پاکستان کی ایک اور نجی فضائی کمپنی کا ملک میں ایئر ایمبولینس سروس شروع کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
پاکستان کی ایک اور نجی فضائی کمپنی نے ملک میں ایئر ایمبولینس سروس شروع کرنے کا اعلان کردیا۔
رپورٹ کے مطابق اسکائی ونگز ایوی ایشن کو سی اے اے نے ایئر ایمبولینس سروس شروع کرنے کی اجازت دے دی۔
اسکائی ونگز ایوی ایشن جدید پائپر سینیکا طیارہ ایئر ایمبولینس سروس کے لئے استعمال کرے گا۔
ایدھی کے بعد اسکائی ونگز ملک کی دوسری فضائی کمپنی ہے جو ملک میں ایئر ایمبولینس سروس شروع کررہی ہے، ایئر ایمبولینس طیارے کو سول ایوی ایشن نے کلیرنس دے دی۔
اسکائی ونگز ایوی ایشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ایئر ایمبولینس سے مریضوں کو ملک کے کسی بھی ایئرپورٹ سے منتقل کیا جاسکے گا۔
اپنے بیان میں کمپنی نے مزید کہا کہ ایئر ایمبولینس سروس کے لئے دوسرا طیارہ بھی جلد بیڑے میں شامل کرینگے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایئر ایمبولینس سروس شروع اسکائی ونگز ایوی ایشن
پڑھیں:
سندھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے غیر قانونی سرکاری بھرتیوں اور کرپشن کا انکشاف، تحقیقات شروع
کراچی:قومی احتساب بیورو (نیب) نے سندھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے غیر قانونی بھرتیوں اور کرپشن کے حوالے سے چیئرمین و دیگر کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ پبلک سروس کمیشن کےذریعے مبینہ غیرقانونی بھرتیوں اورکرپشن کاانکشاف ہوا، مذکورہ معاملے پرنیب نے سابق چیئرمین سندھ پبلک سروس کمیشن ودیگرکے خلاف تحقیقات شروع کردی۔
نیب نےچیئرمین سندھ پبلک سروس کمیشن کےسابق چیئرمین نورمحمد جادمانی سمیت 16 افسران کا ریکارڈ طلب کرلیا ہے، طلب کردہ ریکارڈ میں سابق چیئرمین ،ممبرز،سیکریٹریز،کنٹرولر،ایڈیشنل کنٹرولر اعجازخان درانی،آفتاب انوربلوچ،ہریش چندر،سائیں دادسولنگی،غلام شبیرشیخ ،احمد علی قریشی،عبدالکریم درانی،ہادی بخش کلہوڑو،شوکت اجان،جاوید چاچڑ،امتیازجاگیرانی،محمد عثمان میمن،عبدالخالق جمالی،اخلاق احمد کلوڑ،سہیل پٹولی شامل ہیں۔
نیب کی جانب جاری لیٹرکے مطابق چیئرمین سندھ پبلک سروس کمیشن ایک ہفتے میں مکمل ریکارڈ فراہم کریں جبکہ سندھ پبلک سروس کمیشن کے خلاف عدالتوں میں دائر درخواستوں کا مکمل ریکارڈ فراہم کیا جائے، جن درخواستوں کا فیصلہ ہوچکا انکا تمام ریکارڈاورجوزیرالتواہیں سب کی فراہمی کویقینی بنایاجائے۔
نیب کی جانب سے کہا گیا ہےکہ نوٹس میں دی گئی ہدایات کی عدم تعمیل، جان بوجھ کررکاٹ ڈالنے، گمراہ کن صورتحال پیدا کرنےکی صورت میں این اے او کی دفعہ 31 کی تحت انکوائری میں خلل ڈالنے کےمترادف تصورکیا جائےگا اور اس پر 10سال تک سزاہوسکتی ہے۔
ذرائع کےمطابق اس سے قبل طلبی پرافسران نےتقرریوں کا نامکمل ریکارڈ پیش کیا تھا،جس پرنیب حکام کی جانب سے برہمی کا اظہارکیا گیا اور اب تقرریوں کا ریکارڈ ایک ہفتےمیں طلب کرلیا۔
ذرائع کے مطابق تحقیقات کے اگلےمرحلے میں بینیفشریز کو بھی طلب کیا جائےگا، سرکاری افسران پرالزام ہے انھوں نے سندھ پبلک سروس کمیشن کا امتحان اپنے من پسند افراد کو پاس کروا کرانھیں سرکاری ملازمتوں پربھرتی کروایا۔