رہی ہیں، ملکی معاشی بہتری کے لیے کردار ادا نہ کیا تویہ فورسز کی قربانیوں کے صلے میں ان سے زیادتی ہوگی۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا نارووال میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت بحالی کی جانب گامزن ہے، ہمیں بھرپور جذبے سے ملکی معیشت کی بہتری کے لیے کردار ادا کرنا ہے، حکومت کی کوشش ہےکہ ملک میں بجلی، گیس اور توانائی کے بحران پر قابو پائیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ہمیں حکومت ملی تھی تو اُس وقت معیشت سمیت تمام شعبہ جات تباہ حال تھے، رفتہ رفتہ ان سب میں بہتری آرہی ہے۔احسن اقبال نے مزید کہا کہ معشیت بہتر ہوتے ہی بجلی کے شعبے میں نرخوں میں کمی کو ممکن بنائیں گے، گیس کی قیمتیں بھی کم کرنا ہوں گی۔ساتھ ہی وزیراعظم اور حکومت کی خواہش ہے کہ ٹیکسوں کی شرح میں کمی لائیں، تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ ٹیکس چوری کے خلاف ہم سب کو مل کر جہاد کرنا ہوگا۔
جو لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں اُن کی زمہ داری ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ مل کر ٹیکس چوروں کی نشاندہی کریں، اگر ٹیکس چوری نہیں رکے گی تو تنخواہ دار طبقے پر مزید بوجھ بڑھے گا۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ ٹیکس کے بغیر حکومت ترقیاتی کام نہیں کر سکتی، حکومت کے پاس پیسے چھاپنے کی کوئی مشین نہیں ہوتی، ٹیکس سے ہی ترقیاتی اور دیگر کام کرنے ہوتے ہیں، پاکستان میں اس وقت ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 10.5 ہے، ہمارے جیسے دیگر ممالک میں یہ شرح 16 سے 18 فیصد تک ہے۔