چہل قدمی کو عادت بنانے کا ایک اور بہترین فائدہ سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
اپنے دل خصوصاً دھڑکن کی رفتار کو مستحکم رکھنا چاہتے ہیں تو تیز رفتاری سے چہل قدمی کو عادت بنالیں۔یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
بی ایم جے ہارٹ میں شائع تحقیق میں 4 لاکھ 20 ہزار سے زائد افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی۔ان افراد کے چلنے کی رفتار کے ڈیٹا کو یوکے (UK) بائیو بینک نے اکٹھا کیا تھا۔
ان میں سے لگ بھگ 82 ہزار افراد کے مختلف رفتار سے چلنے کے تفصیلی ڈیٹا کو اکٹھا کیا گیا۔تحقیق میں سست رفتار (3 میل فی گھنٹہ سے کم رفتار)، معتدل رفتار (3 سے 4 میل فی گھنٹہ) اور تیز رفتاری (4 میل فی گھنٹہ سے زائد رفتار) کا تعین کیا گیا۔
تحقیق کے مطابق 6.
طرز زندگی کے عناصر کو مدنظر رکھنے کے بعد دریافت ہوا کہ 4 میل فی گھنٹہ سے زائد رفتار سے چلنے والے افراد میں دل کی دھڑکن کے مسائل کا خطرہ 35 سے 43 فیصد تک کم ہوتا ہے۔چلنے کی رفتار جتنی زیادہ ہوگی، دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی کا خطرہ اتنا کم ہوگا۔
اسی طرح معتدل رفتار سے چہل قدمی سے بھی یہ خطرہ 27 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی کے دوران دھڑکن کی رفتار بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے جس سے فالج، ہارٹ فیلیئر اور کارڈک اریسٹ جیسے جان لیوا امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
محققین نے تسلیم کیا کہ یہ تحقیق مشاہداتی تھی تو نتائج کو حتمی قرار نہیں دیا جاسکتا اور ان کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔مگر انہوں نے کہا کہ یہ پہلی تحقیق ہے جس میں چلنے کی رفتار اور دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا گیا اور ایسے شواہد فراہم کیے گئے جو دونوں کے درمیان تعلق کا عندیہ دیتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ تیز رفتاری سے چہل قدمی سے موٹاپے اور ورم سے متاثر ہونے کا خطرہ گھٹ جاتا ہے جس سے دل کے مسائل سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سے چہل قدمی دل کی دھڑکن تیز رفتاری بے ترتیبی کی رفتار کا خطرہ
پڑھیں:
بجٹ میں کن چیزوں پر چھوٹ اور کن پر ٹیکس عائد؟ تفصیلات سامنے آگئیں
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)آئندہ مالی سال کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا، مختلف شعبوں پر اضافی ٹیکس لگایا جائے گا۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق وفاقی بجٹ کا مجموعی حجم سترہ ہزار 600 ارب روپے ہونے کا امکان ہے ۔ ٹیکس وصولی کا ہدف 14 ہزار 130 ارب روپے رکھنے اور دفاعی بجٹ میں 18 فیصد سے زیادہ اضافہ متوقع ہے۔
بجٹ میں فری لانسرز کی آمدن پر بھی ٹیکس لگایا جائے گا۔ 3500 سے زائد امپورٹڈ اشیا پر ایڈیشنل ریگولیٹری ڈیوٹی جبکہ درآمدی سامان پر اضافی کسٹم ڈیوٹی میں کمی کی امید ہے۔ ہزار 600 ارب روپے کے نئے بجٹ میں مختلف شعبوں پر اضافی ٹیکس لگے گا۔
بینک ڈیپازٹس اور بچت سکیموں پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز
17 بعض شعبوں کو ٹیکس میں رعایت بھی ملے گی۔ حکومت کا نئے مالی سال سے زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی شروع کرنے کا پلان ہے نئے بجٹ میں پراپرٹری پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کی بھی تجویز ہے، بیرون ملک سے فری لانسنگ کے ذریعے کمائی بھی ٹیکس نیٹ میں آئے گی۔ ڈیجیٹل یا سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے حاصل کمائی پر بھی اضافی ٹیکس لگایا جائے گا۔
آئی ایم ایف نے کھاد، کیڑے مار ادویات اور بیکری آئٹمز پر ٹیکس لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ایف بی آر ذرائع کے مطابق مشروبات اور سگریٹ سیکٹر پر ٹیکس میں کمی کی تجویز ہے۔ سابق فاٹا ریجن کو حاصل ٹیکس چھوٹ ختم کرکے 12 فیصد ٹیکس لگانے پربھی غور جاری ہے۔
نئے بجٹ میں پی ایس ڈی پی کیلئے ایک ہزار ارب روپے مختص
ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد تک اضافہ جبکہ گریڈ ایک سے 16 تک کے سرکاری ملازمین کو 30 فیصد الاؤنس دینے اور ایڈہاک ریلیف الاؤنس بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے کی تجویز ہے۔
صنعتی شعبے کے لیے خام مال کی درآمد پر بھی ڈیوٹی میں کمی کا امکان ہے۔ ساڑھے 800 سی سی مقامی گاڑیوں پر جی ایس ٹی میں 5.5 فیصد اضافہ زیرغور ہے۔ نئے بجٹ میں بڑی کمپنیوں کے لیے سپر ٹیکس میں بتدریج کمی کی تجویز ہے۔ تعمیراتی صنعتوں کیلئے بھی خام مال پر ودہولڈنگ ٹیکس میں کمی متوقع ہے۔ نئے بجٹ میں اشیا اور خدمات کی مجموعی برآمدات کا ہدف 44.9 ارب ڈالرمقرر کیا گیا ہے۔ برآمدات کا ہدف 35.3 ارب ڈالر جبکہ درآمدات کا ہدف 65.2 ارب ڈالر رکھنے کی تجویز ہے۔
بجٹ خسارہ 6501 ارب روپے رہنے کا تخمینہ، دفاع کیلئے 2550 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز
مزید :