ٹیرف کی غیر یقینی صورتحال عالمی جی ڈی پی کو 0.6 فیصد تک متاثر کرے گی، ڈبلیو ٹی او
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
اسلام آباد: ڈونلڈ ٹرمپ کے دور حکومت میں شروع ہونے والی ٹیرف جنگ اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی عالمی غیر یقینی صورتحال نے عالمی تجارتی نظام کو ہلا کر رکھ دیا ہے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) کی رپورٹ کے مطابق 2025 میں تجارتی سامان کی تجارت میں 0.2 فیصد کمی متوقع ہے، جس سے عالمی جی ڈی پی پر 0.
ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق اگر جولائی میں امریکہ کی معطل شدہ باہمی محصولات دوبارہ نافذ ہو گئیں تو مزید 0.6 فیصد پوائنٹس کا نقصان ہو گا۔
ڈبلیو ٹی او نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ باہمی ٹیرف اور تجارتی پالیسی کی غیر یقینی صورتحال مل کر 2025 میں عالمی تجارتی حجم میں 1.5 فیصد کمی کا باعث بنیں گے شمالی امریکہ اس منفی رجحان میں سب سے بڑا کردار ادا کرے گا، جہاں تجارتی نمو میں 1.7 فیصد کمی کی توقع ہے، جبکہ ایشیا اور یورپ کا مثبت کردار بھی پہلے سے کم ہو جائے گا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ چین کے لیے صورتحال قدرے ملی جلی ہے اگرچہ امریکی درآمدات میں کمی متوقع ہے، مگر شمالی امریکہ سے باہر کے خطوں میں چینی برآمدات میں چار سے نو فیصد تک اضافہ ممکن ہے، کیونکہ عالمی تجارت نئی سمتوں میں منتقل ہو سکتی ہےکم ترقی یافتہ ممالک کے لیے کچھ صنعتوں میں برآمدات کے نئے مواقع کھلنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
ڈبلیو ٹی او کے ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی جی ڈی پی 2025 میں 2.2 فیصد بڑھے گی، جو کہ پہلے کیے گئے اندازوں سے کم ہے اور 2026 میں 2.4 فیصد تک پہنچنے کی پیش گوئی ہے شمالی امریکہ پر ٹیرف کی تبدیلیوں کا سب سے زیادہ اثر ہوگا، جہاں جی ڈی پی میں 1.6 فیصد پوائنٹس کی کمی کا امکان ہے، اس کے بعد ایشیا پر 0.4 پوائنٹس اور جنوبی و وسطی امریکہ پر 0.2 پوائنٹس منفی اثر پڑے گا۔
ڈبلیو ٹی او کے مطابق تجارتی پالیسی کی غیر یقینی صورتحال جی ڈی پی کو تقریباً دوگنا نقصان پہنچا سکتی ہے، جس سے معیشت مزید دباؤ میں آ سکتی ہے، خدمات کی تجارت بھی متاثر ہو رہی ہے 2025 میں تجارتی خدمات کی شرح نمو 4.0 فیصد اور 2026 میں 4.1 فیصد متوقع ہے، جو کہ پہلے کے تخمینوں سے نمایاں طور پر کم ہے۔
2024 میں تجارتی سامان کی تجارت نے 2.9 فیصد اور تجارتی خدمات کی تجارت نے 6.8 فیصد کی متاثر کن کارکردگی دکھائی تھی، مگر موجودہ اعداد و شمار آنے والے برسوں میں اس رفتار کے کم ہونے کی نشان دہی کرتے ہیں اگر فوری طور پر تجارتی پالیسیوں میں استحکام نہ لایا گیا تو عالمی تجارت اور معیشت دونوں کو طویل المدتی خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
غزہ میں قحط اور عالمی چیخ و پکار کے باوجود امریکہ نے جنگ بندی کی قرار داد چھٹی مرتبہ ویٹو کر دی
نیویارک:اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں فلسطین میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کی قرارداد کو امریکہ نے چھٹی بار ویٹو کر دیا جب کہ قرارداد کو دیگر 14 ممالک کی حمایت حاصل تھی۔
یہ فیصلہ اُس وقت سامنے آیا جب غزہ میں قحط کی تصدیق ہو چکی ہے معصوم شہری دم توڑ رہے ہیں، اور امداد پر اسرائیلی پابندیاں تاحال برقرار ہیں۔
یہ قرارداد سلامتی کونسل کے 15 میں سے 10 غیر مستقل رکن ممالک نے تیار کی تھی، جس میں غزہ میں فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کے مطالبے کے ساتھ ساتھ تمام یرغمالیوں کی باعزت رہائی، اور انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
ڈنمارک کی اقوامِ متحدہ میں سفیر کرسٹینا مارکوس لاسی نے ووٹنگ سے قبل پُراثر انداز میں کہا کہ غزہ میں قحط کا اعلان نہیں ہوا مگر تصدیق ہو چکی ہے۔
انہوں نے مزید کہا اسرائیل نے غزہ شہر میں فوجی کارروائی کو مزید وسعت دے دی ہے، جس سے عام شہریوں کی تکالیف ناقابلِ برداشت ہو چکی ہیں، ہم اس انسانیت سوز بحران پر خاموش نہیں رہ سکتے تھے۔
واضح رہے کہ عالمی اداروں نے گزشتہ ماہ خبردار کیا تھا کہ غزہ شہر اور اس کے گرد و نواح میں قحط باقاعدہ شروع ہو چکا ہے، اور اگر حالات نہ بدلے تو یہ پورے علاقے میں پھیل سکتا ہے۔