پنجاب میں پاور شیئرنگ پر پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی بڑی بیٹھک، ملکر چلنے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
لاہور (نیوزڈیسک) پنجاب میں پاور شیئرنگ پر بڑی بیٹھک ہوئی جس میں ن لیگ اور پی پی نے ملکر چلنے پر اتفاق کیا۔گورنر ہاؤس پنجاب میں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس ہوا،
اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کی جانب سے وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ، سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان اور سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب شریک ہوئیں جبکہ پیپلزپارٹی کی جانب سے گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر، ندیم افضل چن، حسن مرتضیٰ اور علی حیدر گیلانی نے شرکت کی۔
کمیٹی کے کچھ رہنماؤں نے زوم کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی جبکہ کوارڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور سمیت دیگر افسران بھی شریک ہوئے۔
کوآرڈینیشن کمیٹی نے پنجاب میں پاور شیئرنگ کے حوالے سے اب تک ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا جبکہ سب کمیٹی کی ملاقاتوں میں ہونے والے فیصلوں پر مشاورت کی۔
بعد ازاں سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کے دوران پاکستان پیپلزپارٹی وسطی پنجاب کے سیکرٹری جنرل حسن مرتضیٰ نے اسمبلی میں پیش کیے گئے بلدیاتی بل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بلدیاتی انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملکی حالات کے پیش نظر ساتھ چلنے پر اتفاق ہوا، امید ہے کہ ہم مزید آگے بڑھیں گے جبکہ اجلاس میں زراعت اور گندم سے متعلق بات ہوئی اور گورننس سے متعلق تحفظات بھی رکھے۔
حسن مرتضیٰ نے کہا کہ پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے اور اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا جبکہ اس وقت ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں، گفتگو کے بعد بہتر راستہ نکلے گا۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے ملک احمد کا کہنا تھا کہ ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے، سندھ کا حق ہے کہ وہ اپنے پانی کی حفاظت کرے۔انہوں نے کہا کہ بتایا گیا 10 ملین ایکڑ پانی کا گیپ ہے، سندھ اور پنجاب کے درمیان پانی کے معاملات پر ڈیٹا کے مطابق بات کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مقامی سطح پر عوامی نمائندوں کو اختیار ملنا چاہیے، پیپلز پارٹی بھی چاہتی ہے پنجاب میں اچھی گورننس ہو۔ملک محمد احمد خان نے مزید کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن دو مختلف جماعتیں ہیں، پیپلز پارٹی اتحادی جماعت ہے، اس کی رائے مختلف ہوتی ہے تو اظہار جلسوں اور باہمی ملاقاتوں میں ہوتا ہے، اس میں اچنبھے کی کوئی بات نہیں۔
دوسری جانب گزشتہ روز صدر ن لیگ نواز شریف کی ہدایت پر رانا ثنا اللہ نے وزیرِ اطلاعات سندھ شرجیل میمن سے فون پر رابطہ کیا جس میں رانا ثنا نے کہا کہ نہروں کے معاملے پر سندھ سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ میاں نواز شریف اور شہباز شریف نے ہدایت کی ہے کہ نہروں کے معاملے پر سندھ کے تحفظات دور کیے جائیں۔اس موقع پر شرجیل میمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت کو دریائے سندھ سے نہریں نکالنے پر شدید تحفظات ہیں
پیپلز پارٹی بھی نہروں کے معاملے پر وفاقی حکومت سے مذاکرات کے لیے تیار ہے، پیپلز پارٹی سندھ کے عوام کے لیے 1991 کے معاہدے کے تحت پانی کی منصفانہ تقسیم چاہتی ہے۔
شاعر مشرق، مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کی آج 87 ویں برسی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی اجلاس میں پارٹی اور نے کہا کہ مسلم لیگ پانی کی کے لیے
پڑھیں:
پنجاب میں ایک گھر پر بجلی کے 2 میٹر نہیں لگیں گے؟
وزرات پاور ڈویژن کی جانب سے لیسکو، فیسکو، میپکو سمیت دیگر پاور ڈویژن کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ اب سے ایک گھر میں ایک سے زائد بجلی کا سنگل فیز میٹر نہیں لگایا جائے گا ۔
پاور ڈویژن کی جانب سے جاری کردی نئی ہدایت کے مطابق اگر کوئی گھر ایک سے زائد میٹر لگوانا چاہتا تو اس گھر کا الگ سے پورشن ہونا چاہیے، جس میں نیچے والے گھر سے الگ راستہ ہو اور اوپر والے پورشن میں ایک کچن لازمی ہو۔
یہ بھی پڑھیں:
داخلی اور خارجی راستہ الگ ہو، گھر کے اندر بجلی کنکشن کے لیے دونوں پورشنز کا الگ الگ الیکٹرک سرکٹ ہو، لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی ان بائی لاز کی تصدیق بھی کرے گا کہ یہاں پر 2 پورشن بنائے گئے ہیں۔
سنگل فیز کنکشن پر 2 میٹر لگوانے پر پابندی کیوں؟پاور ڈویژن کی ہدایت کی مطابق صارفین 50 روپے کے اسٹامپ پیپر پر جو خاندان وہاں پر سکونت اختیار کر رہے ہوں گے، وہ الگ الگ حلف دیں گے کہ وہ الگ الگ رہتے ہیں اور ان کا داخلی اور خارجی راستہ بھی الگ ہے۔
پاور ڈویژن نے کہا ہے کہ 5 کلو واٹ تک کنکشن لینے والوں پر ان شرائط کا اطلاق نہیں ہوگا، پانچ کلو واٹ پر صارفین کو تھری فیز میٹر کی بنیاد پر کنکشن فراہم کیا جائے گا۔
پاور ڈویژن کی جانب سے جاری ہونے والی ہدایات میں بتایا گیا ہے کہ ایک گھر پر 2 میٹر لگانے پر پابندی کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ صارفین نے اپنے گھروں پر 3 سے 4 میٹر لگوا رکھے ہیں ،حکومت نے 2 سو یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والوں کو ریلیف دے رکھا ہے۔
مزید پڑھیں:
’یہی وجہ ہے کہ صارفین 3 سے 4 میٹر لگوا کر بجلی کے ہر میٹر پر 2 سو سے کم یونٹ استعمال کرتے ہیں، جس سے وہ غربیوں کو ملنے والے ریلیف کے حقدار ہوجاتے ہیں، حالانکہ وہ صارفین ایک ماہ میں 7 سے 8 سو یونٹ بجلی استعمال کرتے ہیں ،جس سے حکومت کو نقصان ہو رہا ہے۔‘
لیسکو ذرائع کے مطابق جن گھروں پرپہلے سے ایک سے زائد سنگل فیز میٹر موجود ہیں ان کے خلاف بڑے آپریشن کی تیاری کی جارہی ہے، تمام صارفین کے ریکارڈ چیک کرنے کے بعد اہکار چھاپے ماریں گے اور ایک سے زائد میٹر استعمال کرنے والوں کے بجلی کنکشن کاٹ دیے جائیں گے، نئے ایک سے زائد میٹر لگوانے والے گھر کا نقشہ اور پچاس روپے کے اسٹامپ پیپر پر ہر خاندان الگ الگ سے اپنا حلف دے گا۔
لیسکو حکام کے مطابق جولائی کے مہینے میں ان نئے قوانین کا اطلاق ہو جائے گا، نئے قوانین کے حوالے سے آگاہی مہم بھی شروع کی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹامپ پیپر الیکٹرک سرکٹ پاور ڈویژن حلف سنگل فیز صارفین لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی لیسکو حکام میٹر وزرات پاور ڈویژن یونٹ بجلی