پہلگام واقعے کے پیچھے چھپا بھارت کا دہشتگرد چہرہ بے نقاب، کشمیریوں کے گھر تباہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
SRINAGAR:
مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں فالس فلیگ کے پیچھے چھپا بھارت کا دہشت گرد چہرہ بے نقاب ہوگیا اور مقبوضہ علاقے میں کشمیریوں کے گھر تباہ کیے جا رہے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں قابض بھارتی فورسز نے مزید 5 کشمیریوں کے گھر تباہ کر دیے ہیں اور ان مکانات کو دھماکا خیز مواد لگا کر اڑایا گیا۔
ذرائع کے مطابق تباہ کیے گئے مکانات عام کشمیری لوگوں کے تھے اور یہ گھر عامر نذیر وانی، جمیل احمد، عدنان صفی ڈار، عامر احمد اور فاروق احمد کے والدین کے تھے، دھماکوں سے درجنوں قریبی مکانات کو بھی بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔
اس حوالے سے ذرائع نے مزید بتایا کہ گزشتہ 3 دن میں 7 کشمیریوں کے آبائی گھروں کو تباہ کر دیا گیا ہے، بھارتی فوج کی ناپاک کارروائی سے کئی خاندان بے گھر اور شدید پریشانی میں مبتلا ہیں،۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج کا مقصد کشمیریوں کے عزم کو توڑنا اور اجتماعی سزا دینا ہے، بھارت کشمیری مسلمانوں کی زمین ہتھیانے کے لیے اسرائیلی ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے اور بھارت کشمیریوں کے گھروں کو مسمار کر کے انہیں بے گھر کر رہا ہے۔
ترجمان کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا کہ یہ مہم مودی حکومت کے ہندوتوا ایجنڈے کا حصہ ہے، بھارت کا مقصد کشمیری عوام کو بے گھر اور بے دخل کرنا اور علاقے کے مسلم اکثریتی تشخص کو تبدیل کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کے کشمیریوں پر ظلم کے باوجود مقبوضہ جموں کشمیر کے عوام بھارت کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے، کشمیری عوام اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ اپنے حق خودارادیت کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔
ترجمان کل جماعتی حریت کانفرنس کا کہنا تھا کہ بھارت کشمیریوں پر ظلم اور ہندوؤں کو ڈومیسائل جاری کررہا ہے، مقبوضہ کشمیر کو ہندو ریاست میں تبدیل کرنا مودی کی سازش ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کشمیریوں کے گھر
پڑھیں:
حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ کے جنازے میں شرکت پر پابندی، کشمیری سیاستدان برہم
محبوبہ مفتی نے سخت ردعمل ظاہر کرتے کہا کہ سیاسی قیادت کو نظر بند کرنے کا فیصلہ جموں و کشمیر کی سخت اور غیر جمہوری حقیقت کو عیاں کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کی کئی سیاسی لیڈروں نے انہیں خانہ نظربند کر کے آزادی پسند لیڈر اور حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین پروفیسر عبدالغنی بٹ کے جنازے میں شرکت سے روکنے کا الزام عائد کرتے ہوئے انتظامیہ کے اس اقدام کی سخت مذمت کی ہے۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے سخت ردعمل ظاہر کرتے کہا کہ سیاسی قیادت کو نظر بند کرنے کا فیصلہ "جموں و کشمیر کی سخت اور غیر جمہوری حقیقت" کو عیاں کرتا ہے۔ انہوں نے سماجی رابطہ گاہ ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ صرف اس لئے گھروں میں نظر بند کیا گیا کہ ہم سوپور جا کر پروفیسر عبدالغنی بٹ کے انتقال پر تعزیت نہ کر سکیں۔ محبوبہ مفتی نے بی جے پی پر یہ بھی الزام عائد کیا کہ وہ دکھ اور بے چینی کو سیاسی مفاد کے لئے ہتھیار بنا رہی ہے۔
پروفیسر بٹ کے قدیم ساتھی اور پیپلز کانفرنس کے سربراہ سجاد لون نے بھی الزام عائد کیا کہ انہیں سوپور جانے سے روکنے کے لیے گھر میں نظر بند کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نہیں سمجھتا اس کی کوئی ضرورت تھی، پروفیسر صاحب ایک پُرامن شخصیت کے مالک تھے اور برسوں سے عملی سیاست سے الگ ہو چکے تھے، ان کو آخری الوداع کہنا سب کا حق تھا۔ ادھر میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق، جو ان کے دیرینہ ساتھی رہے ہیں، نے الزام عائد کیا کہ حکام نے جنازہ جلد بازی میں کرایا اور انہیں بٹ کی تجہیز و تکفین میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی۔
انہوں نے ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ ناقابلِ بیان دکھ ہے کہ حکام نے پروفیسر صاحب کے جنازے کو عجلت میں نمٹا دیا۔ انہون نے کہا "مجھے گھر میں بند رکھا گیا اور آخری سفر میں شریک ہونے کے حق سے محروم کر دیا گیا، ان کے ساتھ میری رفاقت اور رہنمائی کا رشتہ 35 سال پر محیط تھا، اتنے لوگوں نے ان کا آخری دیدار کرنے کی خواہش کی تھی، مگر ہمیں اس حق سے بھی محروم رکھنا ظلم ہے"۔