بھارت نے دریائے جہلم میں اچانک پانی چھوڑ دیا، مظفرآباد میں ایمرجنسی نافذ
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
بھارت نے پاکستان کو بغیر اطلاع دیے دریائے جہلم میں پانی چھوڑ دیا ہے،جس سے دریائے جہلم میں شدید طغیانی سے مقامی افراد خوف و ہراس کا شکار ہوگئے جبکہ مظفرآباد میں آبی ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مقبوضہ کشمیر سے آزاد کشمیر کے علاقے چکوٹھی میں داخل ہونے والے دریائے جہلم میں اچانک شدید طغیانی آگئی اور دریا میں پانی کی سطح اچانک بلند ہوگئی، جس سے مقامی لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا، دریا کے کنارے بستیوں میں مساجد میں اعلانات شروع کردیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے اضافی پانی چھوڑ دیا، دریائے جہلم کی سطح بلند
میڈیا رپورٹس کے مطابق دریائے جہلم میں اچانک طغیانی کی وجہ یہ ہے کہ بھارت نے پاکستان کو اطلاع دیے بغیر دریا میں پانی چھوڑ دیا ہے۔
یاد رہے کہ مقبوضہ کشمیر کی وادی پہلگام میں سیاحوں پر حملے کے بعد پاکستان پر حملے کا الزام عائد کرتے ہوئے بھارت نے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل کیا، پانی روکا تو بھرپور جواب دیا جائے گا، پاکستان
سندھ طاس معاہدہ بھارت اور پاکستان کے درمیان واحد معاہدہ ہے جو 3 بڑی جنگوں کے باوجود قائم رہا ہے، اس معاہدے کو دنیا بھر میں سرحد پار آبی تنازع کے کامیاب حل کی روشن مثال کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news ایمرجنسی بھارت پاکستان پانی دریائے جہلم طغیانی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایمرجنسی بھارت پاکستان پانی دریائے جہلم طغیانی دریائے جہلم میں پانی چھوڑ دیا بھارت نے
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب میں دفاعی معاہدہ: بھارت میں سفارتی و عسکری حلقوں میں کھلبلی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے اسٹریٹیجک دفاعی معاہدے نے خطے کی سیاست میں ایک نئی ہلچل پیدا کر دی ہے۔
اسلام آباد اور ریاض کے درمیان یہ تعاون بھارت کے لیے باعثِ تشویش بن گیا ہے، جس کا اظہار نئی دہلی کی وزارت خارجہ کے تازہ بیان میں نمایاں طور پر نظر آ رہا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ بھارتی حکومت اس پیشرفت سے پہلے ہی آگاہ تھی اور معاہدے پر دستخط کی خبروں کا بغور جائزہ لے رہی ہے۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ بھارت اپنی قومی سلامتی اور مفادات کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس دفاعی تعاون کے خطے اور عالمی سطح پر اثرات کا باریک بینی سے تجزیہ کر رہی ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ بھارت کو پاکستان اور سعودی عرب کی قربت سے اضطراب لاحق ہوا ہو۔ ماضی میں بھی اسلام آباد اور ریاض کے مابین دفاعی اور اقتصادی تعاون بھارت کے پالیسی سازوں کے لیے پریشانی کا باعث بنتا رہا ہے۔ سعودی عرب کی تیل اور سرمایہ کاری کی طاقت اور پاکستان کی فوجی صلاحیت جب ایک پلیٹ فارم پر اکٹھی ہوتی ہیں تو نئی دہلی میں خدشات سر اٹھاتے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب کا یہ معاہدہ خطے میں طاقت کے توازن پر گہرے اثرات ڈال سکتا ہے۔ بھارت کے لیے سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ اس کے قریبی اتحادی ممالک بھی ریاض کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتے ہیں، جس کے باعث نئی دہلی کو کھلے عام سخت مؤقف اختیار کرنے میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔
پاکستانی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس معاہدے سے نہ صرف دونوں ممالک کی عسکری صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا بلکہ خطے میں امن و استحکام کے لیے بھی یہ پیشرفت اہم کردار ادا کرے گی۔
دوسری جانب بھارت کی تشویش ظاہر کرتی ہے کہ یہ تعاون اس کے اسٹریٹیجک منصوبوں کے لیے ایک بڑا چیلنج بن سکتا ہے۔